ممتاز ترقی پسند شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی

author img

By

Published : May 10, 2020, 10:29 AM IST

Updated : May 10, 2020, 11:22 AM IST

image

فلمی دنیا کے مشہور شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی کی شاعری کی صلاحیت بچپن کے دنوں سے ہی نظر آنے لگی تھی۔

چودہ (14) جنوری سنہ 1919 کو اتر پردیش میں اعظم گڑھ ضلع کے مجواں گاؤں میں پیدا ہوئے سید اطہر حسین رضوی عرف کیفی اعظمی کے والد زمیندار تھے۔ والد حسین انہیں اعلی سے اعلی تعلیم دینا چاہتے تھے اور اسی مقصد سے انہوں نے ان کا داخلہ لکھنؤ کے مشہور سیمنری "سلطان المدارس" میں کرایا تھا۔

کیفی اعظمی کے اندر کا شاعر بچپن سے زندہ تھا۔ محض گیارہ سال کی عمر سے ہی کیفی اعظمی نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا جہاں انہیں بہت داد بھی ملا کرتی تھی لیکن بہت سے لوگ جن میں ان کے والد بھی شامل تھے ایسا سوچا کرتے تھے کہ کیفی اعظمی مشاعروں کے دوران خود کی نہیں بلکہ اپنے بڑے بھائی کی غزلوں کو سنایا کرتے ہیں۔

ایک بار بیٹے کا امتحان لینے کے لیے والد نے انہیں گانے کی ایک لائن دی اور اس پر انہیں غزل لکھنے کو کہا۔ کیفی اعظمی نے اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا اور اس لائن پر ایک غزل کی تخلیق کی۔

ان کی یہ غزل ان دنوں کافی مقبول ہوئی اور بعد میں معروف پلے بیک گلوکار بیگم اختر نے اسے اپنی آواز دی۔ غزل کے بول کچھ اس طرح سے تھے ’’اتنا تو زندگی میں کسی کی خلل پڑے، نہ ہنسنے سے ہو سکون نہ رونے سے کل پڑے‘‘۔

کیفی اعظمی محفلوں میں شرکت کرتے وقت نظموں کو بڑے پیار سے سنایا کرتے تھے۔ اس کے لیے انہیں کئی بار ڈانٹ بھی سننی پڑتی تھی جس کے بعد وہ روتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس جاتے اور کہتے "اماں دیکھنا ایک دن میں بہت بڑا شاعر بن کر دکھاؤں گا''۔

شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی
شاعر اور نغمہ نگار کیفی اعظمی

کیفی اعظمی کبھی بھی اعلی تعلیم کی خواہش مند نہیں رہے۔ مدرسہ میں اپنے تعلیمی سفر کے دوران وہاں کے نظام کو دیکھ کر انہوں نے طالب علم یونین کا قیام کیا اور اپنے مطالبات کی تکمیل نہ ہونے پر طلبا سے ہڑتال پر جانے کی اپیل کی۔

ان کی اپیل پر طلبا ہڑتال پر چلے گئے اور اس دوران ان کا مظاہرہ تقریباً ڈیڑھ سال تک جاری رہا لیکن اس ہڑتال کی وجہ سے کیفی اعظمی کو مدرسہ سے نکال دیا گیا۔

اس ہڑتال سے کیفی اعظمی کو فائدہ بھی پہنچا اور اس دوران اس وقت کے کچھ ترقی پسند مصنفین کی نظر ان پر پڑی جو ان کی قیادت کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے تھے۔ ان کے اندر انہیں ایک ابھرتا ہوا شاعر دکھائی دیا اور انہوں نے ان کو حوصلہ افزائی کرنے اور ہر ممکن مدد دینے کی پیشکش کی اس کے بعد ایک طالب علم رہنما اطہر حسین کے اندر شاعر کیفی اعظمی نے جنم لے لیا۔

سنہ 1942 میں کیفی اعظمی اردو اور فارسی کی اعلی تعلیم کے لیے لکھنؤ اور الٰہ آباد بھیجے گئے لیکن کیفی نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی رکنیت حاصل کرکے پارٹی کارکن کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا اور پھر بھارت چھوڑو تحریک میں شامل ہو گئے۔

کیفی اعظمی پر کئی ایک دستاویزی فلمیں بھی تیار ہوئیں اس کے علاوہ انہیں کئی ایوارڈ بھی ملے جبکہ ان کی اہلیہ نے ایک کتاب 'میں اور کیفی اعظمی' بھی لکھی، انہیں پدم شری کا خطاب بھی ملا اس کے علاوہ نیشنل فلم ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا۔ فلمی دنیا کی معروف اداکارہ شبانہ اعظمی کیفی کی بیٹی ہیں۔ کیفی اعظمی 10مئی 2002ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

Last Updated :May 10, 2020, 11:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.