ETV Bharat / sitara

Farooq Sheikh Birth Anniversary: فاروق شیخ متوازی فلموں کے ہیرو

author img

By

Published : Mar 25, 2022, 11:28 AM IST

بالی ووڈ کے مشہور اداکار فاروق شیخ کی آج 74 ویں یوم پیدائش ہے۔ اس خاص موقع پر ہم فاروق شیخ کی زندگی اور ان کی اداکاری کی تئیں محبت پر بات کریں گے۔ انہوں نے فلم ' گرم ہوا' سے اپنی فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ فاروق کی قسمت کا ستارہ ہدایت کار یش چوپڑا کی 1979میں آئی فلم نوری سے چمکا۔ اس لم میں لتا منگیشکر کی آواز میں ‘ آجا رے آجا رے میرے دلبر آجا’ نغمہ آج بھی سامعین کو محظوظ کر دیتا ہے۔ Farooq Sheikh Birth Anniversary

فاروق شیخ نے متوازی فلموں میں مضبوط شناخت بنائی
فاروق شیخ نے متوازی فلموں میں مضبوط شناخت بنائی

بالی ووڈ میں فاروق شیخ کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے ڈراموں اور متوازی سنیما کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ سنیما میں بھی ناظرین کے درمیان اپنی مخصوص شناخت بنائی۔ فاروق شیخ کی پیدائش 25 مارچ 1948 کو گجرات کے شہر بدولی کے قریب ایک گاؤں نشوالی، امراہلی ضلع بڑودا میں ہوئی تھی۔ ان کے والد مصطفی شیخ ممبئی کے معروف وکیل تھے۔ فاررق شیخ پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ انہوں نے سینٹ میری اسکول ممبئی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ممبئی کے سینٹ جیویر کالج میں داخلہ لیا اور پھر قانون کی سند سدھارتھ کالج سے حاصل کی۔ وہ کچھ دن اپنے والد کے ساتھ وکالت کرتے رہے۔ مگر وہ وکالت کے میدان میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ فاروق شیخ نے قانون کے پیشے میں ناکام رہنے کے بعد تھیٹر کا رخ کیا اور پونے فلم انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے لیا۔ کالج کے دنوں میں وہ اداکاری اور اسٹیج ڈراموں میں حصہ لیتے تھے اور یہی پر ان کی ملاقات ان کی شریک حیات روپا سے ہوئی۔ ان کی دو بیٹیاں ثناء شیخ اور شائستہ شیخ ہیں۔ Farooq Sheikh Birth Anniversary

وہ بہت شائستہ اردو میں گفتگو کیا کرتے تھےاور ان کا طرز تحریر بھی بہت خوب صورت تھا۔ کئی فلمی مکالمہ نگار، اپنی اسکرپٹ میں زبان و بیان کی اصلاح فاروق شیخ سے کرایا کرتے تھے۔ کلاسیکی اردو شاعری میں ان کا ذوق بہت اعلی تھا۔ اکثر ولی دکنی، غالب، میر، مومن، فیض، مخدوم محی الدین اور مجاز کے شعر گنگناتے تھے۔70 کی دہائی میں فلم انڈسٹری میں بطور اداکار اپنی شناخت بنانے کے لئے فاروق شیخ ممبئی آئے۔ وہ یہاں تقریبا چھ سال تک جدوجہد کرتے رہے۔ انہیں یقین دہانی تو سبھی کراتے رہے ، لیکن کام کرنے کا موقع کوئی نہیں دیتا تھا۔ پھر فاروق شیخ کو 1973ء میں ہندوستان کی آزادی پر بننے والی فلم ’گرم ہوا‘ میں کام کرنے کا موقع ملا اور یہیں سے ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوا۔ اس فلم میں کام کرنے کا معاوضہ انہیں 750 روپے ملا تھا۔ يوں تو پوری فلم اداکار بلراج ساہنی پر مبنی تھی لیکن اس فلم سے فاروق شیخ ناظرین کے درمیان کچھ حد تک اپنی پہنچان بنانے میں کامیاب رہے۔ Farooq Sheikh in Parallel Movies

اس کے بعد عظیم ڈائریکٹر ستیہ جیت رے کی فلم شطرنج کے کھلاڑی میں انہیں کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس سے انہیں کچھ خاص فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ فاروق کی قسمت کا ستارہ ہدایت کار یش چوپڑا کی 1979میں آئی فلم نوری سے چمکا۔ بہترین نغمے، موسیقی اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے نہ صرف ان کو بلکہ اداکارہ پونم ڈھلوں کو بھی اسٹار بنادیا۔فلم میں لتا منگیشکر کی آواز میں ‘ آجا رے آجا رے میرے دلبر آجا’ نغمہ آج بھی سامعین کو محظوظ کر دیتا ہے۔

سال 1981میں فاروق کے فلمی کیریئر کی اہم فلم امرا ؤ جان ریلیز ہوئی۔ مرزا ہادی روسوا کے مشہور اردو ناول پر مبنی اس فلم میں انہوں نے نواب سلطان کا کردار نبھایا جو امرا ؤ جان سے محبت کرتا ہے۔ اپنے اس کردار کو انہوں نے اتنی سنجیدگی سے نبھایا جسے ناظرین آج بھی بھول نہیں پائے ہیں۔ اس فلم کے سدا بہار نغمے آج بھی ناظرین اور سامعین کی زبان پر ہیں۔اسی سال فاروق شیخ کے فلمی کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم چشمے بددور پردہ سیمیں کی رونق بنی ۔ سائی پرانجبے کی ہدایت میں بنی اس فلم میں فاروق کی اداکاری کا نیا رنگ دیکھنے کو ملا۔ اس فلم سے پہلے ان کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ صرف سنجیدہ کردار ادا کرنے میں ہی مہارت رکھتے ہیں لیکن اس فلم سے انهوں نے اپنی زبردست مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کا دل جیت لیا۔

سال 1982میں ان کے فلمی کیریئر کی ایک اور اہم فلم بازار پردہ سمیں کی رونق بنی۔ ساگر سرحدی کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ان کے مد مقابل آرٹ فلموں کے افسانوی کردار سمیتا پاٹل اور نصيرالدين شاہ جیسی مایہ ناز شخصیات بھی شامل تھیں۔ اس کے باوجود وہ اپنے کردار کے ذریعے ناظرین کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرانے میں کامیاب رہے ۔سال 1983ءمیں فاروق شیخ کو ایک بار پھر سائی پرانجبے کی فلم كتھا میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کی کہانی میں جدید کچھوے اور خرگوش کے درمیان ریس کی لڑائی کو دکھایا گیا تھا، اس میں وہ خرگوش کے کردار میں دکھائی دیے جبکہ نصيرالدين شاہ كچھوے کے کردار میں نظر آئے تھے۔ اس فلم میں انہوں نے کسی حد تک منفی کردار ادا کیا، اس کے باوجود وہ شائقین کا دل جیتنے میں کامیاب رہے۔

فاروق شیخ کے فلمی کیریئر میں ان کی جوڑی اداکارہ دپتی نول کے ساتھ کافی پسند کی گئی ہے۔ سال 1981میں آئی فلم چشمےبددور میں سب سے پہلے یہ جوڑی سلور اسکرین پر ایک ساتھ نظر آئی۔ اس کے بعد اس جوڑی نے ساتھ ساتھ، کسی سے نہ کہنا، کہانی، ایک بار چلے آؤ، ’کتھا، رنگ برنگی ، فاصلے اور’ٹیل می او خدا‘ میں بھی ناظرین کا دل جیت لیا۔ فاروق نے شبانہ اعظمی کے ساتھ بھی کئی فلمیں کیں جن میں ہدایت کار ساگر سرحدی کی’لوری‘، کلپنا لازمی کی ’ایک پل‘ اور مظفر علی کی’ انجمن‘ شامل ہیں۔ان کی مشہور فلموں میں امراؤجان، طوفان اور نوری، شطرنج کے کھلاڑی، چشم بدور، ساتھ ساتھ، کلب سکسٹی، شنگھائی، لاہور، بیوی ہو تو ایسی، ساگر، میرے ساتھ چل، بازار، کسی سے نہ کہنا، رنگ برنگی، سلمی، فاصلے، کھیل محبت کا جیسی فلمیں شامل ہیں۔سال 2010 میں انھیں فلم ‘ لاہور ‘میں بہترین معاون اداکار کے لیے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آخر کے دنوں میں انہوں نے سال 2013 ہٹ فلم ‘ یہ جوانی ہے دیوانی’ میں کام کیا ۔

90کی دہائی میں فاروق شیخ نے ناظرین کی پسند کا خیال کرتے ہوئے چھوٹے پردے کا بھی رخ کیا اور ایک مشہور ٹی وی شو ’’جینا اسی کا نام ہے‘‘ کی میزبانی بھی کی۔ اس کے علاوہ کئی سیریل میں کام کیا جن میں چمتکار اور جی منتری جی جیسے مزاحیہ سیریل شامل ہیں۔ جس میں انہوں نے اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کی تفریح کی۔اپنی لاجواب، سنجیدہ، مزاحیہ، اور دلفریب اداکاری سے ناظرین کو رجھانے والے فاروق شیخ 27دسمبر 2013 کو 65 برس کی عمر میں اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.