ETV Bharat / state

Iran Officials on Hijab Issue ایران میں حجاب تنازع ایک پروپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہیں، آغا مہدی مہدوی پور

author img

By

Published : Oct 14, 2022, 10:59 PM IST

ایران میں جاری حجاب تنازع کے دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے نے اُن خبروں کو غلط بتایا ہے جس میں ایران کی خواتین حجاب کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ Agha Mahdi Mahdavipour

ایران میں حجاب تنازع ایک پروپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہیں، آغا مہدی مہدوی پور
ایران میں حجاب تنازع ایک پروپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہیں، آغا مہدی مہدوی پور

دہلی: ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای کے بھارت میں نمائندے آغا مہدی مہدوی پور نے آج میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔ ایران کی 90 فیصد سے زائد خواتین حجاب کی حمایت کر رہی ہیں اور اسلامی نظام کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔

ایران میں حجاب تنازع ایک پروپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہیں، آغا مہدی مہدوی پور

آغا مہدی مہدوی پور نے کہا کہ ایران میں خواتین کو تمام حقوق حاصل ہیں جبکہ مغربی میڈیا اس کے بر خلاف دکھانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مہسا امینی کی موت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی پولیس نے مہسا امینی ٹارچر نہیں کیا یہ بات جانچ کے دوران بھی واضح ہو چکی ہے کہ مہسا امینی ماضی سے بیماریوں میں مبتلا رہیں ہیں۔ Agha Mahdi Mahdavipour

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران میں جو حالات آپ دیکھ رہے ہیں جو حجاب کے مسئلے پر ہیں اس کا آغاز مہسا امینی کی موت سے ہوا تھا، میں بتانا چاہتا ہوں کہ مہسا امینی کی موت ایک حادثہ تھی جس کی جوڈیشل انکوائری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امینی کی موت کے بعد 19 ڈاکٹروں کی ٹیم اس کی جانچ کر رہی تھی اس جانچ کے دوران یہ پایا ہے کہ امینی پہلے سے بیمار تھیں ان کی موت کسی مارپیٹ سے نہیں بلکہ ایک میڈیکل ہسٹری کی وجہ سے ہوئی تھی۔ Hijab controversy in Iran is nothing more than propaganda

آغا مہدی مہدوی پور نے کہا کہ مہسا امینی کو آٹھ سال کی عمر سے ہی بیماریاں تھیں جس کی وجہ سے انہیں 8 برس کی عمر میں آپریشن سے بھی گزرنا پڑا تھا۔ مہسا امینی کو جب کاؤنسلنگ کے لیے لے جایا گیا تو وہ گھبرا گئی اور اسی دوران انہیں دل کا دورہ پڑا اس کے بعد ان کی موت ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا جو لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ ایران میں خواتین حجاب کے خلاف سڑکوں پر ہیں تو میں آپ کو یہ واضح کردوں کہ احتجاج کرنے والی خواتین کی تعداد بہت کم ہے حجاب کو چاہنے والی عورتیں اور اسلامی نظام کے تحت زندگی گزارنے والی خواتین کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

مہدوی پور نے کہا کہ حجاب کے حوالے سے بھارت میں جاری تنازع بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے یہاں کے لوگوں کو اپنا فیصلہ خود لینا ہے، لیکن ایران کی مثال دے کر حجاب کی مخالفت کی بات کرنا غلط ہے۔ اسلامی ملک ایران کی شبیہ حجاب کی مخالفت میں پیش کرنے کے مسئلے کو ہندوستانی حکومت کے سامنے سفارتی سطح پر اٹھائیں گے ان سے ہماری بات ہوئی ہے کہ اس مسئلہ کو سفارتی سطح پر اٹھایا جائے گا۔ More than 90 percent of women in Iran support the hijab

ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کا اپنا کلچر ہوتا ہے اور مختلف قسم کے قوانین ہوتے ہیں اسلام میں حجاب ضروری ہے اور اس کی چودہ سو سال سے سنی اور شیعہ علما کوئی بھی مخالفت نہیں کرتا ہے۔ ایران میں حجاب پہنا قانونی طور پر ضروری ہے لیکن حجاب نہ پہننے پر کوئی سزا یا جرمانہ نہیں ہے صرف کونسلنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ایک بھی ایسا کیس پیش نہیں آیا جس میں حجاب نہ پہننے پر سزا دی گئی ہو۔

آغا مہدی مہدوی پور نے حجاب مخالف مظاہروں کے پیچھے امریکہ اور مغربی ممالک کا پروپیگنڈہ بتایا اور کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ مہدوی پور نے کہا کہ عوام کو ایران میں مظاہرہ کرنے کی اجازت ہے لیکن فساد کرنے کی اجازت نہیں، جو تشدد کرنے والے لوگ ہیں ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور جانچ کی جا رہی ہے چنانچہ اب حالات پر امن ہیں۔

ایران میں کچھ لوگ انقلاب ایران کے وقت سے ہی مغربی ثقافت کے حامی ہیں اور وہی ان مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں ہیں مہدی مہدوی پور نے کہا کہ 1982 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 98 فیصد لوگوں نے ایران میں اسلامی جمہوری نظام کی حمایت کی تھی اور آج بھی عوام کی اکثریت حجاب کی حمایت کرتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.