نئی دہلی:جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت باسعادت اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کے روز پیدائش کے موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فاتح جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں قومی دارالحکومت دہلی کے ایران کلچر ہاؤس میں استقامت کی راہ میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے عظیم الشان بزم کا انعقاد کیا گیا۔
بزم کا اغاز قاری محمد یاسین نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور استقبالیہ کلمات کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے ادا کیے بعد ازاں معروف شعراء کرام نے بارگاہ ممدوحین میں منظوم نظرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں مرد و زن کے ساتھ طلبہ بھی موجود تھے۔
کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اج حضرت فاطمہ زہرا کا روز ولادت ہے اور اس سلسلے میں یہ بزم سجائی گئی ہے اپ کی شان میں سورہ کوثر نازل ہوا اور اللہ نے بی بی زہرا کے حوالے سے پیغمبر اسلام کو جو نسل کثیر عطا کی۔ اسی نسل سے امام خمینی کی ذات گرامی ہے جو اپ کی ہی نسل سے معاشرہ عہد میں ایک انتہائی غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے انقلاب اسلامی کی شکل میں ایک ایسا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا کہ اج بھی دنیا حیران ہے کہ چار دہائی گزر جانے کے بعد بھی انقلاب اسلامی کو متاثر کرنے کے لیے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے بعد بھی ناکام رہی۔
ڈاکٹر فرید نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے 15 برس قبل جب امام خمینی کو ایران کی فاسد پہلوی حکومت کے ذریعے بار بار گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جاتا تھا۔ اس وقت امام خمینی سے پوچھا گیا کہ اپ کس کے بھروسے کھڑے ہو رہے ہیں۔ آپ کے سپاہی کہاں ہیں۔ آپ کے لوگ کون ہیں تو امام خمینی نے جواب دیا تھا کہ میرے لشکری ابھی گہوارے میں اور ماؤں کی اآغوش میں ہیں وہ جب جوان ہوںگے تو ہمارے لشکر کے لیے کام کریں گے ۔چنانچہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج وہی نسل بلکہ ان کے بچے امام کے نظریے اور ان کی تحریک کو قائم و دائم رکھنے میں ایک لمحہ بھی کوتاہی نہیں برت رہے ہیں۔
آج انقلاب جس طرح پروان چڑھا وہ انہی سپاہیوں اور لشکریوں کا نتیجہ ہے جس کو امام نے اج سے تقریبا 55 برس پہلے اپنا لشکری اور حامی بتایا تھا۔ ایران کی کلچر کونسلر نے کہا کہ امام خمینی کے نظریے استقامت مقامت اور مزاحمت کے مکتب کے شاگرد شہید قاسم سلیمانی ہیں جن کی قدر و منزلت کی اج دنیا بھی متعرف ہے۔