سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے آج جموں و کشمیر سمیت 41 مقامات پر گن لائسنس گھوٹالہ میں سرکاری افسران و دیگر مشتبہ افراد کے رہائشیوں اور دفاتر پر چھاپے مارے۔
ان افراد میں مبینہ طور پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے سابق مشیر بصیر خان کے علاوہ سابق ڈپٹی مجسٹریٹ، کلیکٹرز، گن ڈیلرز اور دیگر افراد شامل ہیں۔
حالیہ دنوں انتظامیہ نے بصیر خان کو مشیر کے عہدے سے برطرف کر کے سی بی آئی کو ان کے خلاف بندوق لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے لیے راہیں ہموار کی تھی۔
سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ، بارہمولہ، سرینگر، بانہال، جموں، ڈودہ، راجوری، کشتواڑ اور لیہ، دہلی اور مدھیہ پردیش کے بھینڈ میں مختلف ٹیموں نے چھاپے مارے۔
سی بی آئی کے مطابق ان مقامات پر چھاپوں کے دوران گن لائسنس گھوٹالہ کے متعلق دستاویزات، اسناد، بنک اکاؤنٹ، موبائل فونز وغیرہ ضبط کئے گئے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
گذشتہ ماہ سی بی آئی نے سابق ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کی سرکاری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور مذکورہ افسر سے پوچھ گچھ کی تھی۔
سی بی آئی نے گذشتہ ماہ بھی جموں و کشمیر کے چالیس مقامات پر بندوق لائسنس گھوٹالہ میں چھاپے ماری کی گئی تھی۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں مختلف ضلع مجسٹریٹز نے سنہ 2012 اور 2016 کے درمیان رشوت کے عوض غیر مستحق افراد کو 2 لاکھ 78 ہزار بندوق لائسنس اجرا کئے۔
اس معاملے میں جموں وکشمیر انتظامیہ کی ہدایت پر مئی سنہ 2018 میں ویجلنس آرگنائزیشن (اینٹی کرپشن بیریو) نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔