ETV Bharat / state

بھوپال کی بیگم کو ہرانے کیلئے جن سنگھ نے لگا دیا تھا پورا زور، مولانا آزاد نے کاٹ دیا تھا ٹکٹ - Bhopal Seat Political Story

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 2, 2024, 9:58 PM IST

Updated : May 3, 2024, 3:14 PM IST

بھوپال کی بیگم کو ہرانے کیلئے جن سنگھ نے لگا دیا تھا ایڑی چوٹی کا زور
بھوپال کی بیگم کو ہرانے کیلئے جن سنگھ نے لگا دیا تھا ایڑی چوٹی کا زور(ETV BHARAT)

Bhopal Seat Electoral History: انتخابی ماحول میں مدھیہ پردیش کی سیاست سے جڑے کچھ دلچسپ واقعات قارئین کے لیے پیش خدمت ہیں۔ یہ بات ملک کی آزادی کے بعد شروع ہوئے انتخابات کی ہے جب ایک بار مولانا آزاد نے بھوپال کی بیگم کا ٹکٹ بھی کٹوا دیا تھا۔ وہیں ایک وقت ایسا بھی آیا بیگم کو الیکشن میں ہرانے کے لیے جن سنگھ نے کرناٹک سے ایک لیڈر کو بلایا تھا۔ بھوپال سے متعلق کچھ انوکھی قصے پڑھیں۔

بھوپال کی انتخابی تاریخ پر سید خالد غنی سے خاص بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

بھوپال: 1952 میں بھوپال کے پہلے لوک سبھا الیکشن میں بیگم کا ٹکٹ کٹوانے کی لڑائی دہلی دربار تک کس نے پہنچائی؟ مولانا آزاد نے کیوں کاٹا تھا اس بیگم کا ٹکٹ؟ وہ بیگم کون تھیں، جن کو ہرانے کے لیے جن سنگھ کو بھوپال سے جنوبی ہند کے لیڈر کو کھڑا کرنا پڑا؟ وہ مزاحیہ شاعر کون تھا جو جیت نہیں پایا لیکن میمونہ سلطان کی ہار کی وجہ بن گیا؟ تاریخ دان سید خالد غنی جو بھوپال کی تاریخ پر گہری تحقیق کر رہے ہیں، نے بھوپال کی انتخابی سیاست سے جڑے دلچسپ قصے اور کہانیاں سنائیں۔

بھوپال کی شاہی جامع مسجد
بھوپال کی شاہی جامع مسجد (ای ٹی وی بھارت)
  • فائنل کے بعد بھوپال کی بیگم کا ٹکٹ کیوں کٹا؟

1952 میں جب بھوپال لوک سبھا سیٹ پر پہلا الیکشن ہو رہا تھا، تب بیگم ساجدہ سلطان کو اس سیٹ سے کانگریس سے امیدوار بنایا گیا۔ بیگم ساجدہ سلطان نواب حمید اللہ خان کی بیٹی اور نواب منصور علی خان پٹودی کی والدہ تھیں۔ مورخ سید خالد غنی کا کہنا ہے کہ 'ساجدہ سلطان کا ٹکٹ فائنل ہو چکا تھا۔ لیکن سعید اللہ خان رزمی بھوپال سے ہی ٹکٹ مانگ رہے تھے۔ رزمی بھی مجاہد آزادی تھے۔ جیسے ہی رزمی کو معلوم ہوا کہ ان کا ٹکٹ کٹ گیا ہے، وہ دہلی پہنچے اور سیدھے مولانا آزاد کے پاس گئے۔ مولانا آزاد اس وقت کانگریس کے اقلیتی ونگ کے انچارج تھے۔ سعید اللہ اس سے ملنے آئے تو وہ کہیں باہر سے واپس لوٹے تھے۔

ان کے پی اے نے بتایا کہ وہ ابھی کہیں سے آئے ہیں، تھکے ہوئے ہیں۔ سعید اللہ رزمی نے کہا کہ آپ بتائیں کہ سعید اللہ بھوپال سے آیا ہے۔ اس وقت مولانا نے شیروانی اتار کر کھونٹی پر لٹکا دی تھی۔ جیسے ہی انہیں معلوم ہوا کہ بھوپال سے سعید اللہ خان رزمی آئے ہیں، وہ فوراً باہر آئے اور پوچھا کہ کیسے آئے؟ سعید اللہ نے جواب دیا، صاحب میرا ٹکٹ کٹ گیا۔ ساجدہ سلطان کو ٹکٹ مل گیا۔ مولانا اسی وقت گاڑی نکال کر اے آئی سی سی کے دفتر پہنچے اور جو لوگ اس وقت کانگریس کے عہدیدار تھے، ان سے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے خلاف ہم لڑتے رہے۔ جن کے خلاف ہم آزادی کی لڑائی لڑتے رہے کیا آپ ان کو ٹکٹ دیں گے؟ اقلیتوں میں سے کس کو ٹکٹ دیا جائے اور کس کو نہیں، یہ میرا کام ہے، آپ کا نہیں۔ بس اس کے بعد ساجدہ سلطان کا ٹکٹ کٹا اور رزمی کو مل گیا۔

بھوپال کی انتخابی تاریخ پر سید خالد غنی سے خاص بات چیت
بھوپال کی انتخابی تاریخ پر سید خالد غنی سے خاص بات چیت (ای ٹی وی بھارت)
  • بھوپال کی بیگم کو ہرانے آئے کرناٹک کے کیسری

1957 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے میمونہ سلطان کو بھوپال سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا تھا۔ میمونہ سلطان بھوپال سے اتنی مضبوط امیدوار ثابت ہوئیں کہ وہ 1962 کے انتخابات میں دوبارہ جیت گئیں۔ سید خالد غنی کہتے ہیں کہ میمونہ سلطان جن سنگھ کے لیے مشکل بن گئی تھیں۔ حالانکہ میں اس وقت اسکول میں پڑھتا تھا، لیکن مجھے جو یاد ہے وہ یہ تھا کہ کرناٹک سے جگناتھ راؤ جوشی کیسری کو بلایا گیا تھا۔ دیواروں پر ان کا نام صرف کرناٹک کیسری اس لیے لکھا گیا تھا کہ وہ میمونہ سلطان کو شکست دے سکیں۔ حالانکہ میمونہ جس الیکشن میں ہاریں وہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔

  • میمونہ سلطان ایک قلمکار کی وجہ سے ہار گئیں

1962 کے بعد طنز و مزاح کے قلمکار عبدالاحد خان کو 1967 کے انتخابات میں میمونہ کو شکست دینے کے لیے امیدوار بنایا گیا۔ سید خالد غنی کا کہنا ہے کہ خان صاحب نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا۔ چونکہ وہ مشہور تھے، اس لیے انہیں بھی تین ہزار کے قریب ووٹ ملے اور انہوں نے حقیقت میں میمونہ سلطان کے ووٹ کاٹے۔ گلاب کا پھول ان کا انتخابی نشان تھا۔ میمونہ سلطان اس انتخاب کے بعد واپس نہیں آسکیں، لیکن کانگریس کی جیت کا سفر جاری رہا۔

بھوپال کی شاہی جامع مسجد
بھوپال کی شاہی جامع مسجد (ای ٹی وی بھارت)
  • پھر الیکشن ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

سید خالد غنی بتاتے ہیں کہ 1972 میں شنکر دیال شرما نے بھوپال سے لوک سبھا الیکشن جیتا تھا۔ 1977 میں عارف بیگ بھوپال سے الیکشن جیتے۔ 1980 میں ڈاکٹر شنکر دیال شرما پھر بھوپال لوک سبھا سیٹ سے ایم پی بنے۔ اس کے بعد 1984 کے انتخابات آئے، جب گیس کے سانحے کی وجہ سے انتخابات ایک ماہ کے لیے روک دیے گئے۔ خالد غنی کہتے ہیں کہ کانگریس کی آخری جیت کے این پردھان کی وجہ سے ہوئی تھی۔ ان کے بعد کانگریس نے منصور علی خان پٹودی، سریش پچوری، سید ساجد علی سبھی کو الیکشن لڑایا لیکن کانگریس جیت نہیں سکی۔

مزید پڑھیں: پی ایم مودی کے آواز کی نقل کرنے والے شیام رنگیلا مودی کے ہی خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا

پاکستان کانگریس کے شہزادے کو وزیر اعظم بنانے کے لیے بے چین: پی ایم مودی

کیا مودی کے سیاسی خاندان کا حصہ بننا مجرموں کے لیے سلامتی کی گارنٹی ہے؟: راہل گاندھی

Last Updated :May 3, 2024, 3:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.