نئی دہلی: تائیوان کے اقتصادی امور کے نائب وزیر چن چرن-چی ہندوستان-تائیوان کے نائب اقتصادی وزیر کی اعلیٰ سطحی سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے اگلے ہفتے دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں۔اس دوران اقتصادی امور کے وزیر آئی ٹی کمپنیوں سمیت تائیوان کے سرمایہ کاروں کے وفد کی قیادت بھی کریں گے۔ وہ قومی دارالحکومت میں انڈسٹری باڈی فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام بھارت تائیوان صنعتی تعاون سمٹ سے بھی خطاب کریں گے۔
تائیوان کے اسکالر اور پروفیسر ڈاکٹر راجر لیو نے اس دورے کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اقتصادیات کا دورہ ایک مختلف تناظر میں ہو رہا ہے۔ لیو نے ای ٹی وی بھارت کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت تائیوان کی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے اور بھارت میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سپلائی چین قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جبکہ بھارت تائیوان کے ساتھ ایف ٹی اے (فری ٹریڈ ایگریمنٹ) پر دستخط کرنے کا خواہشمند بھی ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ اعلیٰ سطحی ملاقات پچھلی ملاقاتوں سے زیادہ اہم ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ سرحدی تنازعہ کی وجہ سے چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ بھارت اور تائیوان کے نائب اقتصادی وزراء کے درمیان ملاقات ایک سالانہ میٹنگ ہے، اگرچہ کوویڈ 19 وبا کی وجہ سے یہ ورچوئلی طور پر پچھلے دو سالوں سے منعقد کیا جارہا تھا۔ لہذا، تائیوان کے وزیر کا یہ دورہ دو سال کے وقفے کے بعد پہلی ذاتی میٹنگ ہے۔
یہ میٹنگ روٹیشن پالیسی کی بنیاد پر ہوتی ہے، یعنی یہ ایک سال کے لیے نئی دہلی میں منعقد ہوتی ہے، جبکہ اگلے سال، یہ تائپے میں منعقد ہوتی ہے۔ مزید برآں، بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظر نامے کے تناظر میں بھارت تائیوان کے تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر، پروفیسر راجر لیو نے کہا کہ 'بھارت اور تائیوان کے درمیان دو طرفہ تعلقات گزشتہ چند دہائیوں میں بہتر ہو رہے ہیں، یہ وہ چیز ہے جسے ہم دیکھنا پسند کرتے ہیں، لیکن اب بھی بہت سی رکاوٹیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مثال کے طور پر آزاد تجارتی معاہدے پر حتمی دستخط ان میں سے ایک ہے۔ دونوں فریقوں نے گزشتہ دس برسوں سے ایف ٹی اے پر دستخط کے امکانات تلاش کرنا شروع کر رکھے ہیں لیکن کسی وجہ سے ایسا نہیں ہو رہا۔ لہٰذا، یہ اچھی بات ہے کہ نائب اقتصادی امور کے وزیر کا دورہ بھارت اسے دوبارہ میز پر لا سکتا ہے تاکہ دونوں فریقین کے لیے ایف ٹی اے پر بات چیت کی جا سکے۔