ETV Bharat / literature

ناظم ندوۃ العلماء نے کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کا رسم اجرا کیا، تاریخِ فلسطین کا بھی ذکر - Daulat e Usmania Turkey ki Tareekh

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 15, 2024, 3:34 PM IST

Book Release History of the Ottoman Empire and Turkey: مسلمانوں نے ماضی سے سبق نہیں لیا تو وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتے۔ تاریخ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے عروج اور زوال دونوں حوالوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، اگر مسلمان اب بھی غفلت کی زندگی گزارتے رہے تو ان کا مستقبل کبھی روشن نہیں ہوسکتا، ان خیالات کا اظہار ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا بلال عبدالحیٔ حسنی ندوی نے ندوۃ العلماء میں مولانا عتیق احمد بستوی کی کتاب ”دولت عثمانی اور ترکی کی تاریخ“ کی رسم اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

Nazim Nadwatul Ulama released the book "History of Ottoman Empire and Turkey" and also mentioned the history of Palestine
ناظم ندوۃ العلماء کے ہاتھوں کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کی رسم اجرا فلسطین کی تاریخ کا بھی ذکر (ETV Bharat Urdu)

ناظم ندوۃ العلماء نے کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کا رسم اجرا کیا، تاریخِ فلسطین کا بھی ذکر (ETV Bharat Urdu)

لکھنؤ: لکھنؤ میں واقع دار العلوم ندوۃ العلماء میں ناظم ندوۃ العلماء کے ہاتھوں کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کی رسم اجرا عمل میں آئی۔ جس میں فلسطین کی تاریخ کا بھی ذکر ہے۔ اس موقع پر ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا بلال عبدالحیٔ حسنی ندوی نے کہا کہ مولانا عتیق احمد بستوی کا تاریخی ذوق ان کے فقہی ذوق سے کم نہیں ہے، مولانا کو ندوۃ العلماء کا علمی ذوق ملا ہے، ندوہ کے علمی مزاج اور اسلوب کو سامنے رکھ کر انہوں نے یہ اہم دستاویزی کتاب تیار کی، اور حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے موضوع کا حق ادا کردیا ہے، موجودہ حالات میں یہ کتاب نسخۂ کیمیا ہے، اس سے عروج وزوال کی بہترین نشاندہی ہوتی ہے، مولانا نے خاص طور پر طلبہ کو تاریخ کے مطالعہ کی جانب توجہ دلائی، اور صاف طور پر کہا کہ ندوۃ العلماء کا بنیادی مقصد ماضی سے واقف ہوکر حال میں لوگوں کی رہنمائی کرنا ہے۔ اس ادارہ کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں سے ایسے علماء اور مصنفین پیدا ہوئے جنہوں نے اسلام کی صحیح ترجمانی کا فریضہ انجام دیا۔

Book Release History of the Ottoman Empire and Turkey
ناظم ندوۃ العلماء کے ہاتھوں کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کی رسم اجرا، فلسطین کی تاریخ کا بھی ذکر (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

ارتغرل غازی پر ای ٹی وی بھارت کی خاص رپورٹ

Erdogan On Advanced Technology ترکیہ اپنی جدید ٹیکنالوجی کی بدولت عالمی سطح پر بااثر ملک بن گیا، صدر ایردوان

ندوۃ العلماء کے ناظر عام اور مجلس تحقیقات ونشریات کے سکریٹری مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی نے کہا کہ مجلس تحقیقات ونشریات اسلام کا قیام اس وقت ہوا جب مختلف ادبی تحریکات کے نتیجہ میں لادینیت کا سیلاب نوجوانوں کو بری طرح متاثر کر رہا تھا، مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس ادارہ کو قائم فرمایا تاکہ اسلام پر نوجوانوں کے اعتماد کو بحال کیا جائے، چنانچہ اس ادارہ نے اسلام پر ہونے والے اعتراضات کے سنجیدہ اور علمی جواب دینے کی جو کوششیں کی ہیں وہ اہل علم سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔ اب تک چار سو سے زائد کتابیں مختلف زبانوں میں شائع ہوچکی ہیں، مولانا نے کتاب کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے نوجوانوں میں مایوسی اور پست ہمتی عام ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہمیشہ سے غلام رہے ہیں، تاریخ میں ہمارا کوئی رول نہیں ہے، یہ کتاب اس مایوسی کو دور کرسکتی ہے اور مسلمانوں میں حوصلہ اور عزم پیدا کرسکتی ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ جب کسی قوم میں پست ہمتی پیدا ہوجاتی ہے تو وہ دنیا میں جینے کا حق کھو دیتی ہے۔ موجودہ وقت میں سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجونواں کو ماضی سے واقف کرایا جائے اور انہیں مستقبل کی تعمیر کی جانب رہنمائی کی جائے۔

Nazim Nadwatul Ulama released the book
ناظم ندوۃ العلماء کے ہاتھوں کتاب ”دولت عثمانیہ اور ترکی کی تاریخ“ کی رسم اجرا، فلسطین کی تاریخ کا بھی ذکر (ETV Bharat Urdu)

مولانا عمیر الصدیق ندوی دارالمصنفین اعظم گڑھ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ندوۃ العلماء کی تحریک کا ایک اہم مقصد کھوئے ہوئے کی جستجو ہے۔ اس حوالہ سے یہ کتاب بہت اہم ہے۔ مسلمانوں کی بربادی، پامالی اور حق کا پیغام سنانے کے سلسلہ میں ہونے والی کوتاہیوں کی پوری داستان اس میں آگئی ہے، مولانا نے مزید کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کا دل سب سے زیادہ اسپین اور ترکی کے لیے دھڑکا ہے، علامہ شبلی نے سب سے پہلے ترکی کے نظام حکومت سے واقف کرایا، علامہ سید سلیمان ندوی نے وہاں کے حالات تفصیل سے لکھے، اسی طرح دارالمصنفین سے سب سے پہلے دولت عثمانیہ پر کتاب شائع ہوئی، مولانا نے کتاب کے بارے میں اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب نے بہت سے رازوں کو فاش کردیا ہے، اس کتاب کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ہمارے نوجوان اور مدارس کے طلبہ کچھ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں تو یہ کتاب ان کے لیے بہترین سوغات ہے۔

ڈاکٹر مسعود الحسن عثمانی جنرل سکریٹری دینی تعلیم کونسل نے اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی زندہ ہے اور زندہ رہے گا اور مستقبل پر اچھے اثرات بھی ڈالے گا، خلافت کا زوال ہوا، مگر وہاں کے مسلمانوں میں کبھی مایوسی نہیں آئی، انہوں نے خلافت کے الغاء کو بھی ایک حادثہ سمجھا، اور زوال کا مداوا تلاش کرنے میں لگ گئے، ڈاکٹر عثمانی نے مزید کہا کہ اگر عثمانیوں کا دور زوال نہیں ہوتا تو ہندوستانیوں کا دور عروج بھی نہیں ہوتا، خلافت کے خاتمہ کے نتیجہ میں ہی ہندوستان کی جنگ آزادی کی تحریک کو زبردست قوت ملی، اگر ترکی کا یہ المناک حادثہ نہیں ہوتا تو ہندوستان میں آزادی کے حصول میں اور زیادہ تاخیر ہوتی۔

مصنف کتاب مولانا عتیق احمد بستوی نے کتاب کی تصنیف کے حوالہ سے بتایا کہ مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی نے انہیں یہ موضوع سپرد کیا تھا، حضرت مولانا کی زندگی میں یہ کام مکمل نہیں سکا، یہ کتاب تین جلدوں میں ہے، اس میں جہاں عثمانی خلافت اور بطور خاص آخری خلیفہ سلطان عبد الحمید ثانی کے بارے میں اہم حقائق بیان کیے گئے ہیں۔ وہیں خلافت کے زوال کے محرکات کو بھی تفصیل سے بیان کیا ہے، ساتھ ہی ان دینی تحریکات کا بھی تعارف کرایا ہے جنہوں نے بڑی خاموشی کے ساتھ ترکی کو دوبارہ کھڑا کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے، مولانا نے مزید کہا کہ اس کتاب میں صرف تاریخ نہیں ہے، بلکہ تاریخ کا بے لاگ تجزیہ بھی ہے، یہ کتاب ایک دستاویز ہے، اہل علم اور ریسرچ کرنے والے افراد اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

مولانا ابو سحبان روح القدس ندوی نگراں شعبہ تخصصات نے مصنف کو مبارکباد دیتے ہوئے اس کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور خاص طور پر اس کتاب کے مختلف اہم مباحث کو الگ الگ کتابی شکل میں شائع کرنے کا مشورہ دیا۔ مولانا سلمان نسیم ندوی استاذ دار العلوم ندوۃ العلماء نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے اس کتاب کا تعارف کرایا، قاری محمد ریاض احمد مظاہری کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز اور ناظم ندوہ مولانا بلال عبدالحیٔ حسنی ندوی کی دعا پر اس کا اختتام ہوا، اس پروگرام میں مولانا ڈاکٹر حسان خان ندوی بھوپال، مولانا حکیم وسیم اعظمی، مولانا ضیاء الدین ندوی خیر آبادی، پروفیسر اسلم صدیقی، مولانا کمال اختر ندوی، مولانا عبدالعزیز بھٹکلی ندوی، مولانا عبد العلی فاروقی، مولانا عبد الباری فاروقی کے علاوہ دارالعلوم کے اساتذہ اور طلبہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.