سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید اعظیم متو نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کہا کہ 'حکومت کو سمارٹ میٹرس نصب کرنے کے لیے اعلی سطح پر ایک فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'زرعی سرگرمیوں کے نتیجے میں شہر سرینگر میں پانی کی کمی محسوس کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی میں سپلائی میں اتنی زیادہ کمی نہیں آئی ہے تاہم سپلائی اور ڈیمانڈ کی وجہ سے کچھ تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا سمارٹ میٹرس نصب کرنا ایک پالیسی ہے تاہم میٹرس کو نصب کرنے کے تعلق سے حکومت کو اعلی سطح پر ایک فیصلہ لینا ہوگا ۔ شہر میں پانی کی قلت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گاندربل سے جو پانی شہر میں آتا ہے اس کی کمی زرعی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Why Smart Meter Installation Evoke Protests کشمیر میں خواتین اسمارٹ میٹر نصب کرنے کے خلاف کیوں؟
جنید متو نے کہا کہ 'ہم نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فی الحال گاندربل ہائیڈل پروجیکٹ کو بند کیا جائے اور اس حوالے سے ہمیں منی ہائیڈل پروجیکٹ کچھ دنوں کے لیے بند کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے 20 سے 30 کیوسک پانی میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے پانی کی قلت شہر میں کافی حد تک دور کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں سمارٹ میٹرس نصب کئے گیے ہیں جبکہ شہر کے مزید علاقوں کو اس دائرے میں لایا جارہا ہے۔ لیکن سمارٹ نصب کرنے کے حکومتی فیصلہ پر لوگ نالاں ہیں جس کے نتیجے میں آئے روز سمارٹ میٹرس نصب کرنے کے خلاف مرد زن سڑکوں پر نکل کر برہمی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے زبردست احتجاج درج کررہے ہیں۔