Iran Human Rights Violations ایران میں انسانی حقوق سے متعلق یو این کی قرارداد منظور، بھارت کی ووٹنگ سے دوری

author img

By

Published : Nov 25, 2022, 6:39 PM IST

India abstains on UN resolution to probe Iran's human rights violations against anti-hijab protesters

ایران میں حجاب مخالف مظاہرین کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد منظور ہوگئی ہے، لیکن اس ووٹنگ میں بھارت، ملائیشیا، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور خاخستان نے حصہ نہیں لیا جبکہ پاکستان اور چین نے قرارداد کو مسترد کر دیا۔ Iran Human Rights Violations

جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) نے ایران میں مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے گا۔ جس کے لیے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ کرائی گئی۔ یہ قرارداد ان مظاہروں کے درمیان سامنے آئی ہے جو 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کے بعد شروع ہوا تھا، جس خاتون کو ایران کی اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر نامناسب ہیڈ اسکارف پہننے پر حراست میں لے لیا تھا، بعد میں اس کی حراست میں موت ہوگئی تھی۔Iran Human Rights Violations

قابل ذکر ہے کہ بھارت کے علاوہ ملائیشیا، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور خاخستان نے بھی اس قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ پاکستان اور چین نے قرارداد کو مسترد کر دیا۔ تاہم، 47 رکنی انسانی حقوق کے ادارے کے خصوصی اجلاس میں اس قرارداد کو منظور کرلیا گیا کیونکہ اس کے حق میں 25 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں چھ ووٹ اور 16 غیر حاضر رہے۔

ٹویٹر پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا کہ اپنے 35 ویں خصوصی اجلاس میں یو این ہیومن رائٹس کونسل نے فیصلہ کیا کہ مظاہروں سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کے لیے ایک نیا فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دیا ہے۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح سیکورٹی فورسز، خاص طور پر اسلامی انقلابی گارڈ کور اور بسیج فورسز نے احتجاجی تحریک کے خلاف آنسو گیس اور لاٹھیوں کا استعمال کیا کیونکہ یہ ایران کے تمام صوبوں کے 150 شہروں اور 140 یونیورسٹیوں تک پھیل چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Iranian Deputy FM on Mahsa Amin Death مہسا امینی کو قتل نہیں کیا گیا، ایرانی نائب وزیر خارجہ

تمام مبینہ حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے سے پہلے، ہائی کمشنر نے نوٹ کیا کہ ان کے دفتر کو ایران سے متعلق متعدد خبریں موصول ہوئی ہیں، جس میں ملکی تحقیقات بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ملکی تحقیقات کی کوششیں غیر جانبداری، آزادی اور شفافیت کے بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہیں۔

ہائی کمشنر کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے، ایران کی نمائندہ، نائب صدر برائے خواتین و خاندانی امور خدیجہ کریمی نے اصرار کیا کہ مہسا امینی کی موت کے بعد، حکومت کی طرف سے انصاف کے حصول کے لیے ضروری اقدامات کیے گئے تھے۔ جس میں ایک آزاد، پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن کے ساتھ ساتھ فرانزک میڈیکل ٹیم کی تشکیل بھی شامل تھی۔ تاہم، تحقیقاتی تجزیے کے باضابطہ اعلان سے پہلے ہی متعدد مغربی حکام کے متعصبانہ اور عجلت پر مبنی ردعمل اور ایران کے اندرونی معاملات میں ان کی مداخلتوں نے پرامن ملک کو فسادات اور تشدد میں جھونک دیا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی تازہ ترین معلومات کے مطابق، امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 40 بچے بھی شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.