ETV Bharat / state

کشمیری صحافی آصف سلطان پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 11, 2023, 10:04 PM IST

سرینگر کے بٹہ مالو علاقے کے رہنے والے آصف سلطان ایک انگریزی جریدے 'کشمیر نیریٹر' کے ساتھ منسلک تھے۔ آصف سلطان کو عسکریت پسندوں کے ساتھ منسلک ہونے کے الزام میں ستمبر 2018 میں گرفتار کیا تھا، بعد میں انہیں 2022 میں ضمانت کے چند دن رہاہی کے بعد پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

کشمیری صحافی آصف سلطان
کشمیری صحافی آصف سلطان

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے سرینگر کے صحافی آصف سلطان کے خلاف جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت جاری کیے گئے روک تھام کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
رواں برس 7 دسمبر کو جسٹس ونود چٹرجی کول نے مشاہدہ کیا کہ جواب دہندگان نے آصف کو حراست میں لیتے وقت طریقہ کار کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا۔اس لیے عدالت آصف کی رہائی کا حکم دیتی ہے۔"
سنہ 2018 میں، آصف کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ایک کیس میں حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ ماہانہ نیوز میگزین 'کشمیر نیریٹر' میں بطور صحافی کام کر رہے تھے، جو اب بند ہو چکا ہے۔گزشتہ سال سرینگر کی ایک عدالت نے انہیں یو اے پی اے کیس میں ضمانت دینے کے چند دن بعد،دوبارہ پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا۔ امریکن نیشنل پریس کلب نے انہیں 2019 کا جان اوبچون پریس فریڈم ایوارڈ پیش کیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آصف کے خلاف حفاظتی تحویل کا حکم جاری کرتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ نظر بند اتھارٹی نے یو اے پی اے کیس میں اس کی مشتبہ شمولیت کو مدنظر رکھا ہے۔تاہم، یہ دیکھا گیا کہ حراستی ریکارڈ میں یہ نہیں دکھایا گیا کہ ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپیاں یا ضابطہ فوجداری کے سیکشن 161 کے تحت درج بیانات یو اے پی اے کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں حاصل کیے گئے تھے وہ آصف کو فرہم نہیں کیے گئے تھے۔
عدالت کے مطابق نظر بندی کا حکم ان دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، جو روک تھام کے حکم کے حقائق اور حالات سے متعلق ہیں۔ اس کی روشنی میں، عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ آصف سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ نظر بندی کے حکم کے خلاف اپنے وکالت کے حق کا بامعنی استعمال کرے گا۔
عدالت نے کہا کہ ’’یہ تمام مواد دستیاب ہونے کے بعد ہی وہ حراست میں لینے والے اتھارٹی اور اس کے بعد حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے کہ اس کی سرگرمیوں کے بارے میں ان کے خدشات بے بنیاد اور غلط ہیں۔"
جسٹس کول نے مزید کہا کہ اگر زیر حراست شخص کو وہ مواد نہیں دیا گیا جس پر نظر بندی کا حکم ہے تو وہ اس کے خلاف موثر نمائندگی کرنے سے قاصر ہوگا۔عدالت کے مطابق، مواد کی فراہمی میں حراستی اتھارٹی کی نااہلی نظر بندی کے حکم کو غیر آئینی اور غیر پائیدار بناتی ہے۔عدالت نے کہا کہ طریقہ کار کے معیارات پر عمل نہیں گیا جس کے بعد آصف کی نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دے جاتا ہے

مزید پڑھیں:

عدالت نے آصف کی رہائی کے اپنے فیصلے میں کہا کہ "تفصیل کے طور پر، مدعا علیہاں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ زیر حراست شخص کو فوری طور پر رہا کر دیں بشرطیکہ وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہو۔"
واضح رہے کہ رواں برس 9 نومبر کو، چیف جسٹس کے کوٹیشور سنگھ کی قیادت میں ہائی کورٹ کی بنچ نے کشمیری صحافی سجاد گل کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منسوخ کرتے ہوئے اسے "احتیاطی قانون کا غلط استعمال" قرار دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.