یہ سانحہ بڈگام کے زوگو، کھاریان، رنگا زبل اور آریزال میں محض تین دنوں کے اندر ہوا ہے۔
گائیوں کے مرنے کی وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
تاہم مقامی افراد کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں میں جو نئی گھاس اُگ آئی ہے، ان کے کھانے سے جانور ہلاک ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خورشید احمد حجام نے کہا کہ ان کا علاقہ جنگل میں واقع ہے اسی لیے وہ اپنے مال مویشیوں کو گھاس چرنے کے لیے جنگل بھیجتے ہیں، اس روز بھی حسب معمول وہ اپنی گائیوں کو چرانے کے لیے جنگل میں بھیجا۔ جنگل میں جب چرواہے نے دیکھا کہ یہ گائیں کچھ نہیں کھا رہی ہیں تو وہ انہیں واپس گھر لے آئے۔
خورشید احمد نے گایوں کے علاج کے لیے طبی عملہ کو بلایا، دوا بھی دی گئی تاہم جب وہ لوگ صبح بیدار ہوئے ایک گائے مرچکی تھی۔
انھوں نے بتایا گائے کا پیٹ بہت زیادہ پھول گیا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ اس میں ہوا بھری گئی ہے۔
گائیوں کے مرنے کی اطلاع ملنے کے بعد اینمل ہسبنڈری کی جانب سے ایک ٹیم آئی تھی، انھوں نے گائے کی موت کا پتہ لگانے کی کوشش کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نئی گھاس کھانے کی وجہ سے گائیں مر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک زہریلی گھاس ہے، جس کو کھانے کے بعد جانورں کا پیٹ پھول جاتا ہے اور پھر وہ مر جاتا ہے۔
ایک مقامی باشندے نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی اور کہا کہ زوگو اور کھارین میں تین گائیں، رنگا زبل میں دو گائیں اور ایک بچھڑا مر گیا۔