ETV Bharat / state

Meet Non Muslim Man Who is Fasting غیر مسلم روزے دار، گنگا جمنی تہذیب کی خوبصورتی

author img

By

Published : Apr 13, 2023, 9:30 PM IST

Meet Non Muslim Man Who is Fasting
غیر مسلم روزے دار، گنگا جمنی تہذیب کی خوبصورتی

بھارت کی گنگا جمنی تہذیب کی خاصیت ہی یہ ہے کہ یہاں کے شہری مختلف مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور ہم وطنوں کے تہواروں کو عقیدت کے ساتھ مناتے ہیں۔ رحمتوں و برکتوں کا مہینہ رمضان جاری ہے۔ عام طور پر روزے کا ذکر آتے ہی ذہن میں مسلم شخص کی تصویر بنے لگتی ہے، لیکن روزہ رکھنے والوں میں صرف مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ گیا سے تعلق رکھنے والے امردیپ سنہا بھی آٹھ برسوں سے عقیدت و احترام کے ساتھ روزہ رکھتے ہیں۔ Meet Non Muslim Man Who is Fasting

ویڈیو

گیا: بہار کے ضلع گیا میں ایک ہندو شخص امردیپ کمار سنہا گذشتہ آٹھ برسوں سے روزے کا اہمتام کرکے بھارت کی گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی انوکھی مثال پیش قائم کیے ہوئے ہے۔ گیا کا یہ ہندو امردیپ مسلمانوں کے عظیم اور معتبرک مہینہ رمضان کا روزہ رکھ رہا ہے۔ امرجیت کا مانناہے کہ ماہ رمضان میں اتحاد و بھائی چارے کی ثقافت دوبالا ہوجاتی ہے۔ اگرہم افطار پارٹی کرسکتے ہیں تو پھر روزہ کیوں نہیں رکھ سکتے؟ دیکھا جاتا ہے کہ ہر برس بلا لحاظ مذہب وملت دعوت افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، ہندو مسلم سکھ عیسائی جنہیں بھی مدعو کیا جاتا ہے وہ افطار پارٹی میں شریک ہوتے ہیں، لیکن کیا کسی نے اس روزے کے خاصیت اہمیت اور اسکی افادیت پر غور کیا ہے، طبی و سائنسی طور پر بھی روزہ انسانوں کے لیے فائدہ مند ہے، دوسری اہم چیز کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ہماری سانجھی وراثت کلچر ہے تو پھر کلچر میں یہ کیوں نہیں؟ کہ ہم ایک دوسرے کے تہواروں کا احترام کریں، اگر ایسا ہوتا ہے تو اسکا بڑا فائدہ ہوگا۔ دوسرے مذہب اور اس کے ماننے والوں کے تئیں آپ کا نظریہ صاف ہوگا، دل میں نفرت رنجش عداوت نہیں ہوگی۔'
امردیپ کمار کہتے ہیں کہ ہرسال روزہ رکھ کر افطار اور سحری کرنے سے انہیں اوران کے خاندان کو کافی روحانی سکون حاصل ہوتا ہے، کیوں کہ افراد خاندان ان کے اس جذبے کی نا صرف قدر کہتے ہیں بلکہ افطاری اور سحری کا بھی معقول انتظام کرتے ہیں۔ امردیپ کے ہندو مسلم دوستوں کا بھی ساتھ ملتاہے، وہ بھی اس کے اس جذبے کا احترام کرتے ہیں اور ساتھ میں ملکر افطار کرتے ہیں۔
امردیپ کمار سنہا کے ذریعے روزہ رکھنے کے پیچھے کی وجہ بھی دلچسپ ہے۔ امردیپ نے کہاکہ انہوں نے پہلی مرتبہ روزہ اسوقت رکھا جب وہ کسی پریشانی میں تھے، اچانک رمضان میں اپنے مسلم دوستوں کو دیکھ کر خیال آیا کہ وہ بھی روزہ رکھیں گے۔ شاید کہ اسکی برکت سے ان کی مصیبت پریشانی دور ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ دل میں منت رکھ کرروزہ رکھا، لیکن یقین مانیے کہ وہ پریشانی چند ایام میں دور ہوگئی اور وہ خوشحالی کی طرف بڑھنے لگے، یہ ان کی آستھا کا معاملہ ہے اس لیے کوئی دوسرا شخص ہندو ہو یا مسلم کسی نے مداخلت نہیں کی ہے۔ روزہ سے ان کو فائدہ ہوا او روزہ کی حالت میں ساری روایتوں اور فرائض کو انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر نظریہ ٹھیک ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، وہ روزہ میں نوراتری کے دوران پوجا بھی کرتے تھے اور روزہ بھی رکھتے تھے۔ جب کہ امردیپ کے دوست مکیش کمار اور محمد شاہ کہتے ہیں کہ امردیپ کا یہ عمل گنگاجمنی تہذیب کی مثال ہے امردیپ تو اپنے فائدہ کے لیے روزہ رکھتے ہیں، لیکن مذہبی ٹھکداروں اور شدت پسندوں کے لیے یہ ایک طمانچہ ہے کہ آپ جتنا چاہیں ہمیں لڑوانے کی کوشش کریں، لیکن ہم قومی یکجہتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں گے اور معاشرے میں امن قائم کریں گے۔ امردیپ روزہ رکھ رہے ہیں اس شدت کی دھوپ اور تپش وسخت گرمی میں بھی تو ہمیں ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔'

دراصل امردیپ شہر کے بنگلہ استھان محلے میں رہتے ہیں اس محلہ میں مسلم آبادی نہیں ہے، کچھ دوری پر مسلمانوں کی بڑی آبادی کے محلے ہیں۔ حالانکہ امردیپ کا جو آبائی گھر بیلاگنج حلقہ میں ہے دراصل وہاں مسلمانوں کی تعداد خاصی ہے۔ امردیپ کو اپنے علاقے کا بھی اثر ہے۔ امردیپ سیاست میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ویسے تو وہ تاجر بھی ہیں۔ مزید امردیپ مذہبی روایتوں کی بندشوں کو توڑ کر اس شدت والی گرمی میں روزہ رکھ رہاہے وقت پرافطار اور سحری کے ساتھ پورے کنبہ کے نام پر وہ فطرہ بھی عید سے قبل نکالتا ہے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.