ETV Bharat / state

جموں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کا مستقبل؟

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 20, 2023, 6:55 PM IST

Story on Rohingya
Story on Rohingya

future of rohingya refugees in jammu۔ میانمار سے جان بچا کر بھاگنے پر مجبور کیے گئے روہنگیا پناہ گزینوں کی مشکلات ہجرت کے بعد بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد اشرف گنائی کی جموں میں آباد روہنگیا پناہ گزینوں کو درپیش مسائل پر خصوصی رپورٹ۔

ملک کے دیگر حصوں کی طرح جموں کشمیر میں بھی روہنگیا پناہ گزین کئی برسوں سے کسمپرسی کی زندگی گزر بسر کر رہے ہیں، تاہم مرکز کی زیر نگرانی کام کرنے والی جموں کشمیر انتظامیہ نے 2021 میں ایک ہی دن 200 کے قریب روہنگیا پناہ گزینوں کو حراست میں لیا جنہیں ہیرا نگر جیل منتقل کیا گیا۔ حکومت کی اس کارروائی نے جموں کشمیر کے کئی علاقوں میں گزشتہ کئی برسوں سے مقیم روہنگیا مسلمانوں کے تین ہزار سے زیادہ کنبوں کو اس قدر خوفزدہ کر دیا کہ بیشتر پناہ گزین عارضی طور پر بنائے گئے جھونپڑیوں کو چھوڑ کر ملک کی دیگر ریاستوں کی طرف بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ حکام کے مطابق صرف ایسے لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا جن کے پاس جائز دستاویز نہیں تھے، دوسری جانب غریب ترین پناہ گزین جو جموں سے نہیں نکلے پائے، کو کئی طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حال ہی میں جموں خطہ کے مختلف اضلاع میں بیک وقت کی گئی پولیس کارروائی اس کا ثبوت ہے کہ مصیبت کے مارے ان روہنگیا پناہ گزینوں کو کس طرح کی دشواریوں کا سامنا ہے۔ گزشتہ روز سرمائی دارالحکومت جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں اور انہیں پناہ دینے یا مبینہ طور غیر قانونی طور حاصل کیے گئے کاغذات کے ذریعے روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری مراعات حاصل کرنے میں مدد کرنے کے الزام میں کئی مقامی باشندوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ منگل کو جموں پولیس کی جانب سے کی گئ کارروائی میں 31 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جن میں نصف درجن سے زائد شادی شدہ جوڑے بھی تھے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے کئی ایک کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔

پولیس ترجمان کے مطابق یہ گرفتاریاں کشتواڑ، رام بن، پونچھ اور راجوری اضلاع میں انجام دی گئیں جبکہ ڈوڈہ میں 8 سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں اور بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ جموں ضلع کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں بھی سات ایف آئی آر درج کی گئیں، یہ مقدمات پولیس پارٹی کی جانب سے دو درجن سے زائد مقامات پر روہنگیا پناہ گزینوں کی جھونپڑ پٹیوں میں چھاپے مارے جانے اور گھر گھر تلاشی کے بعد درج کئے گئے۔

جموں پولیس کی جانب سے گزشتہ روز انجام دی گئی کارروائی کے بعد پھر ایک بار جموں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پناہ گزین اپنے اور بچوں کے مستقبل کو لیکر کافی پریشان ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جموں کشمیر کے متعدد علاقوں میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر ان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے واقعات میں اضافے سے روہنگیا پناہ گزین پہلے ہی خوف و ہراس میں شب و روز گزار رہے تھے۔

جموں میں گندگی صاف کرکے اور کوڑا کرکٹ جمع کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کر رہے ان روہنگیا پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ان کی نسل کشی کیے جانے کے بعد وہ اپنی جان بچانے کے لیے ہندوستان آئے اور یہاں کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے، تاہم اب وہ جموں میں انتظامیہ کی جانب سے کیے جا رہے سلوک سے بھی کافی پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب کے مقدر میں ’’آگے کنوا اور پچھے کھائی‘‘ ہے۔

روہنگیا پناہ گزینوں کا دعویٰ ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے مہیا کیے گئے ریفیوجی شناختی کارڈ کے باوجود بھی جموں پولیس انہیں حراساں کرتی ہے اور منگل کے روز پیش آئے واقعے کے متعلق انہوں نے کہا: ’’جب چاہئے پولیس اسٹیشن لیے جایا جاتا ہے۔‘‘ تاہم جموں، سانبہ اور کٹھوعہ رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آف پولیس، شکتی پاٹھک، نے روہنگیا مخالف تلاشی کاروائی کے دوران نروال علاقے میں روہنگیا پناہ گزینوں کے جھونپڑوں کی تلاشی لینے کے بعد ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان سہولت کاروں کی جانچ کر رہے ہیں جو ان روہنگیا پناہ گزیوں کو سرکاری دستاویز فراہم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔‘‘ اس کریک ڈاؤن کی نگرانی کر رہے پاٹھک کا مزید کہنا تھا کہ کہ ’’جموں شہر میں سات پولیس اسٹیشنز کے دائرہ اختیار میں 29 مقامات کی تلاشی لی گئی۔ جبکہ کئی دفعات کے تحت سات تھانوں میں مقدمات بھی درج کئے گئے۔‘‘

مزید پڑھیں: روہنگیا پناہ گزینوں کو پناہ دینے والوں کے خلاف مقدمات درج

یاد رہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں پر جموں میں جسم فروشی کا نیٹ ورک چلانے کا بھی الزام عائد کیا جا چکا ہے۔ اس ضمن میں بھی انہیں کئی بار پولیس اور دیگر ایجنسیز کی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ 2008 کے بعد میانمار (برما) کی فوج نے روہنگیائی مسلم آبادی کے خلاف تشدد کی وحشیانہ مہم شروع کی تھی۔ برما فوج پر نسل کشی کا بھی الزام ہے کہ انہوں نے روہنگیائی مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا، جنسی زیادتی، تشدد و قتل و غارت گری کے ذریعے انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ ان دنگوں میں ہزاروں مرد و زن بشمول بچے مارے گئے تھے۔ 740,000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش اور ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.