موصوف رہنما کے ایک ترجمان نے میڈیا کے بعض حلقوں میں گردش کررہی متذکرہ خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بخاری کے بارے میں مشتہر کی جانے والی ان خبروں کا مقصد کنفیوژن اور گمراہی پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا 'یہ کسی کا اپنی ذہنی اختراع ہے، ایسا لگتا ہے کہ سابق وزیر خزانہ الطاف بخاری کے بارے میں مشتہر کی جارہی ایسی خبروں کا مقصد کنفیوژن اور گمراہی پیدا کرنا ہے۔'
موصوف ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ میڈیا کو پہلے ہی آگاہ کیا گیا ہے کہ کچھ ہم خیال دوست اور سیاسی ساتھی ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس تناظر میں غیر رسمی میٹنگوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ان میٹنگوں میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا ’ہم خیال دوست اور سیاسی ساتھی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اس کو کسی نئی سیاسی پارٹی کے قیام کے طور پر نہیں لیا جانا چاہئے‘۔
قابل ذکر ہے کہ الطاف بخاری کی ماہ گزشتہ کی 7 تاریخ کو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمر کے ساتھ سات سیاسی لیڈروں سمیت ملاقات، جس میں انہوں نے موصوف گونر کو ایک پندرہ نکاتی میمورنڈم پیش کیا تھا اور جس کو اگلے روز مقامی اخباروں میں شائع بھی کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بعد ازاں ماہ رواں کی نو تاریخ کو ہی وادی کے دورے پر وارد ہوئے غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد وادی میں ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام کی خبریں نہ صرف گرم ہوئیں بلکہ سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاسی گلیاروں میں بھی اس حوالے سے سرگوشیاں ہونے لگیں۔
میمورنڈم میں ریاست کا درجہ واپس کرنے، زمین و نوکریوں کا تحفظ، قیدیوں کی رہائی، انٹرنیٹ کی بحالی سمیت پندرہ مطالبے شامل تھے۔