ETV Bharat / state

Karnataka High Court grants bail کرناٹک ہائی کورٹ نے پاکستانی ہونے کے الزام میں گرفتار خاتون کو ضمانت دے دی

author img

By

Published : Nov 11, 2022, 10:20 AM IST

کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز تین بچوں کی ماں کو ضمانت دے دی، جس پر تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعے پاکستانی شہری ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ Karnataka High Court grants bail to woman accused of being Pakistani

Alleged Pakistani woman released on bail along with child
کرناٹک ہائی کورٹ نے پاکستانی ہونے کے الزام میں گرفتار خاتون کو ضمانت دے دی

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک تین بچے کی ماہ کو ضمانت دے دی، جسے پاکستانی شہری ہونے کے شک میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خاتون اپنے ڈھائی سالہ بچے کے ساتھ 16 ماہ سے زیر حراست میں تھی۔ اترا کنڑ ضلع میں 2021 میں گرفتار ہونے والی خدیجہ مہرین (33) کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس شیوشنکر امرناور نے کہاکہ ''ضمانت کی درخواست میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے خلاف ابتدائی طور پر کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا ہے۔ ملزمہ پولیس کے ہاتھوں بلی کا بکرا بن چکی ہے اور اسے محض شک کی بنیاد پر عدالتی حراست میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔' Karnataka High Court grants bail to woman accused of being Pakistani

ملزمہ کے خلاف فارنرز ایکٹ اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت مختلف الزامات پر ایک مقدمہ زیر التوا ہے۔ پولیس انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ سے موصول ہونے والی اطلاع کی بنیاد پر مجسٹریٹ سے سرچ آپریشن کی اجازت لی تھی اور 9 جون 2021 کو پولیس نے بھٹکل میں تلاشی مہم کے دوران مبینہ پاکستانی شہری خدیجہ مہرین کو گرفتار کیا تھا۔ ملزمہ پر الزام لگایا گیا کہ وہ سنہ 2014 سے بھارت میں مقیم ہے۔ پولیس نے اس کے نام پر آدھار کارڈ، پین کارڈ، راشن کارڈ، ووٹر آئی ڈی سمیت دیگر دستاویز کو جعلی بتاتے ہوئے ضبط بھی کرلیے ہیں۔

خاتون نے ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ وہ گزشتہ ایک برس اور چار ماہ سے زیر حراست ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بھٹکل میں سنہ 1988 میں پیدا ہوئی اور انہوں نے نونہال سنٹرل اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس کی شادی جاوید محی الدین سے ہوئی تھی، جو 22 اپریل 2022 کو (مہرین کی) تحویل میں رہتے ہوئے انتقال کر گئے تھے۔ اس کے تین بچے ہیں جن کی عمریں سات، پانچ اور ڈھائی برس ہیں۔ اس کے ساتھ ایک ڈھائی سال کا بچہ جیل میں ہے۔

'جرم کی سزا موت یا عمر قید نہیں ہے': ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ ضمانت کا حقدار ہے۔ عدالت نے کہاکہ "درخواست گزار/ملزمہ پہلے سے ہی ایک برس اور چار ماہ سے زیادہ عدالتی تحویل میں ہے اور طویل حراست کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کے جرم کی سزا موت یا عمر قید نہیں ہے۔"

عدالت نے کہا کہ فارنرز ایکٹ کے تحت اس پر جس سزا کا الزام لگایا گیا ہے اس کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ برس ہے، جب کہ آئی پی سی کے تحت اس کے خلاف الزامات میں زیادہ سے زیادہ سات برس کی سزا ہے۔ عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں کہا کہ 'درخواست گزار کا ڈھائی سالہ بچہ جیل میں اس کے ساتھ رہ رہا ہے، اس لیے ملزم کڑی شرائط لگا کر ضمانت حاصل کرنے کا حقدار ہے۔'

ہائی کورٹ نے کہا، "اگر اسے سزا سنائی جاتی ہے، تو حکام کو اس کی سزا پوری کرنے کے فوراً بعد اس کے ملک بھیجنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے ہوں گے۔"

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.