ETV Bharat / sports

پاکستانی ہاکی ٹیم اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام

author img

By PTI

Published : Jan 22, 2024, 12:21 PM IST

Pak hockey team failed to qualify for Olympics
Pak hockey team failed to qualify for Olympics

Pak Hockey Team Failed to Qualify for Olympics: پاکستان کی مینس ہاکی ٹیم اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں لگاتار تیسری مرتبہ ناکام رہی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے 2012 میں آخری بار اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ پاکستان کے سابق ہاکی کھلاڑی ٹیم کی اس ناکامی کے لیے ملک کے بدتر سیاسی حالات کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔

کراچی: پاکستان کی مینس ہاکی ٹیم عمان میں ایف آئی ایچ کوالیفائرز میں پیرس کا ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ پاکستان مسلسل تیسری بار اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں یہاں کھیل کے سابق عظیم کھلاڑی رہ گئے۔ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں 4-0 سے ہارنے کے بعد، پاکستان کو گزشتہ رات تیسری پوزیشن کے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 3-2 سے شکست ہوئی، جس سے اس سال پیرس اولمپکس میں جگہ بنانے کے اس کے امکانات ختم ہو گئے۔

پاکستان نے آخری بار اولمپک 2012 گیمز میں حصہ لیا تھا، جہاں ٹیم 7 ویں نمبر پر رہی تھی۔ 2008 میں بیجنگ گیمز میں پاکستانی ٹیم آٹھویں پوزیشن پر رہی تھی۔ ٹیم مجموعی طور پر میگا ایونٹ میں آٹھ بار تمغہ اپنے نام کر چکی ہے، جس میں تین مرتبہ (1960، 1968، اور 1984) میں گولڈ میڈل جیت چکی ہے۔

1994 ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہے اولمپیئن وسیم فیروز کا کہنا ہے کہ، ’’ ٹیم کو اولمپک کوالیفائر میں صرف 18 دن کی ٹریننگ کے ساتھ بھیجا گیا تھا جبکہ باقی تمام ٹیمیں مہینوں کی تیاری اور تربیت کے ساتھ وہاں آئی تھیں۔‘‘

پاکستان ہاکی بدحالی کا شکار ہے اور اسے مالی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں اور کوچز کو الاؤنسز اور کنٹریکٹ تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جا رہی ہے۔ بعض اوقات مالی بحران نے پی ایچ ایف کو بین الاقوامی ایونٹس سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا ہے۔

لیکن دو ماہ قبل اس بحران نے اس وقت نیا موڑ لیا جب 2015 سے پی ایچ ایف کے صدر رہنے والے بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے صدارتی عہدے سے ہٹا دیا۔

قومی سلیکٹر رہ چکے فیروز کا کہنا ہے کہ ملک کو اس وقت تک بین الاقوامی ہاکی مقابلوں کو روک دینا چاہیے جب تک کہ وہ اپنے اندرونی مسائل کو حل نہیں کر لیتا۔

انہوں نے کہا، "کھلاڑیوں اور قومی فیڈریشن کے لیے پیسے نہیں ہیں اور گراس روٹ لیول پر اتنی سیاست ہے۔ بہتر ہے کہ ہم پہلے ان چیزوں کو حل کریں پھر جا کر انٹرنیشنل ایونٹس میں کھیلیں۔"

یہ بھی پڑھیں:

سابق کپتان سمیع اللہ نے کہا کہ پاکستان ہاکی جس سطح پر گری ہے اسے دیکھ کر وہ افسردہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، " اگر ہم ایک میچ بھی نہیں جیت سکے جو ہمارے لیے فائنل جیسا تھا تو کیا ہونے والا ہے؟ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے آخری کوارٹر میں کھلاڑیوں کے پاس فٹنس یا جذبہ نہیں تھا کہ وہ فتح حاصل کر سکیں، " سمیع اللہ نے کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ پاکستان اب مسلسل تیسرے اولمپکس سے محروم رہے گا۔

سمیع اللہ کے ہم عصر، اصلاح الدین صدیقی نے سمیع اللہ کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ کھلاڑی کوالیفائر کے لیے اچھی طرح سے تیار نہیں تھے۔ انہوں نے کہا، "پاکستان ہاکی گزشتہ چار پانچ سالوں سے گورننس کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے۔ کوچز اتنی تیزی سے تبدیل ہوئے ہیں اور کھلاڑیوں کو اپنی مالی تحفظ کے بارے میں یقین نہیں ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔" اصلاح الدین ارجنٹائن میں 1978 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے۔

پاکستان کے سابق کپتان حسن سردار نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے افسوسناک دن ہے۔ 2010 میں ایشین گیمز جیتنے کے بعد پاکستان نے کوئی بڑا اعزاز نہیں جیتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.