ETV Bharat / bharat

Hiroshima Day: ایک ایسا حملہ، جس کا خوف آج بھی دلوں میں زندہ

author img

By

Published : Aug 5, 2021, 10:50 PM IST

Updated : Aug 6, 2021, 4:44 PM IST

hiroshima day
ہیروشیما ڈے

تاریخ کا وہ دن جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے، وہ دن تھا 06 اگست 1945۔ جس دن جاپان کے Hiroshima ہیروشیما میں تباہی برپا ہوئی، تباہی ایسی کہ جسے سن کر روح کانپ اٹھے، ہیروشیما میں تقریباً 80 ہزار افراد موت کی نیند سو گئے۔ دراصل امریکہ نے 6 اگست کو ہیروشیما پر نیو کلیائی بم سے حملہ کیا تھا۔

آج اس حملے کے 76 برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن اس حملے کا خوف آج بھی دلوں میں زندہ ہے۔

دیکھیں ویڈیو

آج ہم اس حملے سے متعلق کچھ دل دہلا دینے والے حقائق سے روبرو کرائیں گے۔

06 اگست 1945 کو امریکہ نے جاپان کے ہیروشیما Hiroshima پر جو پہلا نیو کلیئر بم گرایا تھا، اس کا نام لٹل بم یعنی چھوٹا بم تھا۔

ہیروشیما میں ہونے والا دھماکہ اس قدر ہلاکت خیز تھا کہ 500 سے 700 میٹر کے فاصلے پر اس کی زد میں آنے والے 90 فیصد لوگ شدید جلن اور تابکاری کی وجہ سے مر گئے۔

hiroshima day
ہیروشیما ڈے

جب یہ بم پھٹا تو درجہ حرارت 10 لاکھ سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، اور حالت یہ ہو گئی کہ ایک کلومیٹر کے دائرے میں آنے والی ہر شے گویا بھاپ میں تبدیل ہوگئی۔جہاں بم گرا وہاں آگ کا ایک گولا بن گیا تھا تقریباً 15 کلومیٹر دور تک کی عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے۔

نیوکلیئر بم بلاسٹ کی آواز اتنی شدید ہوتی ہے کہ کانون کے پردے پھٹ جاتے ہیں۔ دھماکے کی سپر سونک لہریں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ بعض لوگ دھماکے کی آواز سننے سے پہلے ہی موت کی آغوش مین چلے جاتے ہیں۔

hiroshima day
ہیروشیما ڈے

روئے زمین پر سب سے طاقتور آواز ابھی تک ایٹمی دھماکوں کی سنی گئی ہے۔ ااتش فشان کے پھٹنے کی آواز کا نمبر دوسرا ہے۔

کہتے ہیں کہ ایٹم بم کہیں گرتا ہے تو کئی دہائیوں تک وہاں زندگی کے آثار نہیں ملتے، یہاں تک کہ درخت اور پودے بھی نہیں اُگتے۔ جیسا کہ جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی میں ہوا۔

ایک اور حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ سی ٹی اسکین کرانے سے کسی انسانی جسم پر ریڈیو ایکٹو ریڈیایشن کا اثر اتنا ہی پڑے گا، جتنا ہیروشیما دھماکے کے بعد کئی کلو میٹر دور کھڑے لوگوں کے جسم پر پڑا تھا۔

hiroshima day
ہیروشیما ڈے

ایٹم بم کے استعمال کے بعد کاکروچ کے علاوہ کوئی اور مخلوق زندہ نہیں رہے گی۔

ناگاساکی جیسے ایک سو نیو کلیئر بم اگر زمین پر پھٹیں تو آسمان میں اتنی دھند اٹھے گی کہ سورج کی شعائیں زمین تک نہیں پہنچ پائیں گی۔ ان دھماکوں سے سطح زمین کو تحفظ فراہم کرنیوالی اوزون لیئر کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

غورطلب ہے کہ اس وقت ہیروشیما کی آبادی تقریباً 2.5 لاکھ تھی، اس دھماکے میں وہاں کی قریب 30 فیصدی آبادی یعنی قریب 80 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:

Beirut Blast Anniversary: لبنان: دھماکے کی برسی پر بیروت پورٹ پر مظاہرہ

ایسے میں یہ جاننا لازمی ہے کہ یہ نیو کلیئر بم کس نے بنایا تھا۔ فزکس سائنٹسٹ جولیئس رابرٹ اوپن ہائمر کو فادر آف نیوکلیئر بم مانا جاتا ہے، جن کی قیادت میں 16 جولائی 1945 کو نیو میکسیکو کے ریگستان میں پہلا نیو کلیئر تجربہ کیا گیا تھا، اس مشن کا نام 'ٹرینیٹی' تھا۔

Last Updated :Aug 6, 2021, 4:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.