اردو

urdu

Protest against BJP and RSS in AMU: اے ایم یو میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ

By

Published : Apr 2, 2022, 7:44 AM IST

Protest against BJP and RSS in AMU
اے ایم یو میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی ڈک پوائنٹ سے باب سید تک بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف خاموش احتجاجی مارچ نکال کر علیگڑھ انتظامیہ کو صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا۔

ملک میں نفرت کو فروغ دینے اور مسلم شناخت اور ثقافت کو نشانہ بنانے کے لیے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف آج خاموش احتجاجی مارچ اے ایم یو کیمپس میں طلبہ نے نکالا، جس کے مدنظر یونیورسٹی باب سید پر خاصی تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔

ویڈیو

آج کے اس احتجاجی مارچ کے پوسٹر بینر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ گزشتہ دو تین روز سے اے ایم یو طلبہ رہنماؤں پر دباؤں بنا رہی تھی کہ آج کا احتجاجی مارچ کو نہ نکالا جائے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا دباؤ احتجاج کو نہ روک سکا، دباؤ سے طلباء و طالبات کی تعداد ضرور کم ہوگئی۔ بی جے پی آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے بچنے کے لیے پراکٹوریل ٹیم سمیت علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے خاصی تعداد میں پولیس فورس کو باب سید کے قریب تعینات کیا گیا تھا۔

اے ایم یو میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ

یونیورسٹی کی ریسرچ سکالر فوزیہ نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعے ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جارہی نفرت اور مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا جس طریقے سے ملک میں اب مسلم خواتین کو ان کے لباس کو لے کر نشانہ بنایا جارہا ہے وہ ایک شرمناک بات ہے، فوزیہ نے کہا اب ہمیں گھر سے نکلنے پر ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہمارے مذہب اور لباس کی وجہ سے ہماری موب لنچنگ نہ کردیں اس لئے ہماری صدر جمہوریہ سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں مسلم کی حفاظت کو یقینی بنائے کیونکہ ملک میں مسلم محفوظ نہیں ہیں۔

اے ایم یو میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ

یہ بھی پڑھیں:

Show Cause Notice To Three Students: اے ایم یو کے تین طلبہ کو وجہ بتاو نوٹس، پانچ سکیورٹی گارڈ معطل

فوزیہ نے مزید کہا کھلے عام سوشل میڈیا پر یہ پیغام جاری کیے جارہے ہیں کہ ہر ایک ہندو لڑکے کا حق ہے کہ وہ مسلم لڑکی کے ساتھ عصمت دری کریں، ملک میں پہلی بار اقلیت محفوظ نہیں ہے، ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر دھمکی دی جا رہی ہیں، کبھی موب لنچنگ کے نام پر، حجاب اور ٹوپی کو لے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، مسلم لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے، مسلم نام سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حجاب سے متعلق کرناٹکا ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے فوزیہ نے کہا کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ ہم کسی بھی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھا سکتے ہیں، کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ آج یہ لڑکیاں حجاب کی مانگ کر رہی ہیں کل ہتھیار کی مانگ کریگی، تو کرناٹک ہائی کورٹ یہ فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہے کہ حجاب اور ہتھیار میں کیا فرق ہے۔

ضلع علی گڑھ انتظامیہ کی جانب سے ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ اے سی ایم، سیکنڈ نے طلبا و طالبات سے صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم حاصل کرنے کے بعد یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آج اے ایم یو طلبہ و طالبات نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details