جے پور: گورنر کا عہدہ ایک ایسا انعام ہے جو کسی بھی سیاسی جماعت سے وفاداری پر ملتا ہے۔ یہ بات راجستھان کی سابق گورنر مارگریٹ الوا نے جے پور لٹریچر فیسٹیول میں کہی۔ الوا نے یہ سنیچر کو جے پور لٹریچر فیسٹیول کے تیسرے دن 'ہم لوگ: مرکز اور ریاستیں' کے موضوع پر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ریاستوں میں گورنر ہاؤس سیاسی پارٹی کے دفتر کی طرح کام کر رہے ہیں۔ گورنر حکومت بنانے یا نہ بنانے میں سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں۔
- گورنر کو مشیر کا کردار ادا کرنا چاہیے
جے پور لٹریچر فیسٹیول کے چارباغ میں منعقدہ ایک سیشن میں مارگریٹ الوا کے ساتھ نوین چاولہ اور پنکی آنند نے بھی اظہار خیال کیا۔ گورنرز کی تقرری اور اس سے متعلق تنازعات پر سیشن میں بات کرتے ہوئے مارگریٹ الوا نے کہا کہ وہ خود جے پور کے گورنر ہاؤس میں تین سال سے رہ چکی ہیں۔ آج جے پور واپس آکر اچھا لگا۔ اس موضوع پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مرکز اور ریاست کے درمیان تعلقات استوار کرنے میں گورنر کا اہم رول ہوتا ہے۔ اس لیے گورنر کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ گورنر کو مشیر کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ راج بھون کا گیٹ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہونا چاہیے جو گورنر تک اپنے خیالات پہنچانا چاہتا ہے۔
- کئی ریاستوں میں گورنر ہاؤز سیاسی پارٹی کے دفتر میں تبدیل
اگرچہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ گورنر کا عہدہ برطانوی راج کی علامت ہے لیکن یہ وفاقی ڈھانچے کو چلانے کے لیے اہم ہے۔ کئی ریاستوں میں راج بھون ایک سیاسی پارٹی کے دفتر کی طرح کام کر رہا ہے۔ گورنر حکومت بنانے یا توڑنے میں سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں راج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان تنازعات ہیں، جو درست نہیں ہے۔ جب حکومت کی تبدیلی کا معاملہ ہو یا کوئی مالی وجہ ہو تو گورنر کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
- تمل ناڈو، مغربی بنگال اور کیرالہ کا تذکرہ
اس دوران سابق گورنر نے کہا کہ گورنر کو ریاست کی کسی بھی پالیسی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، جب کہ کئی ریاستوں میں ایسا مسلسل ہو رہا ہے۔ تمل ناڈو ہی نہیں کیرالہ میں بھی گورنر حکومت کے خلاف سڑک کے بیچوں بیچ کرسی لے کر بیٹھ گئے۔ یہ گورنر کے عہدے کی توہین ہے۔ اسی طرح مغربی بنگال اور پڈوچیری میں بھی دیکھا گیا۔ سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میں گورنر کا کیا کردار ہے؟ اگرچہ وہ اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتی لیکن اس طرح کے کئی کیسز ہیں۔ اروناچل پردیش میں بھی عدالت کو مداخلت کرنی پڑی۔