ریاست بہار کے ضلع گیا میں تھانہ انچارج کے قتل کے ملزم کی اہلیہ کو پنچایت الیکشن Panchayat Election میں عوام نے نکار دیا ہے، موجودہ مکھیا مہر انگیز خانم کی جیت ہوئی ہے۔ سن لایٹ سینا کے سپریمو شان علی خان جیل میں رہتے ہوئے انتخابی مہم میں شامل تھے۔
گیا کے امام گنج اور ڈومریا بلاک کی کل 26 پنچایتوں کے ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے تاہم کئی عہدوں پر فتح و شکست کے فیصلے ہو چکے ہیں۔ جیت کے بعد حامیوں کے درمیان مبارکبادی کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی جیتنے والے امیدواروں کو جیت کی سرٹیفکیٹ بھی دی جا چکی ہے لیکن ابھی تک آدھے سے زیادہ امیدواروں کو سرٹیفکیٹ نہیں مل سکی ہے جسکی وجہ سے نومنتخب رہنما سرٹیفکیٹ لینے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔
وہیں کچھ امیدوار جیت کے بعد اپنے اپنے گھروں کو یہ کہہ کر چلے گئے کہ وہ متعلقہ بلاک سے ہی جیت کی سرٹیفکیٹ حاصل کرلیں گے۔ امام گنج بلاک کا بیکوپور پنچایت سے مکھیا عہدے پر ایک بار پھر مہر انگیز خانم نے جیت درج کی ہے، مہر انگیز خانم کو 2189 ووٹ ملے ہیں جبکہ انکے مدمقابل امیدوار کو 1768 ووٹ موصول ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Aerial Surveillance: پنچایت الیکشن میں گیا کے نکسل متاثرہ علاقوں میں فضائی نگہبانی
اس پنچایت سے کل چار امیدوار مکھیا کے عہدے پر کھڑے تھے جس میں ایک امیدوار شان علی خان کی اہلیہ شبینہ خان تھی جنہیں عوام نے مایوس کردیا ہے اور انکی شکست ہوئی ہے، شان علی خان وہ ہیں جن پر کوٹھی تھانہ انچارج قیام الدین انصاری کے قتل کا الزام ہے۔
قیام الدین انصاری کو سنہ 2016 میں مورنگ واک کے دوران گولی مار کر شہید کردیا گیا تھا، اس قتل کا الزام سن لایٹ سینا کے سپریمو شان علی خان اور ان کے ساتھیوں پر لگے تھے، تھانہ انچارج کے قتل کے ایک ماہ بعد شان علی کو گیا پولیس نے دارالحکومت دہلی سے گرفتار کیا تھا۔ شان علی خان نے پنچایت الیکشن کے دوران جیل میں رہتے ہوئے اپنی اہلیہ کو مکھیا کے عہدے کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کرایا تھا لیکن بیکوپور پنچایت کے عوام نے ان پر اعتماد نہیں کیا اور انہیں صرف 600 ووٹ موصول ہوئے ہیں۔