ETV Bharat / bharat

Prophet Remark Row: توہین رسالت معاملہ میں ملک و بیرون میں کیا کچھ ہوا؟

author img

By

Published : Jun 17, 2022, 4:53 PM IST

Updated : Jun 19, 2022, 6:31 AM IST

بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما نے ایک نجی ٹی وی جینل پر ڈیبیٹ کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا، جس کے خلاف ملک سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ جانیے اب تک کہاں کیا ہوا۔ Prophet remark row: nation and international reactions

توہین رسالت معاملہ میں ملک و بیرون میں کیا کچھ ہوا؟
توہین رسالت معاملہ میں ملک و بیرون میں کیا کچھ ہوا؟

بی جے پی کی سابق قومی ترجمان نوپور شرما ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں ان کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ لوگ مسلسل ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دراصل 27 مئی کو نوپور شرما نے ایک نجی ٹی وی چینل پر ڈیبیٹ کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جس کے بعد ملک سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ نوپور شرما کے قابل اعتراض بیان پر کویت، قطر، ایران، سعودی عرب، ترکی، پاکستان اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک اور عالمی اسلامی تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ Gulf countries reaction on prophet remark

توہین رسالت معاملہ میں ملک و بیرون میں کیا کچھ ہوا؟

نوپور شرما کا بیان شاید نظر انداز ہوجاتا، اگر آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے اس کا ویڈیو ٹویٹر کے ذریعہ ٹرینڈ میں نہ لایا ہوتا۔ اندرون ملک اس متنازع بیان پر احتجاج ہوا، مزمتی بیانات سامنے آئے لیکن حکمران جماعت نے اپنی لیڈر پر کوئی کارروائی نہ کی۔ تاہم یہ صورتحال تب بدل گئی جب اسلامی ممالک میں اس دریدہ دہنی کے خلاف ردعمل ہونے لگا۔ کویت، قطر اور ایران نے دل آزار بیان پر ان ممالک میں مقیم بھارتی سفیروں کو طلب کیا اور حکومت ہند سے معافی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران عرب ممالک کی عوام نے بھی بھارت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

اِس ردعمل کے ساتھ ہی ملک بھر میں نوپور شرما کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ اترپردیش، بہار، رانچی، حیدرآباد اور جموں و کشمیر سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں مسلمانوں نے اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ مظاہروں کے دوران بعض ریاستوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ سب سے پہلا پرتشدد مظاہرہ کانپور میں ہوا، جہاں 3 جون کو بعد نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں نے سڑکوں پر نکل کر بی جے پی ترجمان کے خلاف احتجاج شروع کیا۔ مظاہرین نے بطور احتجاج بازار بند کرنے کی اپیل کی۔ اس دوران اکثریتی فرقے سے وابستہ بعض دوکانداروں نے اعتراض کیا جس کے بعد دونوں برادریوں میں جھڑپ ہوگئی اور پتھربازی بھی ہوئی۔ اس جھڑپ میں تقریبا 40 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس سلسلے میں کانپور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تقریبا 800 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جب کہ 18 لوگوں کو گرفتار بھی کیا۔ پولیس کی اس کارروائی پر متعدد سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کی پولیس یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ کانپور تشدد کے بعد ملک کے حالات تیزی سے خراب ہونے لگے اور آہستہ آہستہ یہ احتجاج ملک کی دیگر ریاستوں میں پھیلنے لگا، جس کے پیش نظر مسلم ممالک اور بھارت کے سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماوں نے بی جے پی پر نوپور شرما کے خلاف کارروائی کرنے کا دباو ڈالا۔

کانپور احتجاج اور خلیجی ممالک کے ردعمل کے بعد پہلی بار بی جے پی کو صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوا۔ چنانچہ 5 جون کو پارٹی نے اعلان کیا کہ وہ نوپور شرما کو چھ سال کے لیے پارٹی سے معطل کررہی ہے جب کہ ایک اور پارٹی رہنما نوین جندل کو پارٹی کی رکنیت سے ہی خارج کردیا۔ جندل نے ایک ٹویٹ میں پیغمبر اسلام کے خلاف ناشائستہ الفاظ کا استعمال کیا تھا جسے بعد میں انہوں نے ڈیلیٹ کردیا۔

حکومت نے اس معاملہ میں صفائی دیتے ہوئے کہا اس طرح کے لوگ '' فرنج الیمنٹ' ہیں اور حکومت تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ پارٹی سے معطل ہونے کے بعد نوپور شرما نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے ایک معافی نامہ لکھا اور کہا کہ میرا مقصد کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا اور اگر میرے بیان سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو میں اپنا بیان واپس لیتی ہوں۔

کانپور تشدد کے بعد پولیس کی یک طرفہ کارروائی نے تیل میں گھی ڈالنے کا کام کیا۔ ملک کے مسلمان اپنے غم و غصہ کا اظہار سوشل میڈیا پر کرنے لگے اور متعدد ہیش ٹیگ کے ساتھ کئی ٹویٹس کیے، جس کے بعد او آئی سی نے بھی اس معاملہ کا نوٹس لیا۔ 6 جون کو خلیجی ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) نے اپنے بیان میں بھارت میں پیغمبر اسلام کی حالیہ توہین کی شدید مذمت کی۔ او آئی سی نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

وہیں ملک کے دیگر حصوں میں نوپور شرما کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور مظاہرین حکومت سے نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔ 10 جون کو رانچی میں بعد نماز جمعہ ایک پر امن احتجاج کا اہتمام کیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ الزام ہے کہ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کئی افراد شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ اس فائرنگ میں محمد مدثر کیفی اور محمد ساحل نام کے دو نوجوانوں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے رانچی تشدد معاملہ میں کارروائی کرتے ہوئے تقریبا 22 نامزد اور سینکڑوں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ادھر اترپریش کے کئی اضلاع میں بھی بعد نماز جمعہ مظاہرے ہوئے اور کئی جگہوں پر یہ مطاہرے پر تشدد بھی ہوئے۔ سہارنپور میں پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بعض مظاہرین کے گھروں پر بلڈوزر چلا کر ان کو منہدم کردیا اور تقریبا 64 افراد کو گرفتار کیا جب کہ 200 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ انتظامیہ نے معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی خدمات معطل کردیا۔

ضلع پریاگ راج (سابقہ الہ آباد) میں بھی تشدد کی زد میں آگیا۔ نماز جمعہ کے بعد کچھ لوگوں نے اہانت رسول کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کو روکنے کے لئے پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں دونوں اطراف سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تقریبا 92 لوگوں کو گرفتار کرلیا اور 70 نامزد اور پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ پولیس ٹیم نے تشدد کے الزام میں پریاگ راج کے مشہور سماجی کارکن جاوید محمد عرف جاوید پمپ کو گرفتار کرلیا۔ حکام نے دعوی کیا کہ محمد جاوید ہی ان مظاہروں کے پیچھے تھے، لہذا ان کے رہائشی مکان کو بلڈوزر چلاکر منہدم کردیا گیا۔

جاوید محمد کی دختر آفرین فاطمہ اور ان کے دیگر اہل خانہ کہتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے محض انہیں خاموش کرنے اور بدلے کی پالیسی کے تحت ان کا مکان منہدم کردیا۔ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور بعد میں اس پر احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں پر عالمی سطح پر ردعمل سے ملک کی شبیہہ متاثر ہوئی۔ بھارت کی جمہوریت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ 15 جون کو اقوام متحدہ نے بھی بھارت کی صورتحال کا جائزہ لیا اور ملک میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو بند کرنے کے ساتھ ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے کی اپیل کی۔

ملک کے مسلمان اب اس انتطار میں ہیں کہ عوامی سطح پر سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے تعرے لگانے والی حکومت کب ایک مخصوص فرقے کے خلاف ہونے والی کارروائیوں اور سرگرمیوں کو بند کرانے کی سمت میں زمینی سطح پر اقدامات اٹھائے گی۔

مزید پڑھیں:

Prophet Remarks Row: سابق وزیر نے نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف درج کرائی ایف آئی آر

High Security In Prayagraj: نماز جمعہ کے پیش نظر پریاگ راج پولیس چھاؤنی میں تبدیل

Case Registered Against Nupur Sharma: پٹنہ میں نوپور شرما کے خلاف مقدمہ درج

Bhim Sena Chief Nawab Satpal Tanwar Arrested: نوپور شرما کو دھمکی دینے کے الزام میں نواب ستپال تنور گرفتار

Last Updated :Jun 19, 2022, 6:31 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.