علیگڑھ: علی گڑھ کے سابق رکن اسمبلی حاجی ضمیر اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم اور بی جے پی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر نشیت شرما دنیا کا پہلا نمک حرام ہے جس نے اس تعلیمی ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جہاں سے اس نے تعلیم حاصل کی تھی۔ اگر دس برس قبل سوربھ خورانا کا اے ایم یو میں طالب علمی کے دوران مذہب تبدیل کیا گیا تھا تو اس وقت نشیت شرما نے شکایت کیوں نہیں کی اور نشیت شرما کے پاس اس بات کے لیے کیا ثبوت ہے۔
واضح رہے اے ایم یو کے ہی سابق طالب علم اور بی جے پی کے سابق ضلع ترجمان ڈاکٹر نشیت شرما نے اے ایم یو سے جانے والی اور آنے والی تبلیغی جماعت پر طلباء کا مذہب تبدیلی کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ایس ایس پی کو تحریری طور پر شکایت کرکے تبلیغ جماعت کی سرگرمیوں کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔ نشیت کا کہنا ہے کہ غازی آباد میں آٹھ جولائی کو مذہب تبدیلی ریکیٹ کا پردہ فاش ہوا جس میں تین ملزمان میں سے ایک اہم ملزم جس کا نام عبداللہ ہے جس کا دس برس قبل تبلیغی جماعت نے اے ایم یو میں مذہب تبدیل کیا تھا، پہلے وہ سوربھ تھا۔ عبداللہ اے ایم یو سے بی ڈی ایس گریجویٹ ہے جو ہادی حسن ہاسٹل میں رہتا تھا۔