وہ بے بسی و تباہی کا منظر جب لوگ ایک دوسرے کے سامنے دم توڑ رہے تھے۔ گود میں پلتے بچے ہوں یا بے سہارا بزرگ، جو بھی اس حملے کی زدمیں آیا وہ تباہ و برباد ہوکر رہ گیا۔ جن کی سانسوں کی ڈور قائم رہی وہ ہولناک تابکاری کی وجہ سے خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔ کچھ ہی وقت میں چاروں جانب تباہی و بے بسی کا منظر تھا۔ نیو کلیائی حملے میں سب کچھ خاک ہو گیا۔ اس ایٹمی حملے میں تقریباً 70 ہزار افراد ہلاک ہو گئے۔ ناگاساکی پر حملے سے تین دن قبل جاپان کے ہی ہیروشیما حملے میں بھی نیوکلیائی دھماکے گئے گئے تھے ۔ دونوں حملوں میں کل ملا کر تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکہ نے جاپان کے ناگاساکی Nagasaki پر 4.5 ٹن کا پلوٹینیم بم 'فیٹ مین' گرایا تھا۔
آج اس حملے کے 76 برس ہو چکے ہیں لیکن آج بھی اس حملے کو یاد کر کے لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔
بتا دیں کہ روئے زمین پر سب سے طاقتور آواز ابھی تک ایٹمی دھماکوں کی سنی گئی ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کی آواز کا نمبر دوسرا ہے۔
ایسے میں آج اس تباہ کار بم کی بات کی جائے تو کئی ممالک کے پاس ایٹمی بموں کا ذخیرہ ہے۔
مزید پڑھیں:
Hiroshima Day: ایک ایسا حملہ، جس کا خوف آج بھی دلوں میں زندہ
دنیا بھر کے ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والی تنظیم فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس (ایف اے ایس) کی ایک فہرست کے مطابق پاکستان کے پاس بھارت سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، جبکہ روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق کولڈ وار کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ 1986 میں جہاں ان کی تعداد 70300 تھی ، وہیں 2021 میں کم ہو کر 13100 پہنچ گئی ہے۔ لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ فوجی ہتھیاروں کو ابھی بھی جمع کیا جا رہا ہے۔
مختلف ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد
روس | 6257 |
امریکہ | 5550 |
چین | 350 |
فرانس | 290 |
برطانیہ | 195 |
پاکستان | 165 |
بھارت | 160 |
اسرائیل | 90 |
شمالی کوریا | 40 |
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کے 9 ممالک کے پاس 13 ہزار سے زائد ایٹمی ہتھیار ہیں۔ مجموعی طور پر دنیا اس وقت ایٹم بموں کے ڈھیر پر بیٹھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر تیسری عالمی جنگ چھڑ گئی اور اس کے بعد بھی انسان زندہ رہے تو اگلی جنگ صرف پتھروں سے لڑی جائے گی۔ کل ملا کر، یہ اس بات کی علامت ہے کہ پوری دنیا ختم ہو جائے گی۔ یہ صورت حال ناقابل تصور لگ سکتی ہے لیکن ایٹمی ہتھیار اسے ممکن بنا سکتے ہیں۔ جاپان کے دو شہروں پر 76 سال قبل گرائے گئے ایٹم بم کے نشانات اب بھی موجود ہیں۔ تباہی اور بربادی کے نشانات اس قدر گہری ہیں کہ یہ دو شہر شاید ہی کبھی انکے اثرات کو مٹا پائیں گے۔