ETV Bharat / state

لکھنؤ میں نواب کیسے لڑتے تھے الیکشن، جانیں دلربا نامی خوبصورت طوائف کے انتخاب لڑنے کی کہانی - LUCKNOW SPECIAL CULTURE IN ELECTION

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 14, 2024, 3:19 PM IST

How Nawabs Was Fight Election in Lucknow: دنیا بھر میں جو انتخابات کرائے جاتے ہیں اس میں تشدد کے علاوہ کہیں کہیں نیا پن بھی نظر آتا ہے۔ کچھ ایسے واقعات ہوتے ہیں جو ایک لمبے عرصہ تک اپنی یادداشت پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ اسی میں ایک ہے اترپردیش کے علاقہ اودھ کا ایک منظر نامہ جب نوابوں کے درمیان حکیم شمس الدین کے مقابلہ میں دلربا نامی خوبصورت و مشہور طوائف انتخابی میدان میں اتر گئی تھیں۔ جانیں، تہذیب کے شہر لکھنؤ میں انتخابی مہم میں اس وقت کیسی زبان کا استعمال ہوتا تھا۔

How Nawabs Was fight election in Lucknow, know story of beautiful prostitute named Dilruba who contested elections
لکھنؤ میں نواب کیسے لڑتے تھے الیکشن، جانیں دلربا نامی خوبصورت طوائف کے انتخاب لڑنے کی کہانی (ETV Bharat Urdu)

لکھنؤ میں نواب کیسے لڑتے تھے الیکشن، جانیں دلربا نامی خوبصورت طوائف کے انتخاب لڑنے کی کہانی (ETV Bharat Urdu)

لکھنؤ: موجودہ وقت میں پورا ملک پارلیمانی انتخابات کی سرگرمیوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ سیاسی جماعتیں اشتہاری مہم میں پوری طاقت صرف کر رہی ہیں۔ وہیں ایک دوسرے پر سخت الفاظ میں تنقیدیں بھی کی جا رہی ہیں۔ تاہم تہذیب و ثقافت کے شہر لکھنؤ میں آزادی کے بعد اشتہاری مہم کی ایک منفرد تاریخ رہی ہے۔ جسے آج بھی نوابین اودھ کے خاندان کے لوگ یاد کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آزادی کے بعد لکھنؤ میں میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کا اعلان ہوا۔ اس وقت لکھنؤ کے معروف حکیم شمس الدین انتخابی میدان میں آئے تو ان کے مقابلہ میں ایک خوبصورت اور مشہور طوائف دلربا بھی انتخابی میدان میں آئی تھیں۔ جن کا قصہ لکھنؤ کی گلیوں میں آج بھی گونجتا ہے۔

ان ہی حالات اور واقعات کو ای ٹی وی بھارت نے جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ جب یہاں میونسپل کارپوریشن کا انتخاب منعقد ہوا تو حکیم شمس الدین کے مقابل لکھنؤ کی مشہور و معروف طوائف دلربا میدان انتخاب میں آگئیں۔ دلربا کی اشتہاری مہم میں خوب بھیڑ جمع ہوتی تھی اور عوام کا ہجوم ہوتا تھا۔ اس دوران حکیم شمس الدین نے ایک نعرہ دیا اور کہا کہ دل دو دلربا کو اور ووٹ دو حکیم شمس الدین کو۔ یہ نعرہ خوب مشہور ہوا۔ جب انتخابات کے نتائج سامنے آئے تو حکیم شمس الدین کثیر ووٹ سے جیت گئے۔

اس کے بعد حکیم شمس الدین کو مبارکباد پیش کرنے طوائف دلربا ان کے گھر گئیں اور کہا کہ اس شہر میں دل والے کم اور دل کے مریض زیادہ ہیں۔ تو یہ واقعہ لکھنؤ شہر کا ہے جب یہاں کا انتخاب بہت دلچسپ ہوتا تھا۔ لوگ چائے کی دکان پہ انتخابات کے نتائج کا انتظار کرتے تھے اور کامیاب امیدوار کا ڈھول تاشہ اور نگارے سے استقبال کرتے تھے۔ لیکن موجودہ دور میں تمام چیزیں مختلف ہو گئی ہیں۔ اب سیاسی رہنماؤں کی زبان بھی بد سے بدترین ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف جہاں سیاسی جماعتیں دوسرے رہنماؤں پر سخت الفاظ میں چھینٹا کشی کرتی ہیں تو کئی طبقات کو بھی دلخراش الفاظ کے ذریعہ ان کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔ جو کہ بھارتی روایت اور جمہوری اقدار کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

آکسیجن سپورٹ و نمونیا میں مبتلا 78 سالہ کلاوتھی نے اپنا ووٹ ڈالا - Lok Sabha Election 2024

دنیا کی سب سے کم قد والی خاتون جیوتی امگے نے حق رائے دہی کا استعمال کیا - Lok Sabha Election 2024

کرناٹک میں ایک ہی خاندان کے 96 افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا - Lok Sabha Election 2024

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.