بنگلورو:کرناٹک ہائی کورٹ نے گونڈا ایکٹ کے تحت گرفتار ملزم کو اس کی معلوم زبان میں دستاویزات فراہم نہ کرنے پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس کے سوما شیکھر اور جسٹس کے راجیش رائے کی ڈویژن بنچ نے یہ حکم گرفتار شخص روشن ضمیر کے والد محمد شفیع اللہ کی جانب سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیا۔
- ملزم کی مادری زبان میں وضاحت نہیں کی گئی:
ملزم نے دوسری جماعت تک عربی اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس نے اپنی پہلی زبان کے طور پر صرف عربی یا اردو پڑھی۔ وہ دوسری زبانیں نہیں جانتا ہے۔ مزید یہ کہ اس نے صرف تین سال تک تعلیم حاصل کی ہے۔ بھارت کے آئین کے آرٹیکل 22(5) کے مطابق حکام کو کسی بھی گرفتار ملزم کو اسے سمجھ آنے والی زبان میں دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔ بنچ نے کہا کہ حکام اس معاملے میں ناکام رہے ہیں۔ مزید برآں، افسران ملزم کو یہ بتانے میں بھی ناکام رہے کہ اسے کیوں گرفتار کیا گیا اور کیس کی تفصیلات کو اس زبان میں ترجمہ کیا گیا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔ لہذا بنچ نے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔
- درخواست گزار کے وکیل کے دلائل:
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے اردو میڈیم سے دوسری جماعت تک ہی تعلیم حاصل کی ہے۔ تاہم حکام نے انہیں صرف انگریزی اور کنڑ میں دستاویزات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 22(5) کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ، چونکہ دستاویز ملزم کو معلوم زبان میں فراہم نہیں کی گئی تھی، اس لیے اسے اس کی تفصیلات معلوم نہیں تھیں کہ اسے کیوں گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ گونڈا ایکٹ کی دفعہ 8 کے تحت اپیل دائر کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے انہوں نے استدعا کی کہ رہائی کا حکم دیا جائے۔
- سرکاری وکیل نے مخالفت کی: