اردو

urdu

Bayron Biswas Join TMC کانگریس کے رکن اسمبلی بائرن بسواس ترنمول میں شامل

By

Published : May 29, 2023, 4:38 PM IST

Updated : May 29, 2023, 5:02 PM IST

ضمنی انتخابات میں جیت درج کرنے کے تین ماہ کے اندر ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر چودھری کے قریبی اور ساگر دیگھی سے رکن اسمبلی بائرن بسواس نے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ کانگریس کو چھوڑنے کے بعد بسواس نے کہا کہ ہم نے کبھی ترنمول کانگریس چھوڑا ہی نہیں تھا۔

کانگریس کے رکن اسمبلی بائرن بسواس ٹی ایم سی میں شامل
کانگریس کے رکن اسمبلی بائرن بسواس ٹی ایم سی میں شامل

ساگر دیگھی: مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے مدنظر سیاسی سرگرمیوں کے درمیان دل بدل کا کھیل بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ دل بدل کے اس کھیل میں حکمراں جماعت ترنمول کو دوسری سیاسی جماعتون پر سبقت حاصل ہے۔ اسی درمیان ضمنی انتخابات میں کامیابی درج کرنے والے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری کے قریبی سمجھے جانے والے رکن اسمبلی بائرن بسواس نے کانگریس کو چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔بائرن بسواس کے ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے ساتھ ہی مغربی بنگال اسمبلی میں آل انڈیا نیشنل کانگریس صفر ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد کے ساگر دیگھی سے لفٹ فرنٹ کی حمایت کردہ کانگریس کے رکن اسمبلی بائرن بسواس جنرل سیکرٹری ابھیشیک بنرجی کی موجودگی میں ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے۔ ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کے ہاتھوں ٹی ایم سی کا جھنڈا تھامنے کے بعد بائرئن بسواس اپنی سابقہ پارٹی پر تنقید کی۔ ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد رکن اسمبلی بائرن بسواس نے کہاکہ وہ کانگریس کی پالیسی مایوس ہو چکے تھے۔خاص طور پر ادھیر رنجن چودھری سے مایوس تھے۔ادھیر رنجن چودھری بی جے پی سے زیادہ ترنمول کانگریس کی مخالفت کرتے تھے یہ بات مجھے اچھی نہیں لگ رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:Adhir Choudhary Slam Mamata ساگردیگھی کا نتیجہ ترنمول کانگریس کے زوال کی ضمانت

انہوں نے کہاکہ ساگر دیگھی کے ووٹرز نے بی جے پی کے خلاف مجھے ووٹ دیا۔لوگوں نے بی جے پی کے خلاف کانگریس کو کامیاب بنایا تھا لیکن پردیش کانگریس کے صدر بی جے پی کو چھوڑ ترنمول کانگریس کی تنقید کرتے تھے جسے عوام بالکل پسند نہیں کر رہی تھی۔ واضح رہے کہ بائرن بسواس نے ساگردیگھی اسمبلی ضمنی انتخاب میں لفٹ فرنٹ کانگریس اتحاد کے امیدوار کے طور پر تقریباً 22,000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس جیت کے بعد کانگریس اور سی پی آئی ساگر دیگھی ماڈل پر پنچایت انتخابات لڑنے پر غور کر رہی تھیں۔

Last Updated : May 29, 2023, 5:02 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details