ETV Bharat / state

Opinion of Shia Voters in UP Polls: اترپردیش کے شیعہ سماج کی بی جے پی سے وابستگی کتنی مستحکم؟

author img

By

Published : Feb 27, 2022, 6:08 PM IST

Updated : Feb 28, 2022, 7:58 PM IST

Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election: اتر پردیش کے شیعہ سماج کا بی جے پی سے وابستگی کتنا مستحکم ہے؟
Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election: اتر پردیش کے شیعہ سماج کا بی جے پی سے وابستگی کتنا مستحکم ہے؟

اترپردیش کے اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election کے چوتھے مرحلے کے بعد دارالحکومت لکھنؤ میں اس بات پر چرچا ہو رہی ہے کہ ریاست میں لاکھوں کی تعداد میں موجود شیعہ مسلمان کا کیا رخ رہا ہے؟ کیا شیعہ مسلمان اپنے قدیم سیاسی رجحان پر قائم ہیں یا ان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے؟ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے شیعہ مسلمانوں کے حوالے سے ایک نظریہ قائم ہے کہ وہ دائیں بازو کی سیاسی جماعت بی جے پی کے حامی ہوتے ہیں۔ تاہم اس نظریہ سے بیشتر شیعہ مسلمان اتفاق نہیں رکھتے ہیں، لیکن معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد کا بی جے پی کی حمایت میں ویڈیو منظر عام پر آنے سے یہ مسئلہ تیزی سے موضوع گفتگو بنا اور متعدد رد عمل سامنے آرہے ہیں۔ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

Opinion of Shia Voters in UP Polls: اترپردیش کے شیعہ سماج کی بی جے پی سے وابستگی کتنی مستحکم؟

ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے چند سیاسی سماجی و مذہبی رہنماؤں سے بات چیت کی اور جاننے کی کوشش کی کہ شیعہ سماج کی بی جے پی سے کیا وابستگی ہے اور موجودہ وقت میں ان کا کیا رخ ہے۔

لکھنؤ کے سینیئر صحافی مسعود الحسن نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ سماج بہت ہی سمجھدار اور ہوش مند ہے۔ شیعہ سماج پر جو یہ الزام لگتا رہا کہ وہ بی جے پی کو حمایت کرتے ہیں، یہ بے بنیاد اور غلط ہے۔ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

انہوں نے کہا کہ اس نظریہ کو اس لیے تقویت ملی کیونکہ بعض شیعہ علما کے بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ اچھے روابط ہیں اور بی جے پی کی تشہیر یا ان کے ساتھ تصویروں میں بھی دیکھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شیعہ قوم کو اس حوالے سے بد نام کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نہ کوئی اعداد و شمار موجود ہیں اور نہ ہی شیعہ سماج کے لیے بی جے پی کا کوئی خاص کام دکھائی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ مذہبی رہنما اپنے ذاتی مفاد کی وجہ سے کسی خاص پارٹی کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، جو نہ قوم کے مفاد میں ہوتا ہے اور نہ ہی ہیں عوام کے مفاد میں ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شیعہ عوام اہل سنت کے ساتھ رہے ہیں۔ سنہ 2019 اور سنہ 2014 کے انتخابات میں جب لکھنؤ کے پارلیمانی حلقہ سے راج ناتھ انتخابی میدان میں تھے، اس وقت نہ صرف شیعہ بلکہ سنی عوام نے بھی راج ناتھ کو ووٹ دیا تھا کیونکہ ان کی ایک منفرد شناخت ہے۔ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

معروف عالم دین قلب صادق کے صاحبزادے مولانا کلب سبطین نوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لکھنؤ کے شیعہ سماج نے متحدہ طور پر ظلم و زیادتی اور استحصال کے خلاف ووٹ کیا ہے۔

حکمران جماعت بی جے پی نے جس طریقے سے مسلمانوں کا استحصال کیا، تعزیہ کی بے حرمتی کی اور عاشورہ کے دن امام باڑوں پر تالا لگادیا، سی اے اے اور این آر سی میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، ان تمام مسائل کو شیعہ سماج نے اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے ووٹ کیا ہے۔

انہوں نے معروف عالم دین مولانا کلب جواد کے ویڈیو کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انہوں نے حکمران جماعت بی جے پی پی کی تعریف کی تھی تاہم لکھنؤ کی 99 فیصد شیعہ حضرات نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا اور متحدہ طور پر بی جے پی کے خلاف رہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنما نے متعدد انتخابات میں عوام سے کسی خاص پارٹی کو وؤٹ کرنے کا اپیل کرتے رہے ہیں۔ اسی کڑی کا ایک حصہ مولانا کا ویڈیو تھا لیکن عوام نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

اترپردیش کے سابق اطلاعاتی کمشنر سید حیدر عباس رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا لکھنؤ کے شیعہ سماج کی سیاسی جماعت بی جے پی سے وابستگی کی تاریخ قدیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 1967 سے ہی لکھنؤ کے شیعہ سماج نے جن سنگھ سے وابستگی کا اعلان کیا تھا اور اس زمانے میں علمائے جن سنگھ کا بینر بھی عوام کے مابین آیا تھا، جس کے بعد لکھنؤ میں شیعہ سنی فسادات ہوئے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شیعہ بی جے پی کی حمایت کرنے لگے لیکن 2007 میں بی ایس پی کی حکومت سے شیعہ کے مذہبی رہنماؤں سمیت سیاسی رہنماؤں کے اچھے روابط ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Maulana Kalbe Jawad On Shiya Voters: لکھنؤ کے شیعہ ووٹرز کا رجحان کدھر؟

انہوں نے بتایا کہ سنہ 2012 میں سماج وادی پارٹی سے کشیدگی رہی، جس کی وجہ سے سماج وادی پارٹی کی مخالفت ہوئی۔ اس کا کچھ حصہ ابھی بھی باقی ہے لیکن گذشتہ پانچ برس میں حکمران جماعت بی جے پی کی پالیسیوں اور کاروائیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شیعہ مکتب فکر کے لوگوں کے نظریات میں تبدیلی آئی ہے اور اب شیعہ سماج بی جے پی کو ناپسند کرنے لگا ہے۔ Shia Voters in Uttar Pradesh Assembly Election

Last Updated :Feb 28, 2022, 7:58 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.