ETV Bharat / state

Malegaon 2008 Bomb Blast Case: تین سو گواہان کے بیانات قلمبند، مقدمہ آخری مراحل میں

author img

By

Published : Mar 13, 2023, 9:22 PM IST

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ اس سلسلہ میں 300 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں۔

Malegaon 2008 Bomb Blast Case
Malegaon 2008 Bomb Blast Case

مالیگاؤں: 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں کے بھکو چوک میں ہونے والے بم دھماکہ مقدمہ میں گزشتہ دنوں تین سو گواہوں کے بیانات کا اندراج مکمل ہوا، تادم تحریر گواہ استغاثہ نمبر 301 کی گواہی چل رہی ہے۔ اس مقدمہ میں تین سو گواہوں کے علاوہ تقریباً ساٹھ ایسے بھی گواہان ہیں۔ جنہیں گواہی کے لیے طلب نہیں کیا گیا اس میں چند ایسے بھی شامل ہیں جن کی موت ہوچکی ہے یا پھر کچھ شدید بیمار ہیں، کچھ گواہان بیرون ملک منتقل ہوچکے ہیں جب کہ چند ایک گواہان کو غیر ضروری قرار دیا گیا ہے اور انہیں گواہی دینے کے لیے طلب نہیں کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تین سو گواہان میں سے تیس گواہان ایسے بھی ہیں جو اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہو چکے ہیں، منحرف ہونے والے پانچ گواہان کا تعلق آرمی سے ہے جب کہ بقیہ پونے اور مدھیہ پردیش کے گواہان ہیں جو اپنے سابقہ بیانات سے جزوی یا مکمل طور پر منحرف ہوگئے ہیں۔

اس ضمن میں خصوصی این آئی اے عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پیروی کرنے والے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ حالانکہ تین سو سرکاری گواہان کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں لیکن اب بھی پچیس سے تیس اہم گواہان کی گواہیاں ہونا باقی ہے، جن گواہان کی گواہیاں باقی ہے اس میں یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ قائم کرنے کی اجازت دینے والے اعلیٰ افسران، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت یعنی سینکشن آرڈر جاری کرنے والے افسران، اس مقدمہ کی تفتیش کرنے والے اے ٹی ایس کے افسران اور فارینسک سائنس لیباریٹری کے ایکسپرٹ و دیگر شامل ہیں۔ گواہ استغاثہ اور دفاعی گواہان کی گواہی مکمل ہونے کے بعد فریقین جرح کریں گے، جرح کرنے میں مہینوں لگ جائیں گے، فریقین کی جرح مکمل ہونے بعد ہی فیصلہ تحریر کرنے کا عمل شروع ہوگا، خصوصی جج فیصلہ کتنے مہینوں میں تحریر کریں گے یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ فریقین کتنے وقت میں جرح مکمل کرتے ہیں۔

ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہا کہ منحرف ہونے والے گواہان کے بیانات کو عدالت کتنی اہمیت دے گی اس کا پتہ تو مقدمہ ختم ہونے بعد ہی چلے گا لیکن ابتک اے ٹی ایس کے افسران نے اچھی طرح سے اپنے بیانات کا اندراج کرایاہے،اسی طرح این آئی اے کے افسران کی گواہی بھی اچھی ہی رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمہ کا دلچسپ پہلو یہ ہیکہ ملزم دیانند پانڈے کے علاوہ تمام ملزمین نے بم زخمیوں کی میڈکل رپورٹ قبول کرلی ہے لیکن سوامی دیانند پانڈے نے زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ قبول کرنے سے انکار کردیا، ملزم کے انکار کرنے کی وجہ سے ہی سو سے زائد بم دھماکہ زخمیوں کو عدالت میں گواہی دینے کے لیے آنا پڑا، دوران جرح چوری تو چوری سینا زوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیانند پانڈے کے وکیل رنجیت سانگلے نے زخمیوں پر الزامات عائد کیے کہ ان کا زخم بم دھماکوں کا نہیں بلکہ سلنڈر پھٹنے سے لگنے والی آتشزگی کا ہے۔یہ بھی مضحکہ خیز ہے کہ ملزم دیانند پانڈے نے ڈاکٹروں پر بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے اے ٹی ایس کے دباؤ میں جعلی میڈیکل رپورٹ تیار کی تاکہ ملزمین کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے بھگوا ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کرنا ہی اپنے آپ میں ایک بہت بڑی کامیابی ہے، مرکز میں اقتدار کی تبدیلی اور این آئی اے کے ذریعہ مقدمہ کی تفتیش کیے جانے کے بعد بھگوا ملزمین کو ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں مقدمہ سے خلاصی مل جا ئے گی لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین مقدمہ کا سامنا کررہے ہیں، ایک جانب جہاں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور سمیر کلکرنی نے مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت بم دھماکہ متاثرین کی مخالفت کے بعد واپس لے لی وہیں کرنل پروہت کی ڈوسچارج عرضداشت کو بامبے ہائی کورٹ نے مسترد کردیا حالانکہ کرنل پروہت نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ کرنل پروہت کی ڈسچارج کی عرضداشت کی سپریم کورٹ میں بھی مخالفت کی جائے گی۔ٹرائل کورٹ سے سپریم کورٹ تک بھگوا ملزمین کی مخالفت کی گئی اور ٹرائل کورٹ میں یومیہ چلنے والی سماعت میں بھی بم دھماکہ ملزمین کی جانب سے نمائندگی کی جارہی ہے۔مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیے جانے کے لیے ججوں کی منتقلی کو بھی روکنے کی کوشش کی گئی لیکن این آئی اے کی جانب سے رضا مندی نہں دیے جانے کی وجہ سے کامیابی نہیں مل سکی۔

خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی کے روبرو اس مقدمہ میں ملزمین کی نمائندگی ایڈووکیٹ جے پی مشرا، ایڈووکیٹ سدیپ پاسبولا، ایڈووکیٹ رنجیت سانگلے، ایڈووکیٹ پنیلکر، ایڈووکیٹ نندو پھڑکے، ایڈووکیٹ ورال بابر و دیگر کررہے ہیں جب کہ این آئی اے کی نمائندگی خصوصی وکیل استغاثہ اویناش رسال کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھردویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، اب تک 300 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔ واضح رہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں کے بھکو چوک نامی علاقے میں بم دھماکہ انجام دیا گیا تھا جس میں چھ لوگوں کی جان گئی تھی جب کہ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس مقدمہ کی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے کی تھی لیکن بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے اضافی تفتیش کرنے کے نام پر مقدمہ اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا، فی الحال مقدمہ این آئی اے کی زیر نگرانی ہی چل رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.