ETV Bharat / international

اسرائیل نے الشفاء اسپتال میں 20 افراد کو ہلاک کر دیا، ایک اسرائیلی فوجی بھی مارا گیا

author img

By AP (Associated Press)

Published : Mar 19, 2024, 9:45 AM IST

Updated : Mar 19, 2024, 9:55 AM IST

Israel's attack on Hospital شمالی غزہ کے سب سے بڑے اسپتال جس میں ہزاروں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، اسے حماس کا کمانڈ سینٹر بتاتے ہوئے پھر حملہ کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہاں حماس کے 20 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ حالانکہ اسرائیل نے مہلوکین کی ابھی تک شناخت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

رفح، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے الشفاء اسپتال کو عسکریت پسندوں کا گڑھ بتاتے ہوئے ایک اور چھاپہ مارا ہے۔ فورسز نے الزام لگایا کہ الشفا اسپتال کے احاطے کے اندر سے ان پر فائرنگ کی گئی ہے۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں لوگ اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اسپتال کے اندر اور اطراف میں سارا دن جھڑپیں جاری رہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں نے 20 افراد کو ہلاک کیا ہے جن کی شناخت حماس کے عسکریت پسندوں کے طور پر کی گئی تھی۔ آئی ڈی ایف کے مطابق جھڑپوں میں اس کا اپنا ایک فوجی مارا گیا تھا۔ حالانکہ ابھی تک مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

شفا اسپتال پر پیر کی فجر سے پہلے چھاپہ شروع ہوا۔ یہاں اسرائیلی فوج ٹینکوں اور توپ خانوں کے ساتھ آئی اور کمپلیکس کو گھیرے میں لے لیا اور فوجیوں نے کئی عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ اس اسپتال میں مہینوں سے پناہ لیے ہوئے عبدالہادی سید نے کہا کہ، "ہم اندر پھنس گئے ہیں، وہ کسی بھی حرکت پر فائر کرتے ہیں۔"

اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا کہ حماس کے سینئر عسکریت پسند اسپتال میں دوبارہ منظم ہو گئے ہیں اور اندر سے حملوں کی ہدایت دے رہے ہیں۔

اس چھاپے میں ہلاک ہونے والوں میں غزہ پولیس کے ایک سینئر افسر فائق مبوح بھی شامل ہیں۔ حالانکہ یہ محکمہ عسکریت پسند گروپ کے مسلح جنگی ونگ سے الگ ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مسلح تھا اور اسپتال میں چھپا ہوا تھا، اور یہ اسلحہ ملحقہ کمرے سے ملا ہے۔ غزہ کی حکومت نے کہا کہ مبوح شمال میں امداد کی تقسیم اور امدادی گروپوں اور مقامی قبائل کے درمیان ہم آہنگی کا انچارج تھا۔ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ پولیس پر اسرائیلی حملے امن عامہ کی تباہی کی ایک وجہ ہے، جس کی وجہ سے مایوس فلسطینی امدادی ٹرکوں کو سڑکوں سے جانے نہیں دیتے۔

ہگاری نے کہا کہ مریض اور طبی عملہ میڈیکل کمپلیکس میں رہ سکتا ہے اور یہ محفوظ راستہ ان شہریوں کے لیے دستیاب ہے جو وہاں سے جانا چاہتے ہیں۔

اسرائیل حماس پر اپنے جنگجوؤں کو بچانے کے لیے اسپتالوں اور دیگر شہری سہولیات کا استعمال کرنے کا الزام لگاتا آیا ہے اور اسرائیلی فوج جنگ کے آغاز کے بعد سے کئی اسپتالوں پر چھاپے مار چکی ہے۔

فوج نے آخری مرتبہ نومبر میں شفا اسپتال پر یہ دعویٰ کرنے کے بعد چھاپہ مارا تھا کہ حماس نے اس اسپتال کے نیچے ایک وسیع کمانڈ سنٹر قائم کر رکھا ہے۔ فوج نے ایک سرنگ کا انکشاف کیا تھا جو زیر زمین کچھ کمروں کی طرف جاتا ہے، اور ساتھ ہی یہ کہا جاتا ہے کہ اسپتال کے اندر سے ہتھیار بھی ملے تھے۔ تاہم آج تک بھی اسرائیل اس ضمن میں پختہ ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔

الشفاء اسپتال پر حملے کے ساتھ ہی شمالی غزہ میں اب قحط ایک قدم دور ہے۔ یہاں 70 فیصد لوگ تباہ کن بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں۔ پیر کو ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ میں اضافے سے غزہ کی کل آبادی کا نصف بھوک مری کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔

بھوک کے بحران کی شدت کا تعین کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی اتھارٹی کی جانب سے یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کو ہموار کرنے اور مزید زمینی گزرگاہیں کھولنے کے لیے اپنے قریبی اتحادیوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ امدادی گروپوں کو شکایت ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے ہوائی اور سمندری راستے سے ترسیل بہت سست اور بہت کم ہے۔

یوروپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں آنے والا قحط مکمل طور پر انسانوں کی دین ہے کیونکہ محصور علاقہ میں بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated :Mar 19, 2024, 9:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.