ETV Bharat / state

Nahid Hasan Political Career: مغربی یوپی کے سرگرم رہنما ناہید حسن کے سیاسی سفر پر ایک نظر

author img

By

Published : Mar 9, 2022, 6:12 PM IST

Updated : Mar 9, 2022, 7:36 PM IST

آسٹریلیا سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیاسی میدان میں قدم رکھنے والے نوجوان سیاسی رہنما چودھری ناہید حسن 2017 کے اسمبلی انتخابات سے مسلسل سرخیوں میں ہیں۔ آئیے جانتے ہیں چودھری ناہید حسن کی تعلیم سے سیاست تک کا سفر۔ Nahid Hasan Biography, Education, Family and Political Career

http://10.10.50.70:6060///finalout1/urdu-nle/finalout/09-March-2022/14684026_nahid.png
مغربی یوپی کے سرگرم رہنما ناہید حسن کے سیاسی سفر پر ایک نظر

چودھری ناہید حسن کا خاندان مغربی اترپردیش اور ہریانہ جاٹ پٹی میں سیاسی اثر و رسوخ کا حامل ہے۔ ناہید اور ان کے خاندان کی طویل سیاسی تاریخ رہی ہے۔ ناہید کے دادا سے لے کر والدین، چچا، چچی اور کزن تک، سبھی مقامی کاونسلر سے لے کر رکن پارلیمان اور ممبر اسمبلی منتخب ہوتے آئے ہیں۔ یوپی سے لے کر ہریانہ تک کی سیاست پر ان کے رشتہ داروں کا غلبہ ہے۔

موجودہ اسمبلی انتخابات کے لیے جب سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کی پہلی فہرست میں ناہید حسن کے نام کا اعلان ہوا تو مغربی یوپی کی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ Nahid Hasan Political Career

بی جے پی نے ناہید حسن کے نام پر شور مچاتے ہوئے کیرانہ سے ہجرت کا مسئلہ زور شور سے اٹھانے کی کوشش کی۔

kairana up samajwadi party candidate nahid hasan

وزیز داخلہ امت شاہ نے کیرانہ میں گھر گھر مہم چلائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران بی جے پی نے ناہید حسن کے خلاف مختلف پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی۔

  • ناہید حسن کی تعلیم و سیاسی سفر

ناہید حسن کے والد چوہدری منور حسن کی شادی سنہ 1986 میں سہارنپور کی بیگم تبسم سے ہوئی تھی۔ بیگم تبسم سے منو حسن کو دو اولاد ہے۔ ناہید منور حسن کے بڑے بیٹے ہیں، جبکہ ان کی ایک اور چوہدری اقراء حسن بھی ہے، جو سنہ 2021 میں انٹرنیشنل لاء کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد لندن سے بھارت واپس آئی ہے۔

مسلم گرجر خاندان پیدا ہونے والے ناہید حس نے سیاست اثر و رسوخ رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دادا چودھری اختر حسن سنہ 1984 میں کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخت ہوئے۔ چوہدری اختر کی وراثت کو ناہید کے والد چوہدری منور حسن نے آگے بڑھایا۔

up elections muslim candidate

چودھری منور حسن نے سنہ 1991 اور 1993 کے اسمبلی انتخابات میں کیرانہ سیٹ سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے دونوں انتخابات میں جنتا دل کے ٹکٹ پر لڑنے والے حکم سنگھ کو شکست دی۔ حکم سنگھ تب کانگریس میں تھے۔ اس دوران اترپردیش میں حالات بدل گئے اور ملائم سنگھ یادو نے جنتا دل سے الگ ہو کر سماج وادی پارٹی بنائی۔ کیرانہ اسمبلی سے مسلسل دو بار رکن اسمبلی منتخب ہونے والے منور حسن نے حالات کو دیکھتے ہوئے ایس پی میں شامل ہو گئے اور سنہ 1995 میں کیرانہ لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑے اور جیت گئے۔ تاہم وہ سنہ 1998 اور 1999 کے لوک سبھا انتخابات میں دو بار ہار گئے۔ دریں اثنا وہ 1998-2003 تک راجیہ سبھا کے رکن اور پھر ایم ایل سی بنے رہے۔ سنہ 2004 میں جب لوک سبھا انتخابات ہوئے تو منور حسن کو سیٹیں بدلنی پڑیں۔ انورادھا چودھری کیرانہ سیٹ سے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر لڑیں اور جیتیں۔ جبکہ منور حسن مظفر نگر سیٹ سے ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابات جیت گئے۔

تاہم جب منموہنس سنگھ کی حکومت نے بھارت۔ امریکہ جوہری معاہد کیا تو بائیں بازو نے معاہدہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حمایت واپس لے لی اور یو پی اے کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے دیگر پاٹیوں سے مدد کی ضرورت پیش آئی۔ اس وقت سماج وادی پارٹی یو پی اے کے ساتھ تھی، لیکن چودھری منور حسن نے ایس پی رکن ہونے کے باوجود کراس ووٹنگ کی جس کے بعد پارٹی نے انہیں نکال دیا، سماج وادی سے نکالے جانے کے بعد منور حسن بی ایس پی میں شامل ہوگئے۔

تاہم اس دوران چودھری خاندان کو بڑا دھچکا لگا۔ دسمبر 2008 میں چوہدری منور حسن 44 سال کی عمر میں پلوال، ہریانہ میں ایک سڑک حادثے میں انتقال کر گئے۔ اتنی چھوٹی عمر میں منور حسن لوک سبھا، راجیہ سبھا، اسمبلی قانوز ساز کونسل یعنی چاروں ایوانوں کے ممبر رہ چکے تھے۔

جب منور حسن کا انتقال ہوا تو ناہید حسن آسٹریلیا میں بی بی اے کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ وہ اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے آئے اور بعد میں واپس جاکر اپنی تعلیم مکمل کی۔ آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے سے قبل ناہید نے دہلی کے مختلف اسکولوں میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔

ناہید حسن بیرون ملک تعلیم مکمل کرنے کے بعد سنہ 2011 میں وطن واپس لوٹ آئے۔ ان کی واپسی سے قبل ہی خاندان کی سیاسی وراثت ان کی والدہ بیگم تبسم حسن سنبھال رہی تھی۔ والدہ تبسم بیگم سنہ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں وہ بی ایس پی کے ٹکٹ پر کیرانہ سے انتخابات لڑی اور جیت گئی۔ سنہ 2018 کے ضمنی انتخاب میں بھی تبسم حسن کیرانہ سیٹ سے ایم پی بنی۔

چوہدری ناہید حسن نے بھی سیاسی میدان میں قسمت آزامانے کا فیصلہ کیا اور انتخابی میدان اترے۔ سنہ 2012 میں بی ایس پی نے انہیں سہارنپور کی گنگوہ سیٹ سے امیدوار بنایا، لیکن الیکشن سے ٹھیک پہلے بی ایس پی نے ناہید کا ٹکٹ کاٹ کر شگفتہ خان کو دے دیا۔ ناہید حسن نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور ہار گئے۔ یہاں سے کانگریس کے پردیپ کمار جیتے۔ ناہید حسن کو 33 ہزار 288 ووٹ ملے اور چوتھے نمبر پر رہے۔ اس طرح ناہید حسن اپنا پہلا ہی الیکشن ہار گئے۔

سنہ 2012 میں ریاست میں اکھلیش یادو کی قیادت میں ایس پی کی حکومت بنی اور مایاوتی کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا۔ اقتدار بدلتے ہی ناہید نے بھی رخ بدل لیا۔ وہ ایس پی خیمہ میں شامل ہوگئے۔ سنہ 2014 کا لوک سبھا الیکشن ایس پی کے ٹکٹ پر کیرانہ سیٹ سے لڑے۔ یہ وہ وقت تھا جب سنہ 2013 میں مظفر نگر فسادات ہوئے تھے۔ اور ناہید حسن بھی معال سیاست میں مصروف تھے۔ اگرچہ ناہید حسن کے کیرانہ اسمبلی حلقہ یا قریبی گاؤں میں کوئی تشدد نہیں ہوا، لیکن مظفر نگر کے پڑوسی ہونے کا اثر یہاں بھی نظر آیا۔ ایک طرف فسادات، پولرائزیشن اور مودی لہر کا اثر، تجربہ کار لیڈر حکم سنگھ بی جے پی کے ٹکٹ پر کیرانہ سیٹ سے الیکشن جیت گئے، یعنی یہ دوسرا الیکشن بھی ناہید حسن ہار گئے۔

حکم سنگھ کیرانہ اسمبلی سے رکن اسمبلی بھی تھے، اس لیے جب وہ مئی میں ایم پی بنے تو کیرانہ اسمبلی سیٹ خالی ہوگئی۔ اور اسی برس کے آخر میں کیرانہ اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخابات ہوئے۔ اس ضمنی انتخاب میں ناہید حسن ایک بار پھر ایس پی کے ٹکٹ سے انتخابات لڑے اور اس بار جیت گئے۔ ناہید نے بی جے پی امیدوار انیل چوہان کو شکست دیتے ہوئے کامیابی کی پہلی منزل طے کی۔

اس پہلی جیت اور مظفر نگر فسادات کے اثرات نے ناہید حسن کو سرخیوں میں لے آیا۔ ناہید حسن علاقے کی سیاست اور سماجی سرگرمیوں میں کھل کر سامنے آنے لگے۔ سنہ 2017 کے اسمبلی الیکشن بھی ایس پی کے ٹکٹ پر کیرانہ سیٹ سے جیت گئے۔ تاہم یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں ریاست میں مکمل اکثریت کے ساتھ بی جے پی اقتدار میں آگئی۔

  • یہاں سے ناہید حسن کی مشکلات میں اضافہ شروع ہوگیا۔

سیاسی تجزیہ نگاوں کا ماننا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار میں آتے ہی انہوں نے اپنے آپ کو سخت ہندتو ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہوگئے۔ اس دوران انہوں نے گؤکشی کے خلاف مہم چھیڑ دی اور ہر موڑ پر اپنے آپ کو سخت ہندو ثابت کرنے لگے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑے مسلم سیاسی رہنماؤں کے سیاسی سفر کو ختم کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی خوب استعمال کیا۔

فی الحال ناہید حسن کے خلاف ایک درجن سے زائد مقدمات ہیں۔ وہیں ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ ناہید حسن کے خلاف نقل مکانی یا مظفر نگر فسادات سے متعلق کوئی مقدمہ نہیں ہے۔

ناہید حسن کے وکیل راؤ معراج الدین کا کہناکہ' سنہ 2017 میں یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے، ناہید حسن کے خلاف زیادہ تر مقدمات ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے متعلق تھے۔ جبکہ ایک کیس سرکاری ملازمین کے ساتھ بدتمیزی کا تھا۔ ایڈووکیٹ راؤ کا کہنا ہے کہ' 2017 سے پہلے ناہید حسن کے خلاف سات مقدمات تھے اور یہ سب وہ تھے جو عام طور پر عوامی زندگی میں سیاستدانوں کے خلاف ہوتے ہیں۔'

ناہید حسن کے وکیل کا کہنا ہے کہ' 2017 میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد پولیس نے سختی دکھانے کے لیے انکاؤنٹر شروع کر دیے۔ شاملی میں بھی تصادم میں پانچ افراد مارے گئے۔ یہ سب مسلمان تھے۔ ان لوگوں کی وکالت ناہید حسن نے کی۔ متاثرین کے اہل خانہ کی مدد کی۔ اس واقعے کے بعد مقامی پولیس اور ناہید حسن کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی۔ ناہید حسن پولیس-انتظامیہ کے خلاف آواز بلند کرتے رہے اور اسی سلسلے میں ان کے خلاف کچھ مقدمات بنائے گئے۔'

ناہید حسن کے وکیل راؤ کا کہنا ہے کہ ناہید حسن کے خلاف درج ہونے والے زیادہ تر مقدمات میں مدعی پولیس ہے۔ ان کا کہنا کہ کیرانہ انسپکٹر پریم ویر سنگھ اس پورے معاملے میں ایک بڑا کردار رہا ہے۔

تاہم ان تمام سیاسی الزامات اور جوابی الزامات کے باجود ناہید حسن انتخابی میدان میں ہیں۔ ناہید کے خلاف حکم سنگھ کی بیٹی مریگانکا سنگھ ہیں۔ کیرانہ کی سیاست میں یہ دونوں خاندان چار دہائیوں سے حاوی ہیں۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں خاندانوں کے آباؤ اجداد بھی ایک ہی بتائے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حکم سنگھ اور چودھری منور حسن کا خاندان کلسن گوتر سے ہے۔ تقریباً 200 برس قبل یا اس سے بھی قبل منور حسن کے آباؤ اجداد نے اسلام قبول کیا تھا۔ لیکن آج بھی کیرانہ میں دونوں خاندانوں کے درمیان ایک شاندار رشتہ ہے۔

چودھری منور حسن حکم سنگھ کو چچا اور ناہید حسن مریگانکا سنگھ کو خالہ کہہ کر پکارتے تھے۔ اس علاقے کی ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف حکم سنگھ اور اس کے خاندان کو مسلم گجروں کی حمایت حاصل رہی ہے اور دوسری طرف ہندو گجر ناہید حسن کے خاندان کو اپنے سر اور آنکھوں کا تاج سمجھ تے ہیں۔

elections 2022

مزید پڑھیں:

Last Updated :Mar 9, 2022, 7:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.