ETV Bharat / state

Ramadan 2022: ماہِ صیام کے دوسرے عشرہ میں بندوں کی مغفرت کی جاتی ہے

author img

By

Published : Apr 15, 2022, 12:27 PM IST

رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مدرسہ محمودیہ کے استاد مفتی محمد زاہد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں تین عشرے ہوتے ہیں، پہلا عشرہ رحمت کا ہوتا ہے دوسرا عشرہ مغفرت کا ہوتا ہے، تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے خلاصی کا ہوتا ہے۔ دوسرے عشرے میں بندے کو اللہ کے سامنے زیادہ سے زیادہ توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔ Beseeching Allah (S) in Ramadan's Second Ten Days

مفتی محمد زاہد
مفتی محمد زاہد

مظفر نگر: ماہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا ہے، پہلے عشرہ کی تکمیل کے بعد اب دوسرا عشرہ جاری ہے، اس عشرہ میں اللہ تعالیٰ زیادہ سے زیادہ اپنے بندوں کی مغفرت فرماتے ہیں، ماہ صیام کا ہر لمحہ سراپا خیر و برکت ہے، لہٰذا ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔ Beseeching Allah (S) in Ramadan's Second Ten Days

مفتی محمد زاہد

ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں واقع مدرسہ محمودیہ کے استاد مفتی محمد زاہد نے رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حدیث شریف میں آتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں تین عشرے ہوتے ہیں، پہلا عشرہ رحمت کا ہوتا ہے دوسرا عشرہ مغفرت کا ہوتا ہے ،دوسرے عشرے میں بندے کو اللہ سے زیادہ سے زیادہ توبہ استغفار کرنی چاہیے، اور اس عشرے میں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔Beseeching Allah (S) in Ramadan's Second Ten Days

انہوں نے مزید کہا کہ حدیث شریف کے مطابق گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے کہ اس نے پہلے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو ،وہ بندہ ایسا ہوجاتا ہے جیسے کی ماں کے پیٹ سے ابھی پیدا ہوا ہو، وہ بالکل معصوم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بندہ گناہوں کے دلدل میں پھنسا ہو، لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے شرمندہ ہو جائے اور اپنے گناہوں سے توبہ استغفار کرلے اور گناہوں پر نادم ہو جائے تو اللہ کی طرف سے اس کو معافی کا پروانہ مل جاتا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو معاف فرما دیتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.