ETV Bharat / state

NIRF Ranking 2022 : این آئی آر ایف رینکنگ میں اے ایم یو کو گیارہویں مقام، طلبہ کا ردعمل

author img

By

Published : Jul 19, 2022, 11:06 AM IST

amu students Reaction on AMU 11th ranking of NIRF
این آئی آر ایف رینکنگ میں اے ایم یو کو گیارہویں مقام، طلبہ کا ردعمل

نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک 'این آئی آر ایف' کی یونیورسٹی رینکنگ 2022 میں عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اے ایم یو کی گیارہویں رینک آنے پر طلباء و طلبہ رہنماؤں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزارت تعلیم نے این آئی آر ایف رینکنگ 2022 جاری NIRF Ranking 2022 Released کر دی ہے۔ اس رینکنگ میں دہلی یونیورسٹی ایک بار پھر سے ٹاپ 10 یونیورسٹیز میں اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہی۔ یونیورسٹی کے زمرے میں، آئی آئی ایس سی بنگلور، جے این یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بھارت کی سرفہرست تین یونیورسٹیز کا درجہ JNU And Jamia Top Universities Of India دیا گیا ہے۔ Jamia Millia Islamia in Top Ten


این آئی آر ایف یونیورسٹی رینکنگ 2022 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی رینکنگ ٹاپ ٹین سے باہر ہونے پر یونیورسٹی کے طلباء اور طلبہ رہنماؤں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مقابلے اے ایم یو کی رینکنگ خراب ہونے پر طلبہ نے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

واضح رہے مرکزی حکومت کی جانب سے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو دیا جانے والا ڈیولپمنٹ فنڈ میں گزشتہ پانچ برسوں سے مستقل تخفیف کی جارہی ہے۔ سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے آخری دور (2017) میں جہاں اے ایم یو کا ترقیاتی فنڈ 62 کروڑ تھا وہیں موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے دور (2022) میں کم ہوتے ہوتے یہ فنڈ محص 9 کروڑ روپے ہی رہ گیا ہے۔

ویڈیو


جس پر اے ایم یو طلباء اور طلباء رہنما کا کہنا ہے کہ ہمیں موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سے بہت امید تھی کہ وہ یونیورسٹی کے فنڈ میں اضافہ کروائیں گے اور یونیورسٹی کی رینکنگ بھی اعلی سے اعلی مقام پر پہنچایں گے کیوں کہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے موجودہ حکومت سے اچھے مراسم ہیں، جب بھی حکومت بلاتی ہیں وہ دہلی، لکھنؤ اور ناگپور حاضری دینے جاتے ہیں اور جو بی جے پی حکومت کہتی ہے وہ کرتے ہیں، لیکن وائس چانسلر کے مرکزی حکومت سے تعلقات سے یونیورسٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہو رہا ہے، ڈیولپمنٹ فنڈ میں بھی تخفیف جا رہی ہے اور رینکنگ بھی خراب ہوئی ہے'۔


یونیورسٹی کی رینکنگ سے متعلق یونیورسٹی طلباء اور طلبہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہماری یونیورسٹی کی ریسرچ اور تعلیمی معیار میں کافی کمی آئی ہے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر، اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اس جانب توجہ دیں۔ یونیورسٹی طلباء رہنما جانب حسن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں منمانی چل رہی ہے، یونیورسٹی کے صدر شعبہ اور ڈین اپنی مرضی کے مطابق جو چاہ رہے ہیں وہی کر رہے ہیں'۔



یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کے آخری دور تک یونیورسٹی کی رینکنگ اور فنڈ میں کوئی کمی نہیں کی گئی تھی، لیکن جب سے وائس چانسلر تبدیل ہوا ہے، فنڈ میں بھی اور رینکنگ میں بھی کمی آرہی ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جبکہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے مرکزی حکومت سے اچھے مراسم ہیں جو حکومت کہتی ہے وہ کرتے ہیں باوجود اس کے یونیورسٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا نقصان نہیں ہو رہا ہے'۔


اے ایم یو کے رسرچ سکالر محمد کنور احمد نے کہا وائس چانسلر کی مرکزی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات سے یونیورسٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، بلکہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور یونیورسٹی کے نام پر اپنا فائدہ کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یونیورسٹی سے اب کسی کو محبت نہیں رہی نہ حکومت کو اور نہ ہی موجودہ انتظامیہ کو'۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.