ETV Bharat / state

گمنامی کے اندھیروں میں گم ہونے والی عظیم گلوکارہ گوہر جان

author img

By

Published : Sep 30, 2020, 9:36 AM IST

gauhar jaan
گمنامی کے اندھیروں میں گم ہونے والی عظیم گلوکارہ گوہر جان

گوہر جان، جنہیں برصغیر کی پہلی گلوکارہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ پہلی بار ان کے نغمے کو گرافون پر ریکارڈ کیا گیا۔ لیکن وقت کی ستم ظریفی ہی ہے کہ شاذ و نادر ہی کہیں ان کا ذکر ہوتا ہے۔

آزادی سے قبل کے بھارت میں موسیقی کی دنیا پر راج کرنے والی عظیم گلوکارہ 'گوہر جان کلکتے والی' نے بھارتی موسیقی کو نئی پہچان دی۔کولکاتا کے زکریہ اسٹریٹ میں آج بھی ایک عمارت موجود ہے جس میں گوہر جان کا مکان تھا۔ جو آج گوہر بلڈنگ کے نام سے مشہور ہے۔گوہر جان کے مکان میں رہنے والے بھی گوہر جان سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔

تاریخ کے صفحات گم ہوجانے والی عظیم فنکارہ
تاریخ کے صفحات گم ہوجانے والی عظیم فنکارہ

بھارتی کلاسیکی موسیقی کو برصغیر کے حدود سے باہر نکالنے میں اہم رول ادا کرنے والی گوہر جان آج گمنامی کی تاریکیوں میں گم ہوچکی ہیں۔ عام لوگوں کو تو شاید ہی گوہر جان سے کوئی واقفیت ہو۔ موسیقی سے جڑے لوگوں کی زبان پر بھی شاذ و نادر ہی گوہر جان کا نام آتا ہے۔ 26 جون 1873 کو موجودہ اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں ایک آرمینیائی یہودی کے گھر پیدا ہونے والی گوہر جان کا پیدائشی نام انجیلینا یووارڈ تھا۔ ان کے والد ولیم رابرٹ یووارڈ ڈرائی آئس فیکٹری میں انجنیئر تھے۔گوہر جان کی ماں وکٹوریہ ہیمنگس سے ان کی 1872 میں شادی ہوئی۔ جب گوہر جان 6 برس کی تھیں تو ان والدین میں علیحدگی ہوگئی۔

عظیم گلوکارہ 'گوہر جان کلکتے والی' نے بھارتی موسیقی کو نئی پہچان دی
عظیم گلوکارہ 'گوہر جان کلکتے والی' نے بھارتی موسیقی کو نئی پہچان دی

سنہ 1881 میں وکٹوریہ ہیمنگس ایک مسلمان تاجر خورشید کے ساتھ بنارس چلی آئیں۔ بنارس میں انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور وکٹوریہ سے ملکہ جان ہوگئیں اور اپنی بیٹی کا نام گوہر جان رکھا۔

گوہر جان آج گمنامی کی تاریکیوں میں گم
گوہر جان آج گمنامی کی تاریکیوں میں گم

بنارس میں گلوکارہ اور رقاصہ کے طور پر ملکہ جان کافی مقبول ہوئیں۔گوہر جان کو یہ فن ورثے میں ملا تھا۔ بنارس میں گوہر جان کی فنکاری میں خوب نکھار آیا اس زمانے میں بنارس تہذیب و ثقافت کا مرکز تھا۔ 1883 میں ملکہ جان اپنی بیٹی گوہر جان کو لیکر کلکتہ چلی آئیں۔اور کلکتے میں واجد علی شاہ کے دربار میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئیں۔

گوہر جان کا مکان
گوہر جان کا مکان

واجد علی شاہ خود ایک فن کار اور موسیقی کے دلدادہ تھے اور کلکتہ مٹیابرج میں سکون پزیر تھے۔ملکہ جان کی یہاں خوب قدردانی ہوئی۔ملکہ جان نے کلکتہ کے 24 چیت پور روڈ موجودہ رابندر سرانی میں 40 ہزار روپے میں مکان خریدا۔

برصغیر کی پہلی گلوکارہ
برصغیر کی پہلی گلوکارہ

گوہر جان کی کلکتے میں تربیت ہوئی یہیں پر انہوں نے پٹیالہ کے کالے خان، پٹیالہ گھرانے کے بانیوں میں سے ایک علی بخش سے بھارتی کلاسیکی گلوکاری سیکھی۔جبکہ کتھک برجو مہاراج کے پردادا برندا دن مہاراج سے سیکھی۔

گوہر جان نے ہمدم کے تخلص سے کلام لکھنا بھی شروع کر دیا تھا۔ ان کو رابندر سنگیت میں بھی ملکہ حاصل تھا۔گوہر جان نے پہلی بار دربھنگہ راج کے دربار میں اپنی فنکاری کا نمونہ پیش کیا تھا جس کے بعد سے وہ گوہر جان کلکتے والی کے نام سے مشہور ہوگئیں۔

گمنامی کے اندھیروں میں گم ہونے والی عظیم گلوکارہ گوہر جان

گوہر جان کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب 1902 میں گراموفون کمپنی کے لیے ان کے نغمے کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس طرح وہ بر صغیر کی پہلی فنکارہ بن گئیں جن کو گراموفون پر ریکارڈ کیا گیا۔1903 میں ان کے ریکارڈ بھارتی بازاروں میں آنے لگے جس مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ان کے چاہنے والے مقررہ رقم سے کئی گنا زیادہ رقم ادا کرکے ان کے ریکارڈ حاصل کرتے رہے۔جس کے بعد گوہر جان کو 'گراموفون گرل' کہا جانے لگا ریکارڈ پر ان کی تصاویر لگی رہتی تھی۔

گوہر جان کلکتہ کے جس مکان میں رہتی تھی وہ آج بھی موجود ہے۔گرچہ اس مکان کی ملکیت اب کسی اور کے پاس ہے۔لیکن آج بھی یہ عمارت گوہر بلڈنگ کے نام سے مشہور ہے۔گوہر جان کی کئی کہانیاں ہیں جو کولکاتا کے لوگوں میں مشہور ہے۔نہایت ہی پر تعیش زندگی گزارنے والی گوہر جان کے آخری ایام بہت تکلیف دہ تھے۔

واجد علی شاہ کے دربار مٹیابرج جانے کے لیے گوہر جان چار گھوڑوں والی بگھی کا استعمال کرتی تھی۔ جس کے لیے گوہر جان کو انگریزی حکومت کو روزانہ ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا پڑتا تھا۔گراموفون کمپنی لندن کے لیے انہوں نے 600 سے زائد نغمے ریکارڈ کیے۔ایک ریکارڈ کے لیے ان کو 3 ہزار روپے ملتے تھے۔

زندگی اپنی قدروں پر بسر کرنے والی گوہر جان کو کئی مرتبہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب انہوں نے اپنے سکریٹری عباس سے متعہ کر لیا۔ان کے شوہر کے پیسے میں خرد برد کا معاملہ سامنے آیا اور پھر معاملہ عدالت پہنچا اس دوران گوہر جان کنگال ہو گئیں۔کولکاتا کے گوہر جان بلڈنگ میں آج وہ مکان ہے جس میں گوہر جان رہتی تھیں۔گرچہ اس کی شکل پوری طرح بدل چکی ہے۔اس بڑے مکان کے کئی حصے ہو چکے ہیں۔آج اس مکان میں کرایے دار رہتے ہیں۔

گوہر بلڈنگ میں رہنے والے اعجاز افضل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس عمارت میں ان کے دادا کے زمانے سے وہ لوگ رہ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انہوں اپنے والد سے سنا تھا کہ یہ بلڈنگ گوہر جان کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ایک بار جب اردو کے معروف شاعر اکبر آلہ بادی سے گوہر جان کی الہ آباد میں ملاقات ہوئی تھی جس پر گوہر جان کے لیے اکبر الہ آبادی نے ایک شعر کہا تھا۔

خوش نصیب آج بھلا کون ہے گوہر کے سوا

سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا

انہوں مزید بتایا وہ جب بھی مٹیابرج جاتی تھی تو چار گھوڑوں والی بگھی میں جاتی تھی۔اس زمانے میں ملکہ وکٹوریہ بھی چار گھوڑوں والی بگھی میں جاتی تھی۔یہ بات انگریزوں کو نا گوار گزرتی تھی۔ جس سے ناراض ہو کر ان پر ایک ہزار روپے کا جرمانہ لگا دیا گیا تھا۔مٹیابرج جانے کا ہی ایک ہی راستہ تھا جو گورنر ہاؤس سے ہو کر گزرتا تھا۔لیکن انہوں نے چار گھوڑوں والی بگھی پر جانے پر بضد رہیں اور روزانہ اس زمانے میں ایک ہزار روپئے جرمانہ ادا کرتی رہیں۔

وہ مکان جس میں گوہر جان رہتی تھی اس میں آج جو مکین ہیں محمد اشفاق انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ اس مکان میں کوئی گوہر جان نام کی ایک رقاصہ رہا کرتی تھی۔

مکان میں بہت سے تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔ پہلے جیسی حالت میں نہیں ہے۔اب کوئی جانتا بھی نہیں کہ گوہر جان اس مکان میں رہا کرتی تھیں۔

یہ مکان ناخدا مسجد سے لگا ہوا ہے۔ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ جب ناخدا مسجد کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا تو گوہر جان سے زمین خریدنے کی بات ہوئی لیکن گوہر جان مسجد کو یہ زمین عطیہ کرنا چاہتی تھی۔لیکن مسجد کے انتظامیہ نے یہ کہہ کر عطیہ لینے سے انکار کردیا کہ ایک رقاصہ سے مسجد کے لیے عطیہ نہیں لیا جا سکتا ہے۔ بہر حال گوہر جان کی اس عمارت کا کچھ حصہ بیت الخلاء بنانے کے لیے لیا گیا۔

گوہر جان کی زندگی کے آخری آیام بہت تکلیف دہ تھے۔ ان کی موت میسور میں 1930 میں 60 برس کی عمر میں ہوئی جب ان کی موت ہوئی تو ان کے لیے دو آنسوؤں بہانے والا کوئی نہ تھا۔آج وہ تاریخ کی صفحوں میں کہیں گم ہو چکی ہیں۔ حالانکہ گزشتہ چند برسوں میں کچھ لوگوں نے ان پر لکھنا شروع کیا ہے۔لیکن ابھی ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے لوگ نا واقف ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.