اردو

urdu

عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ فساد بھڑکانے کی سازش: ایران

By

Published : Nov 7, 2021, 4:12 PM IST

ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی پر کیا گیا حملہ ایک غداری کی کارروائی ہے جس کا تعلق غیرملکی طاقتوں سے ہے، جو ملک میں فساد بھڑکانے کی سازش کررہے ہیں۔

drone strike on Iraqi PM's residence to provoke riots says iran
عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ فساد بھڑکانے کی سازش: ایران

ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کی رہائش گاہ پر کیا گیا ڈرون حملہ ملک میں باغیوں کی سرگرمیوں کو ہوا دینے کی سازش ہے اور اس کا تعلق ’غیر ملکی طاقتوں ‘ سے ہے۔

قابل ذکر ہےکہ اس ڈرون حملے میں وزیراعظم الکاظمی زخمی ہوئے تھے اور انہیں بعد میں اسپتال لے جایا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے خود ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ اس حملے میں ان کے تین سکیورٹی گارڈ زخمی ہو گئے ہیں۔

عراقی وزیراعظم نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اہل وطن سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے ایک ٹویٹ کر کے کہا ’’الکاظمی پر کیا گیا حملہ ایک غداری کی کارروائی ہے جس کا تعلق غیر ملکی طاقتوں سے ہے ، جنہیں ملک میں عدم تحفظ، بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔

ملک کی وزارت داخلہ نے الکاظمی پر قاتلانہ حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ حملہ تین ڈرونز کی مدد سے کیا گیا، جن میں سے دو کو مار گرایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جو دہشت گردی کا ایک واقعہ لگتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، عراقی سیکیورٹی فورسز سے مسلسل رابطے میں ہے اور بغداد کی سالمیت اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا کی جانب سے عراقی سیکیورٹی فورسز کو حملے سے متعلق تحقیقات کے لیے تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔

وہیں اقوام متحدہ کا امدادی مشن برائے عراق (UNAMI) نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کے خلاف قاتلانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

مشن نے عراقی عوام سے پرامن رہنے اور تحمل کی تاکید کی اور مزید کہا کہ وہ عراق کے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تمام فریقوں کو ذمہ داری قبول کرنے اور بات چیت میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ حملہ ملک کی سیکورٹی فورسز اور انتخابی نتائج کے مخالف عوام کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے درمیان ہوا ہے جو جمعہ کو اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details