آگرہ: آگرہ جامع مسجد تنازعہ کیس کی سماعت آج دیوانی کی سول جج (سپیریئر ڈویژن) کورٹ میں ہونے والی ہے۔ اس کیس میں عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھگوان کرشن کی مورتی مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے دبی ہوئی ہے۔ دونوں طرف سے دلائل کے بعد عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ 19 دسمبر مقرر کی تھی۔ شری کرشن جنم بھومی سنرکشت سیوا ٹرسٹ کے وکیل ونود شکلا نے کہا کہ، ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کو حکم دیا ہے کہ وہ 6 ماہ کے اندر کیس کو نمٹا دے کیونکہ اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے عدالت میں کیس کو ملتوی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دراصل، آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے بھگوان کرشن کی مورتی کے دبے ہونے کے دعویٰ کو لے کر سول جج (سینئر ڈویژن) کی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ مدعی شری کرشن جنم بھومی سنرکشت سیوا ٹرسٹ نے عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں اے ایس آئی کے تکنیکی ماہرین کی ٹیم کے ذریعہ جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جبکہ مدعا علیہان میں سے ایک نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالت کے پاس جامع مسجد کا مقدمہ سننے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
- کہانی کار دیوکی نندن ٹھاکر نے دعویٰ کیا تھا:
شری کرشن جنم بھومی سنرکشت سیوا ٹرسٹ کے مشہور کہانی کار دیوکی نندن ٹھاکر کا دعویٰ ہے کہ مغل حکمران اورنگ زیب نے 1670 میں متھرا کرشن جنم بھومی سے بھگوان کیشو دیو کی مورتی کو آگرہ کی جامع مسجد (مسجد جہاں آراں) کی سیڑھیوں کے نیچے دفن کیا تھا۔ عرضی گزار نے اپیل کی ہے کہ، عدالت پہلے جامع مسجد کی سیڑھیوں سے لوگوں کی نقل و حرکت پر روک لگائے ۔ اس کے ساتھ ہی اے ایس آئی کو جامع مسجد کی سیڑھیوں کا سروے کرنا چاہئے اور وہاں سے بھگوان کرشن کی مورتیوں کو ہٹانا چاہئے۔ اس سلسلے میں راوی نے آگرہ میں سناتن جاگرتی سمیلن کا انعقاد کیا تھا۔ اس میں سناتنیوں کو متحد کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے لوگوں سے تحریک میں شامل ہونے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ، جب تک وہ آرادھیا کو جامع مسجد سے آگرہ نہیں لے آتے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
- اے ایس آئی سروے سے حقیقت سامنے آئے گی: