اردو

urdu

ٹویٹر نے جموں و کشمیر، لداخ کو الگ ملک کے طور پیش کیا

By

Published : Jun 28, 2021, 4:44 PM IST

یہ دوسرا موقع ہے جب ٹویٹر نے بھارت کے نقشہ کو غلط انداز میں پیش کیا۔ اس سے قبل اس نے لیہہ کو چین کا حصہ دکھایا تھا۔

ٹویٹر نے جموں و کشمیر، لداخ کو الگ ملک کے طور پیش کیا
ٹویٹر نے جموں و کشمیر، لداخ کو الگ ملک کے طور پیش کیا

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے قواعد کی تعمیل پر بھارتی حکومت کے ساتھ تنازع کے درمیان ٹویٹر ویب سائٹ نے بھارت کا غلط نقشہ دکھایا ہے، جس میں جموں وکشمیر اور لداخ کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ یہ نقشہ 'ٹویپ لائف' ٹویٹر ویب سائٹ کے کیریئر سیکشن پر موجود ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے جب ٹویٹر نے بھارت کے نقشہ کو غلط انداز میں پیش کیا۔ اس سے قبل اس نے لیہہ کو چین کا حصہ دکھایا تھا۔ امریکی ڈیجیٹل کمپنی ٹویٹر بھارتی حکومت کے ساتھ سوشل میڈیا کے نئے قواعد پر تنازعہ سے دوچار ہے۔ حکومت نے ملک کے نئے آئی ٹی قواعد کی تعمیل میں ناکامی پر ٹویٹر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حکومت اور ٹویٹر کے درمیان جاری تنازع جس کی وجہ سے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم بھارت میں ایک ثالث کی حیثیت قانونی طور پر کھو بیٹھا ہے اور اگر کوئی صارف غیر قانونی مواد پوسٹ کرتا ہے تو ٹویٹر اس کا ذمہ دار بن جائے گا۔

ذرائع کے مطابق بھارت کے لئے ٹویٹر کے عبوری ریزیڈنٹ گریوینس افسر دھرمیندر چاتور نے 27 جون کو استعفیٰ دے دیا ہے جس کے بعد ٹویٹر کا اب بھارت میں گریوینس افسر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹویٹر کے عبوری شکایتی افسر نے عہدے سے استعفی دے دیا

ٹویٹر نے اس معاملہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم بھارتی حکومت کے ساتھ سوشل میڈیا کے نئے قواعد پر تنازعہ میں الجھی ہوئی ہے۔ حکومت نے جان بوجھ کر ملک کے آئی ٹی کے نئے قوانین کی تعمیل کرنے میں ناکامی پر ٹویٹر پر طنز کیا ہے۔ 25 مئی سے نافذ ہوئے نئے قواعد سوشل میڈیا کمپنیوں کو صارفین یا متاثرین کی شکایات کے ازالے کے لئے ایک طریقہ کار تشکیل دینے کا حکم دیتے ہیں۔

50 لاکھ سے زیادہ صارف کی بنیاد والی تمام نمایاں سوشل میڈیا کمپنیاں، ایسی شکایات سے نمٹنے اور ایسے افسران کے نام اور رابطے کی تفصیلات شیئر کرنے کے لئے ایک شکایت افسر مقرر کریں گی۔ بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو ایک تعمیل آفیسر، نوڈل رابطہ افسر اور ریزیڈنٹ گریوینس افسر کا تقرر کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ ان سب کو بھارت کا رہائشی ہونا چاہئے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details