سرینگر: سرینگر سے صرف چھ کلومیٹر دوری پر واقع ہوکرسر پچھلے ایک دہائی سے سرکار کی بے حسی کا شکار ہوکر تباہی کے دہلیز پر آگیا ہے۔ پانی کی قلت سے یہ ویٹ لینڈ اپنی شان و پہچان کھو بیٹھا ہے۔ جھیل کا بیشتر حصہ سوکھ جانے سے سینکڑوں اقسام کے آبی پرندوں کی افزائش نسل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ Migratory Birds in Hokersar Wetland
وادی کشمیر کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ ہوکرسر میں ہر سال موسم سرما میں لاکھوں بیرونی پرندوں کا مسکن ہوتا ہے، لیکن آلودگی، ناجائز قبضہ اور انتظامیہ کی لاپرواہی سے آبی پناہ گاہ کا رقبہ سکڑتا جا رہا ہے۔ آلودگی اور پانی کی سطح کم ہونے کے وجہ سے ہوکرسر میں اب مہمان پرندوں کی آمد میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آبی پناہ گاہیں ماحول کو صاف کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ Polloution in Hokersar Wetland
جاوید صوفی ہوکرسر کے قریب رہنے والے ایک نوجوان ہیں جو اس آبی پناہ گاہ میں ہر سال درجنوں نوجوانوں کے ساتھ پرندے دیکھنے جاتے ہیں اور اس کی صفائی مہم میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے سنہ 2014 کے بعد ہوکرسر میں فلڈ چنل کھود دی جس سے اس آبی پناہ گاہ کا پانی کم ہورہا ہے۔