ETV Bharat / state

سرکاری امداد یافتہ مدارس کے ٹیچرز 'ممتا' کی ممتا سے محروم

author img

By

Published : Jan 16, 2021, 10:17 PM IST

سرکاری امداد یافتہ مدارس کے اساتذہ گذشتہ 5 دنوں سے اپنے مطالبات کے لیے کولکاتا کے سالٹ لیک میں ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے سامنے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز 'ممتا' کی ممتا سے محروم
ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز 'ممتا' کی ممتا سے محروم

یہ ٹیچرز گذشتہ 9 برسوں سے حکومت کے وعدے کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ تاہم مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے۔ متعدد بار ان اساتذہ کی تحریک کو طاقت کے زور پر ختم کرنے کی بھی کوشش بھی کی گئی۔

جب ممتا بنرجی مغربی بنگال میں سنہ 2011 میں برسراقتدار ہوئیں تو اس وقت انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ دس ہزار مدارس کو منظوری دیں گی۔ تاہم دس ہزار مدرسوں کو منظوری دینے کا وزیر اعلی ممتا بنرجی کا وعدہ محض وعدہ ثابت ہوا۔

اب تک صرف 235 مدرسوں کو ہی منظوری ملی ہے۔ جبکہ ان مدارس کے اساتذہ کو حکومت کی طرف سے نہ تنخواہ ملتی ہے اور نہ ہی ان مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو عام سرکاری اسکول کی طرح سرکاری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

عام سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو مڈ ڈے میل، یونیفارم، سائیکل، اسکالرشپ جیسی سہولیات ملتی ہیں جبکہ ان سرکاری امداد یافتہ مدارس میں پڑھنے والے بچے ان سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں۔

گذشتہ 9 برسوں سے 235 سرکاری امداد یافتہ مدارس میں پڑھانے والے 2500 اساتذہ ریاستی حکومت سے تنخواہ اور ان مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو دوسرے بچوں کی طرح ہی مڈ ڈے میل، یونیفارم سائیکل اور اسکالرشپ کی سہولیات مہیا کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں گذشتہ 9 برسوں میں متعدد بار یہ اساتذہ سڑکوں پر اتر چکے ہیں، دھرنا اور بھوک ہڑتال کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت کا رویہ ان کے ساتھ مایوس کن رہا ہے۔

سنہ 2016 میں ان اساتذہ نے مسلسل 96 بار دھرنا کیا تھا۔ اس دوران مکل رائے کی یقین دہانی کے بعد انہوں دھرنا ختم کیا تھا لیکن یہ وعدہ بھی انتخابی وعدہ ثابت ہوا۔

ایک بار پھر سرکاری امداد یافتہ مدارس کے 200 سے زائد اساتذہ ریاستی حکومت کے خلاف کولکاتا کے سالٹ لیک میں ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے سامنے گذشتہ 5 دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہیں جبکہ آج سے تین ٹیچرز نے بھوک ہڑتال بھی شروع کیا ہے۔

مغربی بنگال ریکاگنائزڈ ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرس ایسوسیئشن کے ریاستی صدر شیخ جاوید میاں داد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گذشتہ پانچ روز سے ہم یہاں دھرنا اور بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ پولیس ہمیں اس دھرنے کے لیے اجازت نہیں دے رہی تھی جو کہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر ہمیں دھرنا و احتجاج کرنے کی پولیس نے اجازت دی۔

235 تسلیم شدہ اور سرکاری امداد یافتہ مدارس کے ڈھائی ہزار اساتذہ گزشتہ 9 برسوں سے حکومت کی نظر التفات کی منتظر ہیں۔ اساتذہ کے مطابق ہر بار ان سے جھوٹے وعدے کئے گئے۔ ممتا بنرجی نے ہم سے کہا تھا کہ آپ لوگوں کی تنخواہ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

حکومت کے مطابق اس کام کی ذمہ داری ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے چیف سیکرٹری غلام علی انصاری دے دی۔ ہم سے ایم اے ایم ای کے چیف سیکرٹری غلام علی انصاری نے کہا کہ آپ لوگوں کا کام ہو جائے گا لیکن یہ سب جھوٹ بولتے ہیں۔ ممتا بنرجی کا دعوی کہ انہوں نے مدرسوں کا سب کام کردیا ہے سب جھوٹ ہے ان کا کام ہی جھوٹ بولنا ہے۔

ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو آئندہ اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہماری تحریک جاری رہے گی۔اب یہاں سے ہماری لاش اٹھے گی ہم نہیں اٹھیں گے۔

اس سے پہلے بھی ہم نے تحریک چلائی۔ 96 دنوں کا دھرنا کیا کبھی ان کے وزیروں نے جھوٹے وعدے سے ہماری تحریک کو ختم کیا تو کبھی ممتا بنرجی کی ظالم پولس نے لاٹھیاں برسا کر ہماری تحریک کو کچلنے کی کوشش کی۔

گذشتہ دنوں ہم نے دھرمتلہ میں احتجاج کیا تو ہم پر پولس نے لاٹھیاں برسائیں ہمیں گرفتار کیا گیا اور اس بار احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت: کورونا مجرم یا مسیحا؟

جس کے بعد ہمیں کلکتہ ہائی کورٹ جانا پڑا ہائی کورٹ کی سرزنش کے بعد پولس نے ہمیں احتجاج و دھرنے کی اجازت دی عدالت نے کہا کہ ہم جتنے دن چاہیں پر امن طریقے سے دھرنا و احتجاج کر سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.