ETV Bharat / state

'تعریف اور خوشامد کے علاوہ قصیدہ بہت کچھ'

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 13, 2024, 1:55 PM IST

'تعریف اور خوشامد کے علاوہ قصیدہ بہت کچھ'
'تعریف اور خوشامد کے علاوہ قصیدہ بہت کچھ'

Seminar On Qasida Writing At AMUعلیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پرشین انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام یک روزہ قومی سیمینار بعنوان ”قصیدہ فارسی: روایت و جہات“ کا اہتمام کیا گیا۔ اس پروگرام میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

'تعریف اور خوشامد کے علاوہ قصیدہ بہت کچھ'

علیگڑھ:قصیدہ ہزارہا ان موضوعات کی شاعری ہے جو آج بھی ہمارے زندگی سے براہِ راست تعلق رکھتے ہیں، قصیدہ ایک جسم ہے ۔اس میں آپ جو روح ڈالنا چاہتے ہیں وہ اسی میں ڈھل جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار معروف ادیب انسٹی ٹیوٹ آف پرشین ریسرچ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بانی ڈائریکٹر پروفیسر آذرمی دخت صفوی نے کیا وہ پرشین انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام قومی سیمینار ”قصیدہ فارسی: روایت و جہات“ سے کلیدی خطبہ پیش کررہی تھیں۔

انھوں نے مذید کہا کہ قصیدہ کا نام سنتے ہی ذہن میں آتا ہے کہ کسی کی تعریف یا کہا جائے تو اسکی خوشامد جبکہ قصیدہ اس کے علاوہ بہت کچھ ہے۔ قصیدہ کی شروعات ضرورت مدح کیلئے ہوئی لیکن اس قصیدہ سے شاعروں نے ہزاروں کام کئے ہیں۔ انھوں نے شیخ سعدی کے قصیدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے قصیدوں میں بادشاہوں کو بتایا کہ یہ کام کرو یہ کام نہ کرو یہ مناسب ہے یہ غیر مناسب ہے۔ اپنی رعایا کا خیال رکھو، انھوں نے انسان کو اخلاقیات سے روبرو کرایا بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ انکے قصیدہ فلسفہ اور اخلاقیات کا ایک بھر پور سبق ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تاریخی قصیدہ بھی اپنی منفرد شناخت رکھتے ہے۔انھوں نے غزنوی دور میں آئے فرخی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہندوستان کے مقامات راستوں اور روایات کے تعلق سے اپنے قصیدوں میں مفصل بیان کیا ہے جو ہمارے لئے آج بھی اس دور کی سیاسی معاشی اور تاریخی چیزوں کو سمجھنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔

اس موقع پر پروفیسر عراق رضازیدی، ڈاکٹر واصف احمد، پروفیسر عمر کمال الدین، پروفیسر علیم اشرف، پروفیسر عید محمد انصاری، ڈاکٹر غلام نبی احمد، پروفیسر محمد عابد حسین، ڈاکٹر صادق حسین، ڈاکٹر سرفراز احمد، ڈاکٹر ذرینہ خان، ڈاکٹر فوزیہ وحید، ڈاکٹر حنا اسحاق، ڈاکٹر محمد عباس، ڈاکٹر حامد رضاء، ڈاکٹر روبینہ قیصر، ڈاکٹر مبارک حسین، ڈاکٹر امرین عزیز، ڈاکٹر علی زاہد ملک نے مقالات پیش کئے۔

یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو کے اقلیتی کردار پر تلوار لٹک رہی ہے: شاہنواز عالم

ڈاکٹر محمد احتشام الدین نے بتایا کہ یہ ایک روزہ سیمینار فارسی میں قصدیہ نگاری کی روایت اور اسکے مختلف ڈائمنشن پر ہورہا ہے جس سبھی نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے قصیدہ فارسی کی بہت ہی قدیم صنف ہے، جب فارسی شاعری کی شروعات ہوئی اسی وقت سے فارسی میں قصیدہ کہے جانے لگے۔ بادشاہوں کے دربار میں بڑے بڑے شعرا اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔ اس سیمینار کے انعقاد کا خاص مقصد یہی تھا کہ اس سوچ کے دائرہ سے باہر نکل کر دیکھا جائے کہ قصیدہ کا استعمال صرف مدح کے لئے نہیں ہوا بلکہ اور بھی مختلف موضوعات پر شاعری کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.