ETV Bharat / state

KP Reaction On Unnatural Death جادو پویونیورسٹی میں طالب علم کی موت: گرفتار افراد کے بیانات سے پولس مطمئن نہیں

author img

By

Published : Aug 18, 2023, 7:02 PM IST

جادو پور یونیورسٹی میں طالب علم کے معاملے میں گرفتار 9 افراد سے پوچھ تاچھ سے حاصل ہونے والی معلومات سے جانچ افسران مطمئن ہیں۔ جانچ افسران کے مطابق ان افراد کے بیانات کے درمیان تضاد بہت ہی زیادہ ہیں ۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہر شخص الگ الگ دعویٰ کرہا ہے۔ کون صحیح بول رہا ہے؟

جادو پویونیورسٹی میں طالب علم کی موت: گرفتار افراد کے بیانات سے پولس مطمئن نہیں
جادو پویونیورسٹی میں طالب علم کی موت: گرفتار افراد کے بیانات سے پولس مطمئن نہیں

کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے جنوب میں واقع جادوپور نیورسٹی کے ہاسٹل کے A-2 بلاک کے گرائونڈ فلور کے فرش پر زخمی حالات میں بنگالی ڈپارٹمنٹ کے سال اول کا طالب علم پایا گیا۔ مقتول طالب علم ندیاضلع کا رہنے والا تھا ۔ جمعرات کی صبح اسپتال میں ان کی موت ہوگئی۔ طالب علم کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ موت ریگنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ طالب علم کے والد نے اپنے بیٹے کی موت پر ہاسٹل کے دیگر طلبا کے خلاف قتل کی شکایت درج کرائی ہے۔ کلکتہ پولس نے قتل کی شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس نے اس واقعے میں پہلی گرفتاری گزشتہ جمعہ کو کی تھی۔ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور ہاسٹل کے رہنے والے سوربھ چودھری کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے اتوار کی صبح مزید دو افراد کو گرفتار کیا۔ یہ دونوں دیپ شیکھر دتہ اور منتوش گھوش جادو پور یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔ ان سے پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے بدھ کو مزید چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار شدگان میں جنوبی 24 پرگنہ کے کلتلی تھانہ علاقہ کے رہنے والے اسیت سردار، مندر بازار کے سمن نسکر اور ایسٹ مدنی پور کے ایگرا کے رہنے والے سپتک جو کمیلیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم ہیں شامل ہیں۔ باقی، محمد عارف (تیسرے سال، سول انجینئرنگ) جموں کے رہنے والے ہیں، آصف افضل انصاری (چوتھے سال، الیکٹریکل انجینئرنگ) مغربی بردوان کے رہنے والے ہیں، درھان سرکار (تیسرے سال، سول انجینئرنگ) شمالی 24 پرگنہ کے رہنے والے ہیں ابھی تک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔

مقتول طالب علم کی موت کے حوالے سے یونیورسٹی کے مرکزی ہاسٹل سے دو ڈائریاں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس ان دونوں ڈائریوں کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔جانچ افسران نے بتایا کہ 10 اگست کو ہاسٹل کی تلاشی کے دوران کمرہ نمبر 68 سے ایک ڈائری برآمد ہوئی تھی۔ متوفی طالب علم اسی کمرے میں رہتا تھا۔ لیکن اس ڈائری میں کچھ زیادہ نہیں ہے۔ سورو کی گرفتاری کے بعد اس کی جرح کے دوران ایک خط کا موضوع سامنے آیا۔ اس خط کی بنیاد پر پولیس نے 12 اگست کی رات اس کمرے نمبر 104 کی تلاشی لی۔ اس کے بعد دوسری ڈائری برآمد ہوئی۔ ڈائری کے صفحہ 151 پر اس خط کا ذکر ہے۔ تحقیقات پر پولیس کو معلوم ہوا کہ گرفتار طالب علم منتوش ہاسٹل کے کمرہ نمبر 104 میں رہتا تھا۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی طالب علم کو 9 اگست کو رات 9 بجے کے بعد اس کمرے میں لے جایا گیاتھا۔ دھرت سورو اور سپتک نے وہاں خط لکھنے کا منصوبہ بنایاگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Governor CV Anand Bose گورنر کی جلد سے جلد کارگزار وائس چانسلر کی تقرری کی یقین دہانی

اگرچہ سورو نے دعویٰ کیا تھاکہ جب خط لکھا گیا تو وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ تفتیش کاروں کے مطابق سورو نے خط کی تصویر لی اور کسی کو بھیجی۔ گرفتار طالب علم دیپ شیکھر نے جرح میں دعویٰ کیا کہ یہ خط اس نے لکھا تھا۔ دیپ شیکھر نے ہی متوفی طالب علم کی جانب سے خط لکھا تھا۔ جانچ افسران اس خط اور ڈائری کے بارے میں زیر حراست افراد کے دعووں کی سچائی کی تصدیق کر نے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 9 اگست کی رات ہاسٹل میں بالکل کیا ہوا؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیےمزید معلومات جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.