گیا: رام نومی کے موقعے پر بہار میں کئی جگہوں پر تشدد ہوا لیکن سب سے زیادہ بہار شریف سرخیوں میں رہا۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کا آبائی ضلع ہے اور یہاں اس طرح کے واقعہ کا پیش آنا ہے یقیناً حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر ایک بڑا سوال تھا لیکن حالات معمول پر آنے کے بعد سے جیسے ہی حکومت کی ہدایت پر پولیس کی کارروائی بڑھی پورے معاملے سے پردہ اٹھتا گیا۔ پولیس ہیڈ کوارٹر پٹنہ کے اے ڈی جی جتیندر گنگوار نے کہا کہ بہار شریف فساد کی جانچ میں ای او یو کی خاص ٹیم مصروف ہے۔ اس ٹیم نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ فساد اور تشدد کی سازش ایک واٹس ایپ گروپ کے توسط سے انجام دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ویسٹیٹ انٹریسٹ گروپ میں کل 456 ممبران تھے۔ اس کے ایڈمن کندن کمار اور کرشن کمار تھے۔ ان دونوں کو ای او یو کی ٹیم نے گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں پایا گیا ہے۔ 456 ممبران میں 14 ایسے ممبر تھے جنہوں نے اشتعال انگیز کنٹینٹ کو پھیلایا ہے۔ کندن اور کرشن ہندو شدت پسند تنظیم سے وابستہ تھے جو مسلسل مسلمانوں کے خلاف ہندوں کو متحد کرتے تھے، اے ڈی جی گنگوار نے بتایا کہ ان کے خلاف جسمانی تشدد اور سائبر اسپیس دونوں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ انہیں ای او یو کی ٹیم ریمانڈ پر لے گی اور ان سے مزید تفتیش کرے گی کہ ان کو تشدد کرنے کے لیے کن کن کی مدد ملی ہے۔
واٹس گروپ میں کئی اثر و رسوخ والے افراد بھی شامل: