اردو

urdu

ADGP Kashmir on DSP Adil Mushtaq کوکرناگ انکاؤنٹر میں اعلیٰ پولیس افسر کے ملوث ہونے کی خبریں بے بنیاد، اے ڈی جی پی

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 3, 2023, 9:22 PM IST

اے ڈی جی پی کشمیر وجے کمار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ویڈیو کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی عادل مشتاق سے مختلف کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

Etv Bharatvideo-claiming-dysp-adil-mushtaqs-involvement-in-kokernag-encounter-baseless-says-adgp-kashmir-vijay-kumar
کوکرناگ انکاؤنٹر میں اعلیٰ پولیس افسر کے ملوث ہونے کی خبریں بے بنیاد، اے ڈی جی پی

سرینگر: جموں وکشمیر پولیس نے واضح کیا ہے کہ کوکرناگ عسکری حملہ میں ڈی وائی ایس پی عادل مشتاق کے ملوث ہونے کی خبریں حقیقت سے بالکل بعید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صحافت مجرمانہ بددیانتی پر مبنی ہے۔

کوکرناگ انکاؤنٹر میں اعلیٰ پولیس افسر کے ملوث ہونے کی خبریں بے بنیاد، اے ڈی جی پی
پولیس کے ایک ترجمان نے ایکس پر اے ڈی جی پی وجے کمار کے حوالے سے لکھا کہ’یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’بھارت ٹاک‘ نامی نیوز ایجنسی نے ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا ہے جس میں معطل شدہ ڈی ایس پی عادل مشتاق کو کوکرناگ عسکریت پسندانہ حملے میں اندرونی طور پر ملوث ہونے کے بارے میں کہا گیا ہے جو کہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ڈی ایس پی عادل مشتاق سے سرینگر میں درج کیس کی تفتیش کی جارہی ہے۔اے ڈی جی پی نے کہا کہ اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ صحافت مجرمانہ بد دیانتی کے مترداف ہے، جو نہ صرف قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے بلکہ یہ قانونی چارہ جوئی کا بھی معاملہ بنتا ہے۔غور طلب ہو کہ عادل مشتاق کو گزشتہ ہفتے پولیس نے ٹرر فنڈنگ میں ملوث افراد کے مقدمے میں معاونت کرنے اور رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ عادل مشتاق 2015 بیچ کے کے پی ایس افسر ہیں۔ ان کے متعلق پولیس میں رشوت خوری اور خواتین کو بلیک میل کرنے کے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئے ہیں۔ یکم اکتوبر کو جموں وکشمیر انتطامیہ نے ڈی ایس پی عادل مشتاق کو نوکری سے معطل کیا ہے۔

مزید پڑھیں:

Two Police Officers suspended گرفتار شدہ ڈی ایس پی عادل مشتاق اور اے ایس پی بڈگام معطل

Kokernag Encounter Update گڈول تصادم اختتام، دو عسکریت پسندوں کے ہلاکت کی تصدیق، سرچ آپریشن جاری

واضح رہے کہ ستمبر مہنے میں کوکرناگ کے گڈول علاقہ کے جنگلات میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم تقربیاً 7 روز تک جاری رہا تھا۔ اس تصادم میں فوج کے دو اعلی افسران اور پولیس کے ڈی ایس پی سمیت ایک فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس تصادم میں لشکر طیبہ تنظیم کا کمانڈر عُزیر خان سمیت دو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details