ETV Bharat / entertainment

Journalist Assault Case: سلمان خان کے خلاف 2019 کا مقدمہ خارج، ہائی کورٹ نے کہا 'عدالتی کارروائی ہراساں کرنے کا ذریعہ نہیں'

author img

By

Published : Apr 12, 2023, 12:19 PM IST

بمبئی ہائی کورٹ نے 30 مارچ کو اداکار سلمان خان کے خلاف سال 2019 میں ایک صحافی پر حملہ اور بدسلوکی کے معاملے میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے یہ کہا کہ عدالتی کارروائی ہراساں کرنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے کیونکہ ملزم ایک مشہور شخصیت ہے۔

سلمان خان کے خلاف 2019 کا مقدمہ خارج،
سلمان خان کے خلاف 2019 کا مقدمہ خارج،

ممبئی: سال 2019 میں اداکار سلمان خان کے خلاف ایک صحافی کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کو بمبئی ہائی کورٹ نے منسوخ کردیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ عدالتی کارروائی کو محض اس لیے ہراساں کرنے کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے کیونکہ ملزم ایک مشہور شخصیت ہے۔ ایک صحافی نے اداکار سلمان خان اور ان کے باڈی گارڈ کے خلاف مارپیٹ اور دھمکی دینے کی شکایت درج کرائی تھی۔ Journalist Assault Case

جسٹس بھارتی ڈانگرے نے 30 مارچ کو سلمان خان اور ان کے باڈی گارڈ نواز شیخ کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کرنے کی اجازت دی اور نچلی عدالت کی جانب سے انہیں جاری کردہ کارروائی اور سمن کو منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ اس معاملے میں منگل کے روز ہائی کورٹ کا تفصیلی حکم نامہ سامنے آیا ہے، جس میں عدالت نے پایا کہ مجسٹریٹ عدالت سمن جاری کرنے سے پہلے مینڈیٹ پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ 'عدالتی کارروائی کو غیر ضروری طور پر ہراساں کرنے کا ذریعہ بننے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ بھی صرف اس وجہ سے کہ ملزم ایک مشہور شخصیت ہے اور قانون کے طریقہ کار کی پاسداری کیے بغیر اسے شکایت کنندہ کے ہاتھوں غیر ضروری جبر کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ جس نے مقدمہ درج کیا ہے اس نے اپنے انتقام کو پورا کرنے کے لیے اس معاملے کو ہوا دی اور یہ فرض کرلیا کہ سلمان خان نے ان کی توہین کی ہے'۔

جج نے مزید کہا کہ یہ ایک الگ طرح کا کیس تھا جہاں درخواست گزاروں (سلمان خانا وار شیخ) کے خلاف کارروائی کرنا اور اس کارروائی کو جاری رکھنا عدالتی کارروائی کا غلط استعمال کرنے کا برابر ہے۔ عدالت نے کہا کہ 'اس لیے میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ غیر قانونی حکم کو منسوخ کردیا جائے'۔

جسٹس ڈانگرے نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی کو جاری رکھنے کا مطلب ناانصافی کرنا ہوگا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ مجسٹریٹ کو پہلے شکایت کنندہ کے الزامات کی تصدیق کے لیے ان کا بیان ریکارڈ کرنا چاہیے تھے۔

ایک مجسٹریٹ کی عدالت نے مارچ 2022 میں سلمان اور ان کے باڈی گارڈ نواز شیخ کو سمن جاری کرتے ہوئے انہیں 5 اپریل 2022 کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ یہ حکم ایک صحافی اشوک پانڈے کی شکایت پر دیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سلمان خان اور ان کے باڈی گارڈ نے انہیں دھمکیاں دی تھیں اور ان پر حملہ بھی کیا تھا۔ خان نے مجسٹریٹ عدالت کی سمن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے 5 اپریل 2022 کو سمن پر روک لگا دی۔

اشوک پانڈے نے الزام لگایا تھا کہ اپریل 2019 میں جب خان ممبئی کی سڑک پر سائیکل چلا رہے تھے تب سلمان خان اور شیخ نے اداکار کی تصویریں لینے پر ان کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ کیا ۔ جبکہ خان نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس واقعہ کے دوران پانڈے سے کچھ نہیں کہا تھا۔

لیکن میٹروپولیٹن مجسٹریٹ آر آر خان نے سمن جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں کی گئی ایک پولیس رپورٹ میں ان دونوں نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت جرم کیا ہے۔

مزید پڑھیں:Salman Khan Journalist Assault Case: بمبئی ہائی کورٹ سے سلمان خان کو راحت، صحافی پر حملہ معاملے میں اداکار کے خلاف درج شکایت خارج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.