ETV Bharat / sukhibhava

COVID-19 Symptoms اومیکرون ذیلی قسم کی ایک نئی علامت سامنے آئی ہے

author img

By

Published : Apr 14, 2023, 4:33 PM IST

بھارت میں کورونا کے نئے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ نئے کیسز میں اضافے کے لیے ذمہ دار آرکٹورس ویرینٹ (XBB 1.16) ہے۔ اس قسم کی ایک نئی علامت سامنے آئی ہے۔ تو آئیے جانتے ہیں یہ نئی علامت کیا ہے اور کتنی خطرناک ہے؟ A new symptoms of Omicron sub-variant has been revealed

اومیکرون ذیلی قسم کی ایک نئی علامت سامنے آئی ہے
اومیکرون ذیلی قسم کی ایک نئی علامت سامنے آئی ہے

حیدرآباد: ملک میں کووڈ-19 کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 11,109 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ جمعرات کو 10,158، بدھ کو 7830، منگل کو 5676 اور پیر کو 5880 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ کورونا کے یہ اعداد و شمار خوفناک ہیں کیونکہ کیسز روز بروز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ان معاملوں کے برد ملک میں ایکٹو کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 49,662 ہو گئی ہے۔ بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ماہرین صحت ماسک پہننے اور کووڈ کے رہنما خطوط پر عمل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

'COVID-19 کے کیسز میں اضافے کے درمیان ڈاکٹروں کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے بھیڑ والی جگہوں پر ماسک کو لازمی قرار دیا جانا چاہیے جبکہ بعض ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا کے بڑھتے معاملے کے پیش نظر لوگوں ڈبل لیئر ماسک پہننا چاہئے، کیونکہ اس سے کورونا سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے درمیان نئے ویریئنٹ کی ایک خطرناک علامت سامنے آئی ہے، جو پہلے کی کسی بھی قسم میں یہ سامنے نہیں آئی تھی۔ کورونا کے نئے ورژن کی نئی علامت بہت خطرناک ہے، ڈاکٹروں کو اس بارے میں کیا کہنا ہے؟ آئیے جامتے ہیں۔

Arcturus ویرینٹ کیا ہے؟

اس وقت بھارت میں جو ویرینٹ سب سے زیادہ مل رہا ہے وہ اومیکرون کا سب ویرینٹ ہے جو 'Arcturus' ہے اور اسے XBB.1.16 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ویرینٹ پہلی بار جنوری 2023 میں سامنے آیا تھا۔ XBB.1.16 ویریئنٹ نے 22 ممالک جیسے واشنگٹن، نیو جرسی، نیویارک، کیلیفورنیا، USA، آسٹریلیا، ورجینیا، سنگاپور اور ٹیکساس میں تباہی مچا رکھی ہے۔ ماہرین کے مطابق XBB.1.16 ویریئنٹ اب تک کا سب سے مہلک اور تیزی سے پھیلنے والا ویریئنٹ ہے۔ اس کی علامات منظر عام پر آچکی ہیں جو پہلے کی مختلف حالتوں میں نہیں دیکھی گئی تھیں۔

کورونا کی نئی علامت کیا ہے؟

ڈبلیو ایچ او کے ویکسین سیفٹی نیٹ کے رکن، انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے سابق کنوینر اور منگلا ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر بجنور کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر وپن واششتھا کے مطابق، کورونا کی جو نئی علامت سامنے آئی ہے وہ ہے (آنکھوں سے پانی کا نکلنا)۔ یہ بچوں میں زیادہ پایا جارہا ہے۔ اس ویرینٹ سے متاثر بچوں کے آنکھوں میں خارش، آنکھوں کا چپکنا، گلابی آنکھ کا مسئلہ دیکھا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ تیز بخار، نزلہ و کھانسی، سر درد، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ، گلے میں خراش، ناک بہنا وغیرہ بھی اس قسم کی علامات ہو سکتی ہیں۔

ہماری آنکھ میں ایک شفاف جھلی ہوتی ہے جسے conjunctiva کہتے ہیں جو آنکھ کے کارنیا (سفید حصہ) اور پلک کے اندرونی حصے کو ڈھانپتی ہے۔ اگر اس میں انفیکشن یا سوجن آجائے تو اسے آشوب چشم کہتے ہیں۔ آشوب چشم کی صورت میں آنکھ میں خارش، جلن، سرخی یا درد بھی ہو سکتا ہے۔ وہیں بعض ڈاکٹروں نے کچھ عرصہ قبل بتایا تھا کہ XBB.1.16 ویریئنٹ XBB.1.5 سے 140 فیصد تیزی سے پھیلتاہے، جس کی وجہ سے یہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے۔ اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت کے ساتھ یہ دیگر بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔

معروف وبائی امراض کے ماہرین اور وائرولوجسٹ کے مطابق، نئے کوویڈ ویرینٹ XBB.1.16 ملک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ ہے۔ وہ لوگ جو پہلے سے ہی سنگین بیماری میں مبتلا ہیں، حاملہ خواتین، بچے، 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد، کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کو اس قسم کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے سب کو ہوشیار رہنے اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی COVID-19 تکنیکی سربراہ ڈاکٹر ماریا وان کیرخوو نے مارچ کے آخر میں کہا، 'کورونا XBB.1.16 کا نیا ذیلی ورژن پچھلے کچھ مہینوں سے ہمارے ارد گرد گردش کر رہا ہے لیکن اب تک اس قسم نے لوگوں کو شدید بیمار نہیں کیا ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ آنے والے وقت میں یہ وائرس مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

کورونا کی نئی شکل کتنی خطرناک

بائیولوجی ریسرچ کی ویب سائٹ BioRxiv پر شائع ہونے والی یونیورسٹی آف ٹوکیو کی ایک تحقیق کے مطابق XBB.1.16 ویریئنٹ XBB.1.15 ویریئنٹ سے تقریباً 1.2 گنا زیادہ متعدی ہے۔ یہ صحت کو مزید مشکلات ڈال سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.