ETV Bharat / state

Jamaat-e-Islami on UCC یکساں سول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ، جماعت اسلامی ہند

author img

By

Published : Jul 16, 2023, 7:31 PM IST

Updated : Jul 16, 2023, 10:23 PM IST

جماعت اسلامی ہند نے لا کمیشن آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ ’یکساں سول کوڈ‘ کے تعلق سے اپنے سابقہ موقف کو برقرار رکھے اور حکومت ہند سے سفارش کرے کہ وہ عائلی و شخصی قوانین میں مداخلت کرنے کی کوششوں سے باز رہے۔ کیونکہ یہ مداخلت ملک کی’کثرت میں وحدت‘ کے تصور کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔ '

Jamaat-e-Islami on UCC
Jamaat-e-Islami on UCC

نئی دہلی: بھارت ایک کثیر جہتی و متنوع ثقافتی ملک ہے جہاں مختلف رسم و رواج اور عقائد پائے جاتے ہیں۔ ’یکساں سول کوڈ‘ (یو سی سی) نافذ کرکے اسے ختم کرنا نہ صرف ناپسندیدہ عمل ہوگا بلکہ معاشرے کے تانے بانے اور ہم آہنگی کی بقا کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند نے ایک پریس ریلیز کے ذریعہ کیا۔ ریلیز میں کہا گیا کہ ملک کی ایک بڑی تنظیم ہونے کے ناطے جماعت اسلامی ہند لا کمیشن آف انڈیا سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ’یکساں سول کوڈ‘ کے تعلق سے اپنے سابقہ موقف کو برقرار رکھے اور حکومت ہند سے سفارش کرے کہ وہ عائلی و شخصی قوانین میں مداخلت کرنے کی کوششوں سے باز رہے۔ کیونکہ یہ مداخلت ملک کی’کثرت میں وحدت‘ کے تصور کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔ '

یکساں سول کوڈ‘ پولرائزیشن کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کرے گا۔ نیز مشاورت اور تجاویز کے لئے جو وقت مقرر کیا گیا ہے، یہ مزید خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں لا کمیشن کی طرف سے 14 جون 2023کے عوامی نوٹس کے جواب میں جماعت اسلامی ہند نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا ہے۔ اس سے پہلے 21 ویں لا کمیشن نے 2016 اور 2018 کے درمیان اپنی تجاویز میں یہ سفارش کی تھی کہ ’یو سی سی‘ ہندوستان کے تنوع اور تکثیریت کے تناظر میں نہ ہی ضروری ہے اور نہ ہی مطلوبہ، اس کے باوجودحالیہ لا کمیشن کا لایا جانا حیران کن ہے جبکہ پہلی نظر میں اس ’یو سی سی‘ کا مفہوم مبہم اور اس کے معنی غیر واضح ہیں۔ اس میں کئی ایسے ابہام ہیں جو اسے پیچیدہ بنارہے ہیں جس کی وجہ سے منصفانہ و جامع رائے فراہم کرنا تقریبا ًناممکن ہے۔

مزید پڑھیں: Purola Alleged Love Jihad Row اتراکاشی کے مسلمان گفت وشنید سے مسئلے کو حل کریں، سعادت اللہ حسینی

ریلیز میں مزید کہا گیا کہ قانون میں یکسانیت کا یہ نظریہ ہندوستان کے کثیر سماجی و ثقافتی ورثے کی آئینی روح سے بھی متصادم ہے۔ لہٰذا، آرٹیکل 44 میں موجود ہدایتی اصول کو نافذ کرنے کا کوئی بھی طریقہ، اگر یہ آرٹیکل 25 یا آرٹیکل 29 کے تحت شہریوں کو دیئے گئے حقوق سے متصادم ہے تو یہ طریقہ آئین کے خلاف ہوگا۔ جہاں تک مسلم پرسنل لا کا سوال ہے تو یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ شادی، طلاق اور وراثت جیسے معاملات میں اسلامی قانون کی پابندی کرنا مسلمانوں کا ایک مذہبی و دینی فریضہ ہے جس کے تحفظ کی ضمانت آرٹیکل 25 میں دی گئی ہے۔ ایسی صورت میں ’یکساں سول کوڈ‘ کا نفاذ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے ماحول کے لئے خطرہ بن سکتا ہے“۔

یو این آئی

Last Updated : Jul 16, 2023, 10:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.