ETV Bharat / state

Azadi Ka Amrit Mahotsav in Gaya ملک کی جنگ آزادی میں شعرا و ادبا کا اہم کردار

author img

By

Published : Dec 1, 2022, 4:52 PM IST

گیا شہر کے مرزا غالب کالج میں امرت مہوتسو کے تحت ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا، جس میں دانشوروں نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ 'ملک کی آزادی میں شاعروں وادیبوں کا بھی اہم کردار ہے کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ آج تک قلم کے بغیر کوئی جنگ جیتی نہیں گئی، تلوار کو بھی قلم نے راہ دکھائی ہے۔ بھارت کی آزادی میں اردو ہندی ادب کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں۔ Azadi Ka Amrit Mahotsav in Mirza Ghalib College Gaya

ملک کی آزادی میں شاعروں وادیبوں کا بھی اہم کردار
ملک کی آزادی میں شاعروں وادیبوں کا بھی اہم کردار

ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج کے ہندی - اردو شعبے کے اشتراک سے آزادی کا امرت مہوتسو اور ہندی و اردو ادب پر لکچر کا اہتمام کیا گیا، جس میں پروفسیر شجاعت علی خان نے نہ صرف اردو ہندی بلکہ انگریزی زبان کے بھی ادیبوں کی خدمات کا جائزہ کیا اور انہوں نے ملک کے موجودہ حالات اورصورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔

ملک کی آزادی میں شاعروں وادیبوں کا بھی اہم کردار

پروفسیر شجاعت علی خان نے کہاکہ آج کا بھارت، وہ بھارت نہیں ہے جس بھارت کو ہمارے اکابرین نے بنایا تھا، جہاں مذہبی علاقائی اور زبانی نفرت وتشدد کی کوئی جگہ نہیں رکھی تھی۔ امن پیار و محبت مشترکہ ثقافت اور ایک قوم 'بھارتیہ' کو ترجیح دی گئی۔ آج ان کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہمیں خود آگے آنا ہوگا، تبھی امرت مہوتسو کے 'پانچ تھیم' کی صحیح تشریح ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح سے تحریک آزادی میں ادیبوں نے قلم سے اپنی طاقت، جوش وجذبے اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری دنیا کو آئنہ دکھایا۔ اسی طرح آج بھی قلم کو آگے کرنا ہے، تاریخ گواہ ہے کہ آج تک قلم کے بغیر کوئی جنگ نہیں جیتی گئی۔ تلوار کو بھی قلم کی ضرورت تھی۔ رویندرناتھ ٹیگور کے ادب کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔

وہیں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثروت شمسی نے کہا کہ ہندی میں اردو کے الفاظ جیسی خوبصورتی ہے۔ ہندی اور اردو محبت کی زبانیں ہیں۔ اردو نے ملک کو جوڑا ہے اور تحریک آزادی میں مجاہدین آزادی کی ڈھال تھی، اردو اور ہندی ہمیں ادب ثقافت سکھاتی ہے اردو محبت سکھاتی ہے۔ وہ محبت ہی نہیں جو آج کی نئی نسل سمجھتی ہے بلکہ وہ محبت عشق جو آپ اپنے رب سے کرتے ہیں تاہم آج میٹھی زبان کے ساتھ تفریق سے ہر وہ ہندوستانی جو محبت کی بات کرتا ہے اس کا دل ٹوٹ جاتاہے۔

واضح رہے کہ مرزا غالب کالج میں امرت مہوتسو کے جشن میں اردو ہندی ادب پر ایک لیکچر کی تقریب ہوئی، جس میں مہمان خصوصی اور کلیدی مقرر کے طور پر مگدھ یونیورسٹی شعبہ ہندی کے صدر پروفیسر ونود کمار سنگھ نے شرکت کی، پروگرام کی صدارت کالج کے پرنسپل پروفیسر سرفراز خان نے کی جبکہ نظامت شعبہ ہندی اسسٹنٹ پروفیسر کے ڈاکٹر ضیاء الرحمن جعفری نے کی۔

پروفیسر ونود کمار سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی آزادی میں مجاہدین آزادی کے ادیبوں کا بھی اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تقسیم، آزادی کا سب سے بڑا المیہ ہے۔ کئی ناول ملک کی تقسیم کے درد کو بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کا مطلب ہے کہ آسمان کے نیچے پرسکون زندگی گزارنا۔

پرنسپل انچارج پروفیسر سرفراز خان نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ہندی اردو کا باہمی تعلق ایسا ہے کہ جب ہم کوئی جملہ لکھتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ ہندی کے الفاظ ہیں یا اردو کے، ان کا ماننا ہے کہ زبان اور مذہب چاہے جو بھی ہو ہم سبھی آپس میں برابر ہیں۔ اس سے قبل کالج کے سیکریٹری شبیع عارفین شمسی نے سبھی مقررین کو شال پیش کر کے اعزاز بخشا اور کہا کہ کالج کی ایک یہ بھی کوشش ہے کہ ان مجاہدین آزادی کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالیں، جنہیں فراموش کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھاگلپور میں مشاعرہ 'جشن جمہوریہ' کا انعقاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.