ETV Bharat / state

کشمیر کے مارکیٹ سے پاکستانی مسواک غائب کیوں؟

author img

By

Published : Dec 17, 2019, 9:15 PM IST

بھارت اور پاکستان کے مابین سرینگر - مظفر آباد روڑ اور پونچھ - راولا کوٹ روڑ کے ذریعے ہونے والے تجارتی تعلقات منقطع ہونے کی وجہ سے پاکستان سے درآمد ہونے والے زیتون اور پیلو کے مسواک وادی کے بازاروں سے بطور کلی غائب ہوئے ہیں جس کے باعث ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرنے والے لوگ پریشان بھی ہیں اور ورطہ حیرت میں بھی ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بتادیں کہ حکومت ہند نے سال رواں میں ہی پاکستان کے ساتھ سری نگر - مظفر آباد روڑ اور پونچھ - راولا کوٹ روڑ کے ذریعے ہونے والے تجارتی تعلقات کو منقطع کیا۔
قبل ازیں سرینگر- مظفر آباد روڑ کے ذریعے ہر پیر کو چلنے والی کاروان امن بس سروس کو بھی بند کیا گیا تھا۔ کاروان امن بس سروس کو تقسیم ملک کے وقت منقسم ہوئے خاندانوں کے لوگوں کو آر پار اپنے اقارب سے ملاقی ہونے کا موقع نصیب ہوتا تھا۔
پاکستان سے سرینگر- مظفر آباد روڑ کے ذریعے زیتون اور پیلو درخت کے مسواک وارد وادی ہوا کرتے تھے اور یہاں لوگوں کی کثیر تعداد ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرتے تھے۔

زیتون کے مسواک زیتون درختوں کی خشک ٹہنیوں کے ہوتے تھے جبکہ پیلو کے مسواک پیلو درختوں کی جڑوں کے ہوتے تھے۔ بازاروں میں زیتون کے ایک مسواک کی قیمت 25 سے 30 روپے تک مقرر تھی جبکہ پیلو کا مسواک 10 سے 15 روپے میں دستیاب ہوتا تھا۔
شہر سری نگر کے گاؤ کدل علاقے میں واقع 'علی گڑھ عطار ہاؤس' نامی دکان کے مالک اے بی واسع انصاری نے کہا کہ زیتون اور پیلو کے مسواکوں کی نایابی سے جہاں میرا روزگار متاثر ہوا ہے وہیں ان مسواکوں کا استعمال کرنے والے لوگ بھی پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا: 'بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات بند ہونے سے مسواک تجارت ٹھپ ہوا ہے جس سے میرا روزگار بے حد متاثر ہوا ہے اور لوگ جو ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرتے تھے، پریشان بھی ہوئے ہیں اور حیران بھی ہیں'۔
زیتون کے مسواک زیتون درختوں کی خشک ٹہنیوں کے ہوتے تھے جبکہ پیلو کے مسواک پیلو درختوں کی جڑوں کے ہوتے تھے۔ بازاروں میں زیتون کے ایک مسواک کی قیمت 25 سے 30 روپے تک مقرر تھی جبکہ پیلو کا مسواک 10 سے 15 روپے میں دستیاب ہوتا تھا۔
شہر سری نگر کے گاؤ کدل علاقے میں واقع 'علی گڑھ عطار ہاؤس' نامی دکان کے مالک اے بی واسع انصاری نے کہا کہ زیتون اور پیلو کے مسواکوں کی نایابی سے جہاں میرا روزگار متاثر ہوا ہے وہیں ان مسواکوں کا استعمال کرنے والے لوگ بھی پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا: 'بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات بند ہونے سے مسواک تجارت ٹھپ ہوا ہے جس سے میرا روزگار بے حد متاثر ہوا ہے اور لوگ جو ان مسواکوں کا کثرت سے استعمال کرتے تھے، پریشان بھی ہوئے ہیں اور حیران بھی ہیں'۔

موصوف دکاندار نے کہا کہ پاکستان سے درآمد ہونے والے زیتون اور پیلو کے مسواکوں کی یہاں کافی مانگ تھی۔ انہوں نے کہا: 'پاکستان نے در آمد ہونے والے زیتون اور پیلو کے مسواکوں کی یہاں کافی مانگ تھی میرے پاس کثیر تعداد میں لوگ آتے تھے اور ان مسواکوں کی خریداری کرتے تھے جس سے میرا روزگار بہتر طریقے سے چلتا تھا'۔
واسع انصاری نے کہا کہ زیتون اور پیلو کے مسواک صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصوں جیسے دلی، حیدرآباد، ممبئی، کلکتہ، اترپردیش میں بھی کثرت سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ میرے دکان پر بار بار مسواک خریدنے آتے ہیں لیکن مایوس ہوکر ہی واپس لوٹتے ہیں، لوگ یہ سن کر حیران ہوجاتے ہیں کہ پاکستان سے مسواکوں کی درآمد بند ہوئی ہے۔
عرصہ دراز سے زیتون کے مسواک کا استعمال کرنے والے محمد اشرف نامی ایک شہری نے بتایا کہ میں عرصہ دراز سے زیتون کا مسواک پابندی سے استعمال کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا: 'میں عرصہ دراز سے پابندی کے ساتھ زیتون کے مسواک کا استعمال کرتا تھا، زیتون کے مسواک یہاں آسانی کے ساتھ دستیاب بھی ہوتے تھے اور ان کے بسیار فوائد بھی تھے لیکن جب سے یہ مسواک یہاں آنا بند ہوئے ہیں میری پریشانی میں اضافہ ہوا ہے'۔
محمد اشرف نے کہا کہ میں زیتون کے ایک مسواک کو قریب ایک ماہ تک استعمال کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: 'میں زیتون کے ایک مسواک کو قریب ایک ماہ تک استعمال کرتا ہوں میں زیتون کے مسواک کا اس قدر عادی ہوا ہوں کہ جس طرح اخبار بینی کا عادی اخبار پڑھے بغیر اپنے آپ کو نامکمل محسوس کرتا ہے اسی طرح میں بھی زیتون کے مسواک کا استعمال کئے بغیر اپنے آپ نامکمل محسوس کرتا ہوں'۔
محمد اقبال نامی پیلو اور زیتون دونوں قسم کے مسواک استعمال کرنے والے ایک شہری نے کہا کہ میرے لئے ان مسواکوں کا استعمال ایک ایسے نشے کی صورت اختیار کر گیا ہے جس کے بغیر کسی کام کو اچھی طرح انجام نہیں دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا میں نہ صرف خود زیتوں اور پیلو کے مسواکوں کا استعمال کرتا تھا بلکہ میرے اہل خانہ بھی اب ان ہی مسواکوں کے استعمال کے عادی ہوئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ان مسواکوں کی تلاش میں شہر کے تمام دکانوں کی خاک چھانی لیکن کہیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔
وادی میں زیتون اور پیلو کے مسواکوں کا استعمال کرنے کی وجوہات صرف طبی فوائد تک محدود نہیں ہیں بلکہ اسلامی نقطہ نگاہ سے مسواک کرنے کے فوائد کے پیش نظر بھی اہلیان وادی مسواک کا پابندی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔
حکیم بشیر احمد نامی ایک اسلامی اسکالر نے کہا کہ مسواک کرنا سنت ہے جس کے نہ صرف بسیار طبی فوائد ہیں بلکہ مسواک کرنا بے حد اجر وثواب کا باعث بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھی اس بات پرمتفق ہیں کہ مسواک کرنے سے نہ صرف دانت صاف ہوتے ہیں اور دانتوں سے متعلق امراض دور ہوتے ہیں بلکہ مسواک کرنے سے معدے کے بھی کئی امراض ٹھیک ہوتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.