ETV Bharat / bharat

Bilkis Bano Case: سو سے زائد سابق نوکرشاہوں کا چیف جسٹس کو خط، قصورواروں کی معافی پر اعتراض

author img

By

Published : Aug 27, 2022, 10:43 PM IST

بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس Bilkis Bano Case میں 11 قصوراروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف سو سے ​​زائد سابق نوکرشاہوں نے ہفتہ کے روز چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو ایک کھلا خط لکھ کر گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ اس خط میں 134 نوکرشاہوں کے دستخط ہیں جن میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے ایم چندر شیکھر، سابق خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن اور سجاتا سنگھ اور سابق ہوم سکریٹری جی کی پلئی شامل ہیں۔ ex bureaucrats write to cji

Bilkis Bano
بلقیس بانو

سو سے ​​زیادہ سابق نوکرشاہوں نے ہفتہ کو چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس Bilkis Bano Case کے 11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف کھلا خط لکھا اور چیف جسٹس سے گجرات حکومت کے اس انتہائی غلط فیصلے کو منسوخ کرنے اور اجتماعی عصمت دری و قتل کے 11 قصورواروں کو واپس جیل بھیجنے کی اپیل کی۔ ex bureaucrats write to cji

خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آزادی کی 75ویں سالگرہ پر چند روز قبل گجرات میں جو کچھ ہوا اس سے ہمارے ملک کے بیشتر لوگوں کی طرح ہم بھی حیران و پریشان ہیں۔ سی جے آئی کو لکھے گئے اس خط میں 134 نوکرشاہوں کے دستخط ہیں جن میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے ایم چندر شیکھر، سابق خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن اور سجاتا سنگھ اور سابق ہوم سکریٹری جی کی پلئی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جسٹس ادے امیش للت نے ہفتہ کو بھارت کے 49ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 25 اگست کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 قصورواروں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سابق نوکر شاہوں کا کہنا تھا کہ مجرموں کی رہائی سے ملک میں ناراضگی ہے۔ ہم نے یہ خط آپ کو اس لیے لکھا ہے کہ ہم گجرات حکومت کے اس فیصلے سے شدید غمزدہ ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ صرف سپریم کورٹ کے پاس ہی یہ دائرہ اختیار ہے جو اس غلط فیصلے کی تصحیح کرسکتی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد، ایک مجرم، رادھے شیام شاہ نے اپنی قبل از وقت رہائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔جس میں سپریم کورٹ نے رادھے شیام شاہ کی درخواست پر یہ بھی ہدایت دی تھی کہ 9 جولائی 1992 کی ایمنسٹی پالیسی کے تحت گجرات حکومت کی جانب سے قبل از وقت رہائی کی درخواست پر دو ماہ کے اندر غور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

Bilkis Bano Case: بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کی رہائی انصاف کے ساتھ مذاق، امریکی کمیشن

Bilkis Bano Case مجرموں کو بچانے کے لیے معافی کی پالیسی کا غلط استعمال کیا گیا

Bilkis Bano Gang Rape Case 'بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی سے عدالت سے عوام کا اعتماد ختم ہوگا'

AIMIM on Bilkis Bano Case جنسی زیادتی کے قصورواروں کی رہائی بی جے پی کی ذہنیت کا عکاس

اس کے علاوہ خط میں کہا گیا کہ ’’ہم حیران ہیں کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اتنا فوری کیوں سمجھا کہ اسے دو ماہ کے اندر فیصلہ لینا پڑا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ معاملے کی جانچ گجرات کی 1992 کی معافی کی پالیسی کے مطابق کی جائے نہ کہ اس کی موجودہ پالیسی کے مطابق۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ گجرات حکومت کی طرف سے جاری کردہ حکم کو منسوخ کریں اور گینگ ریپ اور قتل کے مجرم 11 افراد کو عمر قید کی سزا کاٹنے کے لیے واپس جیل بھیجیں بھیجیں۔

واضح رہے کہ سال 2002 میں گجرات فسادات کے وقت بلقیس بانو کی عمر 21 سال اور پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ بانو کے سامنے حملہ آوروں نے تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ جنوری 2008 میں، ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری اور خاندان کے سات افراد کے قتل میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان کی سزا کو بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

لیکن 15 اگست کو بلقیس بانو کے قصوروار عمر قید کی سزا کاٹ رہے 11 افراد کو گجرات کی ریاستی حکومت کی طرف سے معافی پر جیل سے رہا کیا گیا، جس فیصلے کی بھارت میں شدید تنقید کی سوائے موجودہ حکومت کے۔ گودھرا کے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے نجی چینل سے ایک انٹر ویو کے دوران کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ عصمت دری کرنے والے 11 افراد برہمن تھے اور اچھے اخلاق کے مالک تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.