یروشلم: صدر فلسطین محمود عباس نے غزہ میں ہسپتال پر حملے کو ایک ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ قابض حکومت نے تمام سرخ لکیریں کراس کرچکی ہیں۔ فلسطینی سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر بات کرتے ہوئے عباس نے کہا کہ انہوں نے اردن کا دورہ مختصر کر دیا اور ہسپتال پر حملے کے بعد اپنے ملک واپس آ گئے۔ اسرائیل کے اس بیانیے کی تردید کرتے ہوئے کہ حملہ فلسطینیوں کا تھا، عباس نے کہا، "غزہ میں ہسپتال پر حملہ اسرائیل نے کیا ہے۔ یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ قابض حکومت نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔ انہیں سزا اور پوچھ گچھ سے بچنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
اس واقعے پر مصر اور اردن سے بات چیت کرنے کی وضاحت کرنے والے عباس نے اعلان کیا کہ انہوں نے عمان میں ہونے والی چار فریقی سربراہی کانفرنس کو منسوخ کر دیا، جس میں ریاستہائے متحدہ کے صدر جو بائیڈن کی شرکت کا منصوبہ تھا۔ عباس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا :"میں چاہتا ہوں کہ اسرائیل کا احتساب ہو اور ہمارے لوگوں کو بین الاقوامی تحفظ میں رکھا جائے۔ یہ حملے، ہمارے لوگوں کے خلاف یہ جرائم بند ہونے چاہئیں۔ ہم 21 صدی میں دوسرا نکبہ نہیں ہونے دیں گے، چاہے کتنی ہی بڑی قربانیاں کیوں نہ ہوں۔ ہم خونریزی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘
عباس نے کہا، "فلسطینیوں کو عالمی تحفظ دینے کے لیے درجنوں فیصلے کیے گئے، لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔ کیونکہ امریکہ نہیں چاہتا تھا کہ ان پر عمل درآمد ہو۔" اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینی عوام کو دوبارہ نقل مکانی کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، محمود عباس نے کہا، "فلسطینی عوام اپنے وطن پر ڈٹے رہیں گے، ہم یقینی طور پروطن نہیں چھوڑیں گے۔" عباس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری پوری کرے اور "قتل عام کی مذمت اور جنگ بند کرے۔" اطلاع ملی تھی کہ غزہ میں الاہلی بیپٹسٹ ہسپتال پر اسرائیل کے حملے کے نتیجے میں 500 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: